دہلی پولیس نے پہلے کلین چٹ دیدی تھی، اب اعتراف کیا کہ ہندو یوواہنی کے پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اُکسانے کی کوششیں کی گئیں
EPAPER
Updated: May 09, 2022, 10:49 AM IST | Agency | New Delhi
دہلی پولیس نے پہلے کلین چٹ دیدی تھی، اب اعتراف کیا کہ ہندو یوواہنی کے پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اُکسانے کی کوششیں کی گئیں
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی میں ہندو یوا واہنی کےذریعہ منعقدہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اور ہندوراشٹر کے قیام کیلئے مرنے مارنے کی قسمیں کھانے کے معاملے میں دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد بالآخر ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ اس سے قبل دہلی پولیس نے دھرم سنسد کو کلین چٹ دیدی تھی۔اس نے ۱۴؍ اپریل کو سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیاتھا کہ قومی راجدھانی میں منعقد ہونےو الی دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف کوئی زہرافشانی نہیں ہوئی ہے۔ ۲۲؍ اپریل کو جب سپریم کورٹ نے اس پر سرزنش کی تو دہلی پولیس نےجمعہ کو’’بہتر حلف نامہ‘‘ داخل کرکے اطلاع دی کہ اس نے ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس نے یوٹیوب پر موجود ہندو یوا واہنی کے پروگرام کے ویڈیو کی جانچ کے بعد’’ تعزیرات ہند کی دفعہ۱۵۳؍(اے)، ۲۹۵ (اے)۲۹۸؍اور ۳۴؍کے تحت اوکھلا انڈسٹریل ایریا پولیس اسٹیشن میں۴؍مئی۲۰۲۲ء کو ایف آئی آر درج کی ہے۔‘‘ ساتھ ہی پولیس نے بتایا کہ قانون کے مطابق اسکی جانچ کی جائے گی۔ دہلی پولیس نے یہ حلف نامہ پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج انجنا پرکاش اور صحافی قربان علی کی مفاد عامہ کی پٹیشن پر داخل کیا ہے۔ پٹیشن میں شکایت کی گئی ہے کہ ۱۷؍ دسمبر اور ۱۹؍ دسمبر کو دہلی اور ہری دوار میں ہونےو الے الگ الگ پروگراموں (دھرم سنسد) میں نفرت انگیز تقریریں کی گئیں۔ اس پروگرام میں نفرت انگیزی اور مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کیلئے بدنام سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے نے حاضرین کو اس بات کیلئے حلف دلایاتھا کہ وہ ہندوستان کو ہندوراشٹر بنانے کیلئے قربانی دیں گے اور ضرورت پڑی تو لیں گے بھی۔ پولیس نے پہلے کارروائی میں آناکانی کرتے ہوئے کہاتھا کہ ’’ویڈیو کے مشمولات کی گہرائی سے جانچ اور تجزیہ کے بعد شکایت کنندگان کے الزامات کی تصدیق نہیں ہوئی ۔ دہلی کے واقعہ کی ویڈیو کلپ میں کسی خاص طبقہ کے خلاف کوئی بیان نہیں ہے۔ لوگ اپنے سماج کی قدروں کے تحفظ کے مقصد سے وہاں جمع ہوئے تھے۔‘‘