Inquilab Logo

قربانی کی کھالوں کی قیمت میں زبردست کمی پرتعجب کااظہار

Updated: July 08, 2022, 10:45 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

ایکسپورٹ اور گوشت سپلائی کیلئے جو جانور ذبح کئے جاتے ہیں ، ان کی کھالیں ۲۵۰؍ روپے میں فروخت ہوتی ہیں جبکہ چرم قربانی کی قیمت ۱۰۰؍ روپے سے زیادہ رہنے کی امید نہیں ہے۔ تاجروں نے قربانی کی کھالیں کم قیمت میں فروخت ہونے کی۱۱؍ مختلف وجوہات بتائیں۔ کچھ ذمہ دارانِ مدارس نے اسے تاجروں کے ذریعے موقع سے فائدہ اٹھانا قرار دیا

Ordinary goats brought for meat supply can be seen in Deonar Slaughter House.
دیونارسلاٹرہاؤس میںگوشت سپلائی کیلئے لائے گئے عام بکرے نظر آرہے ہیں۔(تصویر: انقلاب)

 چمڑے کی قیمت میں گراوٹ برسوں سے برقرار ہے ۔ بارش میں ویسے بھی اس کاروبار میںکسی طرح کی تیزی کی امید بھی نہیں ہے ۔حالانکہ وہ منتظر ہیںکہ بیرون ممالک سے کوئی بڑا آرڈر آجائے اوراس صنعت میںبھی جان آجائے۔دوسری جانب قربانی کے جانوروں کی کھالیںخواہ وہ چھوٹے جانور ہوں یا بڑے ،قیمت بہت کم ہے۔حیران کن بات یہ ہےکہ چمڑے کی  فی الوقت جو قیمت مل رہی ہے ،قربانی کے جانوروں کی کھالیں اس سے بھی کم قیمت پرفروخت ہونے کا اندیشہ ہے ۔اس سے مدارس کوبہت کم فائدہ کی امید ہے۔ تاجروں کی جانب سے  اس کی ۱۰؍سے زائد وجوہات بتائی گئی ہیں۔ 
  بڑے جانوروں کے چمڑے کے تاجراور لیدر اسوسی ایشن کے سیکریٹری عبدالعزیز شیخ نے نمائندۂ انقلاب کے استفسار پربتایا کہ قربانی کی کھالیں ۱۰۰؍ روپے سے زائد میں فروخت ہونے کی امید نہیںہے ۔ یہ اس لئے بھی حیران کن ہے کہ اس وقت ایکسپورٹ اورگوشت سپلائی کیلئے جو جانور ذبح کئے جارہے ہیں،ان کا چمڑا ۲۵۰؍ روپے میںفروخت ہورہا ہے۔ پھر آخر قربانی کے جانوروں کی کھالیںجو کہ صحتمند بھی ہوتے ہیں ،محض  ۱۰۰؍روپے میں خریدنے کا کیا جواز ہے ؟ تاجروں نے اس کی جو وجوہات بتائیں،اسے ذیل میںدرج کیا جارہا ہے۔ بکرے  کے چمڑے کے تاجر حاجی عنایت حسین نے بتایا کہ ’’بکروں کی کھالوں کی قیمت موجودہ وقت میں  ۶۰؍ روپے تک ہے جبکہ قربانی کے جانور صحت مند ہوتے ہیںتو ان کی کھالیں  ۸۰ تا ۱۰۰؍ روپے  میں فروخت ہونے کی امیدہے ۔ 
کم قیمت کی  وجوہات
(۱) بارش چمڑے کےلئے آف سیزن ہوتا ہےاس لئے قیمت کم رہتی ہے۔ (۲)عالمی سطح پرآرڈر کم ہیں۔ (۳)حکومت کی پالیسی اب بدل گئی ہے۔پہلے کئی طرح کی رعایتیں ملتی تھیں ،چمڑا انڈسٹری کی مدد کی جاتی تھی ، اب وہ سب ختم کردی گئی ہے اورکوئی مالی مدد حکومت کی جانب سے نہیں دی جاتی ہے۔  (۴)مہنگائی کی وجہ سے گوشت کی کھپت کم ہے جس سےچمڑا بھی کم رہتا ہے۔ (۵) آرڈر کم ہونے سے بڑے تاجر بھی کم دلچسپی لیتے ہیں۔ یہ تفصیلات بکروں کے چمڑے کے تاجر حاجی عنایت حسین نے بتائیں۔
(۱) خرچ کافی بڑھ جاتا ہے ۔ ۱۰۰؍روپے کے خریدے گئے چمڑے پر۱۵۰؍ روپے خرچ آتا ہے ۔وہ خرچ کچھ اس طرح سے ہوتا ہے۔عام دنوں میں۱۰؍۱۲؍کلو نمک ایک چمڑے پرلگتا ہے،  وہ قربانی کے جانور کی کھال کیلئے ۲۰؍ کلو تک لگتا ہے،مزدوری اورٹرانسپورٹ کاخرچ بڑھ جاتا ہے۔(۲) مدرسے والے کھالیں جمع ہوجانے کے بعد دیر سے پہنچاتے ہیں جس سے مال خراب ہونے لگتا ہے۔ (۳) مزدوروں کاسب سے بڑا مسئلہ ہوتا ہے کیونکہ مسلمان ہی اس کام سےجڑے ہیں ،دوسرا کوئی اورتیار نہیں ہوتا ہے اور بقرعید کے سبب مسلم ملازمین چھٹی پرہوتے ہیں۔ (۴)کھال اتارنے میں۳۰؍فیصد چمڑا کٹ جاتا ہے جس سے وہ بےکارہوجاتا ہے جبکہ ٹھیک ٹھاک چمڑا فٹ کے لحاظ سےبکتا ہے۔ ۲۵؍ فٹ کا چمڑا اس وقت ۲۵۰؍ روپے میںفروخت ہورہا ہے۔ (۵)قربانی میں بھینسیں کم، پاڑے زیادہ کٹتے ہیں،ان کا چمڑا چھوٹا ہے اس لئے بھی قیمت کم ہوتی ہے۔ (۶)چمڑے کی  صفائی میں استعمال کیا جانے والا کیمیکل بیرون ممالک سے آتا تھا، روس اور یوکرین جنگ سے کیمیکل کی قیمت میںبے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے۔ 
 یہ وجوہات لیدر اسوسی ایشن کے سیکریٹری عبدالعزیز شیخ نے بتائیں۔ ان کے مطابق یہی وجہ ہے کہ عام دنوں میںذبح کئے جانے والے جانوروںکی کھالوں سے بھی کم قیمت قربانی کے جانوروں کی کھالوںکی ہوتی ہے۔
 قربانی کی کھالیں کم قیمت پرخریدنے کے تعلق سے کچھ ذمہ داران مدارس کا کہنا ہے کہ اصل میںتاجر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ان کویہ معلوم ہوتا ہے کہ مدرسے والے جائیںگے کہاں؟اسی لئے وہ مجبور کردیتے ہیںاورمدرسے والے اسے اس لئے قبول کرلیتے ہیںکہ وہ کریںگے بھی کیا؟  جہاں تک کھال دیر سے پہنچانے کی بات ہے توجب کھال جمع ہوگی تبھی پہنچائی جائے گی ،اس سے قبل کس طرح پہنچانا ممکن ہے۔حالانکہ تاجروں نے اس سے انکار کیا ہے اور انہوں نے کم قیمت کی وجہ حالات اورمختلف وجوہات بتائی ہیں اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ بھی مدارس کے بہی خواہ ہیں۔ 

deonar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK