Inquilab Logo

ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

Updated: June 22, 2021, 7:54 AM IST | Vienna

تمام فریق ممالک کے نمائندے اپنے اپنے وطن واپس۔ اگلی ملاقات کی کوئی تاریخ مقرر نہیں البتہ کسی معاہدے کے بے حد قریب پہنچنے کا دعویٰ۔ معاہدے کی شرائط اور دیگر امور پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے گفتگو روکنی پڑی۔ اس تعلق سے کوئی راستہ نکالنے کی تگ ودو جاری۔ ماہرین کےمطابق ایران اور اسرائیل میں حکومتوں کی تبدیلی بھی اس التواء کی وجہ ہو سکتی ہے

Iranian government representative Abbas Araqchi (left) returns.Picture:PTI
ایرانی حکومت کے نمائندے عباس عراقچی (بائیں) واپس ہوتے ہوئے تصویرپی ٹی آئی

 ایران اور امریکہ کے درمیان  آسٹریا کے شہر ویانا میں جاری بالواسطہ مذاکرت غیر معینہ مدت کیلئے  ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔ بظاہر اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے لیکن  اتنا ضرور کہا گیا ہے کہ طرفین کسی جوہری معاہدے پر اتفاق کے بے حد قریب پہنچ گئے ہیں لیکن بعض معاملات پر  اختلاف برقرار ہیں جنہیں دور کرنے کے راستوں پر غور وخوض کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ان مذاکرات میں ایران اور امریکہ کے نمائندوں کے علاوہ ، چین، روس، فرانس ،  اور جرمنی کے نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں۔  ان مذاکرات  میں  اس با ت کیلئے راہیں تلاش کی جا رہی ہیں کہ ایران اور امریکہ کو ۲۰۱۵ء میں امریکی صدر بارک اوبامہ کے ذریعے کئے جوہری معاہدے میں کیسے واپس لایا جائے جسے ڈونالڈ ٹرمپ نے ۲۰۱۸ء میں منسوخ کر دیا تھا۔ 
 اطلاع کے مطابق گفتگو کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا ہےکیونکہ  فریقین کے درمیان موجود مختلف امور پر اختلافات دور نہیں ہوسکے ہیں۔اب تمام مذاکرات کار مزید مشاورت کیلئے اپنے اپنے دارالحکومت لوٹ رہے ہیں۔ ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار عباس عراقچی نے ویانا کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب ہم کسی سمجھوتے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں لیکن ہمارے اور نئے سمجھوتے کے درمیان ابھی فاصلہ موجود ہے اور اسے ختم کرنا آسان کام نہیں ہے۔ ہم آج رات تہران واپس پہنچ رہے ہیں۔‘‘
 ویانا میں مذاکرات کے اس چھٹے دورکے خاتمے سے قبل دوبارہ مل بیٹھنے کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔روس کے ایلچی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے نئے دور کی کوئی تاریخ فی الحال مقرر نہیں کی گئی ہے۔ انھوں نے۱۰؍ روز کے بعد دوبارہ اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی ہے۔  ادھر امریکہ کے کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ جوہری سمجھوتے کو کیسے بحال کیاجائے،اس پر اختلاف برقرارہے۔ انھوں نے اس بات کو دہرایا کہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ تو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای ہی کرسکتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا  ہےکہ انھوں نے آسٹریا میں زیر بحث ممکنہ سمجھوتے کے متن کو ایڈٹ کیا ہے اور یہ ’’صاف و شفاف‘‘ ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ اگست کے وسط سے پہلے کوئی سمجھوتا ہو جائے۔ یہی وہ وقت ہے جب  ایران کا موجودہ انتظامیہ اقتدار سے سبکدوش ہوگا۔
 ایران اور۶؍ عالمی طاقتوں کے درمیان اپریل سے ویانا میں جوہری سمجھوتے کی بحالی سے متعلق جاریمذاکرات کے اب تک ۶؍دور ہوچکے ہیں۔ تاہم ابھی تک امریکہ کے جوہری معاہدےمیں واپسی کیلئے  مجوزہ اقدامات اور ایران کی جانب سے سمجھوتے کی مکمل پاسداری سے متعلق امور پر اختلافات موجود  ہیں۔ 
 یاد رہے کہ  ایران سمیت مذاکرات میں شامل تمام فریقین اس بات کو دہرا رہے ہیں کہ وہ جوہری سمجھوتے کے قریب  ہیں اور طرفین میں اتفاق  پیدا کرنے کے تعلق سے کوئی راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔اسی وجہ سے یہ مذاکرات ملتوی کئے گئے ہیں۔لیکن عالمی امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس التواء کی وجہ عالمی منظر نامے میں آنے والی تبدیلی بھی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے اندر اسرائیل اور ایران دونوں ہی ممالک میں حکومتیں تبدیل ہو گئی ہیں۔  اتفاق سے دونوں ممالک میں جو حکمراں آئے ہیں وہ اپنے پیش روئوں سے زیادہ سخت گیر سمجھے جاتے ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ جوہری معاہدے اور ایک دوسرے کے تعلق سے ان حکمرانوں کے موقف کے مدنظر بھی ان مذاکرات کو ملتوی کیا گیا ہو۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں اب جہاں نفتالی بینیٹ وزیراعظم ہیں وہیں ایران میں جلد ہی ابراہیم رئیسی حکومت سنبھالنے والے ہیں۔  حالانکہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جوہری معاہدے کی شرائط  اور  ضوابط پر ابراہیم رئیسی کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ عالمی امور کے سارےفیصلے ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کرتے ہیں۔ 

vienna Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK