Updated: December 12, 2025, 10:49 AM IST
| İstanbul
بدھ کو سویڈن کے دارالحکومت میں روایتی نوبیل عشائیے کے دوران، جو ایوارڈ تقریب کے بعد منعقد ہوتا ہے، لوگ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے جمع ہوئے۔ مظاہرین نے غزہ پر حملوں اور وینزویلا کے خلاف ممکنہ امریکی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے نوبیل امن انعام کے فیصلے پر بھی اعتراض اٹھایا۔
مظاہرے کا منظر۔ تصویر: آئی این این
بدھ کو سویڈن کے دارالحکومت میں روایتی نوبیل عشائیے کے دوران، جو ایوارڈ تقریب کے بعد منعقد ہوتا ہے، لوگ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے جمع ہوئے۔ احتجاج کرنے والے اسٹاک ہوم سٹی ہال کے باہر اکٹھے ہوئے، جہاں بادشاہ کارل شانزداں گوستاف سولہویں نے عشائیہ دیا تھا، تاکہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے دو سال سے زیادہ جاری حملوں اور وینزویلا کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کی تیاریوں کی مذمت کی جا سکے۔ انہوں نے نعرے لگائے، جیسے ’’غزہ میں نسل کشی بند کرو‘‘ اور’’وینزویلا سے ہاتھ ہٹاؤ۔ ‘‘نوبیل انعامات کو امریکہ کی جانب سے فنڈ کئے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے، مظاہرین نے واشنگٹن اور یورپی یونین کو اسرائیل کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد پہلے انتخاب کا ۱۲؍ فروری ۲۰۲۶؍ کو انعقاد
فلسطینی پرچم تھامے ہوئے مظاہرین نے۲۰۲۵ء کا نوبیل امن انعام وینزویلا کی حزبِ مخالف کی لیڈر ماریا کورینا ماچاڈو کو دیئے جانے پر بھی اعتراض کیا، جو اسرائیل کی حامی سمجھی جاتی ہیں۔ اپنے بیان میں گروہ نے ماچاڈو کو ایک ایسی خاتون قرار دیا جس نے اپنا انعام امریکی صدر ڈونا لڈ ٹرمپ کے نام کیا، وینزویلا میں امریکی فوجی مداخلت کی تیاریوں کا خیرمقدم کیا، اور جنہیں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامین نیتن یاہو نے مبارک باد دی۔