Inquilab Logo

مراٹھا سماج کی پسماندگی کے سروے کی رپورٹ وزیر اعلیٰ شندے کو پیش کردی گئی

Updated: February 17, 2024, 9:29 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

۲۰؍ فروری کو اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں رپورٹ پر بحث ہو گی۔

Backward Classes Commission Chair Justice Shukre and his deputy presenting the report. Photo: INN
پسماندہ طبقات کمیشن کے چیئر جسٹس شکرے اور ان کے نائب رپورٹ پیش کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن کے چیئرمین  جسٹس(سبکدوش) سنیل شکرے نے  جمعہ کو مراٹھا برادری کی پسماندگی کی جانچ کیلئے ریاست بھر میں کئےگئے سروے کی رپورٹ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو ورشا بنگلہ پر سونپ دی۔ اس موقع پر نائب وزیر اعلی فرنویس اور کمیشن کے اراکین بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ  اس رپورٹ کو پہلے ریاستی کابینہ میںپیش کیا جائے گا اور اس کے بعد اس پر بحث کیلئے ۲۰؍  فروری کو  اسمبلی کا خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
منوج جرنگےسے احتجاج واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ شندے نے کہا کہ جب حکومت مراٹھا ریزرویشن دینے کیلئے ضروری اقدام کر رہی ہے اور دینا چاہتی ہے تو جرنگے کو احتجاج نہیں کرنا چاہئے۔ دوسری جانب او بی سی لیڈر اور کابینی وزیر چھگن بھجبل نے کہا کہ اگر مراٹھا ریزرویشن او بی سی اور دیگر سماج کو نقصان پہنچائے بغیر دیاجاتا ہے تو ہم بھی اس کے مخالف نہیں   ہیں لیکن کنبی سماج کو جو سرٹیفکیٹ جاری کیاجارہا ہے انہیں کس کوٹے سے ریزرویشن ملے گا اس کی بھی وضاحت ہونی چاہئے۔اسی دوران کانگریس کے ریاستی صدر نے سروے پر سوال اٹھائے ہیں کہ اتنے کم وقت میں صحیح طریقے سے سروے مکمل کر لینا ممکن ہی نہیں ہے۔
سروے رپورٹ قبول کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کمیشن سمیت ساڑھے تین سے چار لاکھ افسران اور ملازمین کی تعریف کی کہ انہوں نے گھر گھر جاکر ریکارڈ وقت میں سروے مکمل کیا ہے جس کیلئے ہمارے ملازمین کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔  واضح رہے کہ مراٹھا برادری کی سماجی، معاشی اور تعلیمی پسماندگی کو جانچنے کیلئے  ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن کے ذریعے ۲۳؍جنوری سے ریاست میں جنگی پیمانے پر مراٹھا اور اوپن زمروں کا سروے کیا گیا۔ سروے ۲؍فروری کو مکمل ہوا۔ ریاست کے تقریباً ڈھائی کروڑ خاندانوں کا سروے کیا گیا۔ اس کی رپورٹ قبول کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ نے پریس کانفرنس میں بتایاکہ ’’جس رفتار سے سروے کیا گیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ مراٹھا سماج کو سماجی ، تعلیمی  اور معاشی طور  پسماندہ ہونے کی بنیاد پر قانونی طو رپر پختہ  ریزرویشن دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ وضاحت خاص طور پر کی کہ او بی سی کوٹہ کو متاثر نہ کرتے ہوئے  اور کسی سماج کے ساتھ ناانصافی نہ کرتے ہوئے  مراٹھا ریزرویشن دیا جائے گا۔
 رپورٹ میں کیا سفارشات کی گئی ہیں؟ اس  سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہاکہ  ابھی ہمیں رپورٹ موصول ہوئی ہے ، اس  رپورٹ کو کابینہ میں پیش کیا جائے گا  اور اس کے بعد اس پر بحث اور سفارشات  پرغورکیا جائے گا۔ اس سوا ل پر کہ کیاپرانا مراٹھا ریزرویشن برقرار رہے گا ؟ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جن  کے پاس ۱۹۶۷ء سے پہلے کے کنبی سرٹیفکیٹ ہیں،انہیں تو ریزرویشن دینے کا قانون پہلے ہی موجود  ہے۔ مراٹھا ریزرویشن ان لوگوں کو دیا جائے گا جن کا کوئی اندراج نہیںہے، جس طرح دیویندر فرنویس کے دور اقتدار میں ریزرویشن دیا گیا تھا اسی طرز پر ریزرویشن دیاجائے گا۔  اس سوال پر کہ پرانے ریزرویشن کو کورٹ نے مسترد کر دیا تھاتو اب کیا گارنٹی ہے کہ کورٹ  مسترد نہیں  کریگا، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نےجواب دیا اور کہا کہ  ان تمام امور کو ملحوظ رکھا جائےگا۔منوج جرنگے کےاحتجاج کے تعلق سے استفسار کرنے پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مراٹھا ریزرویشن دینےکیلئے حکومت پوری سنجیدگی سے کام کر رہی ہے،اسی لئے ۲۰؍ فروری کو مہاراشٹر اسمبلی کاخصوصی اجلاس منعقد کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK