Inquilab Logo Happiest Places to Work

ای ڈی کے ۹۸؍ فیصد معاملے اپوزیشن کے خلاف: ساکیت گوکھلے

Updated: May 06, 2025, 8:19 PM IST | New Delhi

ترنمول کانگریس کے لیڈر ساکیت گوکھلے نے سنیچر کو کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سیاستدانوں کے خلاف دائر کردہ۹۸؍ فیصد معاملات اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ہیں، ای ڈی ڈائریکٹر کے مطابق، منی لانڈرنگ روکنے کے ایکٹ کے تحت ۱۷۳۹؍ معاملات فی الحال زیر سماعت ہیں۔

Trinamool Congress leader Saket Gokhale. Photo: INN
ترنمول کانگریس کے لیڈر ساکیت گوکھلے۔ تصویر: آئی این این

  ترنمول کانگریس کے لیڈر ساکیت گوکھلے نے سنیچر کو کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سیاستدانوں کے خلاف دائر کردہ ۹۸؍ فیصد معاملات اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ہیں، گوکھلے نے کہاکہ باقی دو فیصد وہ ہیں جو بی جے پی کی `واشنگ مشین میں شامل ہو گئے۔ ای ڈی ڈائریکٹر کے مطابق، منی لانڈرنگ روکنے کے ایکٹ کے تحت ۱۷۳۹؍ معاملات  فی الحال زیر سماعت ہیں۔ گوکھلے نے جمعرات کو ای ڈی ڈائریکٹر راہول نوین کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ۲۰۱۴ء کے بعد معاملات میں اضافہ نریندر مودی کے حکم پر ہوا، جو اسی سال اقتدار میں آئے تھے۔دراصل ای ڈی ڈے کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے، نوین نے کہا کہ۲۰۱۴ء سے پہلے منی لانڈرنگ کے خلاف قانون بڑی حد تک غیر مؤثر تھا اور اس کے بعد سے انفورسمنٹ سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان: ۱۰؍ دنوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے ۶۴؍ واقعات، مہاراشٹر سرفہرست

گوکھلے نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ’’ کل، مرکزی ایجنسی ای ڈی کے سربراہ نے اعتراف کیا کہ   ۲۰۱۴ء میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، گزشتہ ۱۱؍ سالوں میں، ای ڈی نے کل ۵۲۹۷؍ معاملات درج کیے۔ ان میں سے کتنے عدالت میں سماعت کیلئے گئے؟ صرف۴۷؍۔ ٹی ایم سی کے راجیہ سبھا رکن نے کہا کہ ای ڈی معاملے میں سزا کی شرح صرف صفر اعشاریہ ۷؍ فیصد ہے۔  انہوں نے کہا،’’یعنی ہرایک ہزار معاملات  میں سے صرف ۷؍ ملزمان کو مجرم قرار دیا گیا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک ہزار میں سے ۹۹۳؍ معاملات  ای ڈی نے صرف کسی شخص کو جیل میں رکھنے کیلئے  درج کیے ہیں، کیونکہ پی ایم ایل اے کے سخت قانون کے تحت ضمانت لینا تقریباً ناممکن ہے۔‘‘   

یہ بھی پڑھئے: یوٹیوب کے پاکستانی پروپیگنڈہ پر پابندی تو لگ گئی لیکن پرائم ٹائم ٹی وی شوز کا کیا؟

دریں اثنا، گوکھلے نے مرکز پر الزام لگایا کہ وہ تحقیقاتی عمل کو سزا کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ تاکہ معصوم ملزمان کو بلیک میل کرکے بی جے پی کے احکامات ماننے پر مجبور کیا جا سکے۔ راہول نوین نے جمعرات کو کہا کہ ان معاملات کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ ملک کا عدالتی نظام اور ایسے تحقیقات کی پیچیدگی ہو سکتی ہے۔ ای ڈی ڈے کے موقع پر منعقدہ تقریب میں ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ پی ایم ایل ایکٹ۲۰۰۳ء میں بنایا گیا اور یکم جولائی۲۰۰۵ء سے نافذ ہوا، لیکن ابتدائی سالوں میں یہ بڑی حد تک غیر مؤثر رہا، جہاں سالانہ ۲۰۰؍سے کم معاملات درج ہوتے تھے اور زیادہ تر منشیات سے متعلق ہوتے تھے۔ لیکن ۲۰۱۴ ءکے بعد انفورسمنٹ سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔۲۰۱۴ء سے ۲۰۲۴ءتک ۵۱۱۳ءنئے پی ایم ایل اے تحقیقات شروع ہوئیں، جن کی اوسط سالانہ ۵۰۰ سے زائد معاملہ رہی۔ 
واضح رہے کہ یہ دو فوجداری قوانین منی لانڈرنگ روکنے کا ایکٹ (پی ایم ایل اے) اورفراری معاشی مجرموں کا ایکٹ (ایف ای او اے)کے علاوہ فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (فیما) کے سول دفعات پر عمل درآمد کرواتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK