Inquilab Logo

شام: انسانی بحران شدید تر، اقوام متحدہ کا ۴؍ بلین ڈالر کی امداد کا مطالبہ

Updated: March 22, 2024, 10:13 PM IST | Beirut

اقوام متحدہ کے اہلکار نےشام میں انسانی المیہ سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری سے ۴؍ بلین امریکی ڈالر امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ شام میں جاری خانہ جنگی کے سبب ۹۰؍ فیصد عوام خط افلاس سے نیچے چلے گئے ہیں۔ یہاں کے حالات ابتر ہیں۔ یو این نے عالمی برادری سے اس جانب بھی توجہ دینے کی اپیل کی۔

The people of Syria are waiting for help. Photo: X
شام کے عوام امداد کے منتظر ہیں۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ایک اہلکار نے جمعہ کو ۱۰؍ملین سے زیادہ شامیوں کی زندگی بچانے کیلئے ۴؍ بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑے پیمانے پر فراموش کیا جانے والے ملک میں بحران بدستور ہے جو وہاں کے شہریوں کیلئے مہلک ہوتا جاتہا ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے رابطہ کار آدم عبدالمولا نے یہ اپیل شام میں اس تنازع کی ۱۳؍ویں برسی کے موقع پر کی ہے جس میں تقریباً ڈیڑھ ملین افراد ہلاک اور ملک کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ 

عبدالمولا نے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’آج ہمیں شام میں ایک غیر معمولی صورت حال کا سامنا ہے جسے ہم نظر انداز کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بے عملی ہم سب کیلئے مہنگی پڑے گی اور لامحالہ اضافی تکلیف کا باعث بنے گی۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ شام میں تقریباً ۷ء۱۶ ؍ملین افراد کو کسی نہ کسی شکل میں انسانی امداد کی ضرورت ہے، جو گزشتہ سال ۳ء۱۵؍ملین سے زیادہ ہے۔ ۷۰؍لاکھ سے زیادہ لوگ اندرون ملک بے گھر ہیں اور تقریباً اتنے ہی دوسرے ممالک میں پناہ گزین ہیں جن میں اردن، لبنان اور ترکی شامل ہیں۔ جنگ نے شام کی ۹۰؍ فیصد آبادی کو خط افلاس سے نیچے دھکیل دیا ہے کیونکہ امداد کی کمی کی وجہ سے لاکھوں افراد کو خوراک کی امداد میں کٹوتی کا سامنا ہے۔ 
عبدالمولا نے کہا اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے جنوری میں ملک میں اپنا بنیادی امدادی پروگرام ختم کر دیا تھا۔ شام کا بحران دنیا میں شہریوں کیلئے بدستور سب سے زیادہ مہلک ہے۔ شام کے مختلف حصوں میں خانہ جنگی جاری ہے اور حال ہی میں اس میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر شمال میں۔ انہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ نے بھی شام کے کچھ حصوں میں بیشتر فوجی سرگرمیوں کی پردہ پوشی کی ہے۔ عبدالمولا نے کہا کہ ’’ہم نے دنیا کی توجہ غزہ پر مرکوز دیکھی اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے اس صورتحال پر زیادہ توجہ نہ دی گئی جس سے شمال مشرق میں خانہ جنگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK