Inquilab Logo

تمل ناڈو :باپ بیٹے کی موت کی جانچ سی بی آئی کے سپرد

Updated: June 30, 2020, 7:19 AM IST | Agency | Chennai

ریاست کےو زیراعلیٰ پلانی سامی نے مدراس ہائی کورٹ کی اجازت سے معاملہ سی بی آئی کو سونپنے کی اطلاع دی ، اس واقعے پر پولیس کے خلاف ریاست گیر شدید برہمی ،جنوبی ہند کے سپراسٹارس کمل ہاسن اور رجنی کانت نے مہلوک باپ بیٹے کی فیملی سے گفتگو کی

Tamil Nadu Father Son Death case
پولیس تشدد میں مارے جانے والے باپ بیٹے جے راج اور بینکس

تمل ناڈو کو ہلاکر رکھ دینے والے توتیکورین میں پولیس حراست میں باپ بیٹے کی موت کے معاملے کی جانچ  اب سی بی آئی کرے گی ۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ پلانی  سامی  نے کہا ہےکہ معاملے کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کے سپرد کردی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ پلانی سوامی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ اس معاملے میں ریاستی حکومت نے سی بی آئی سے جانچ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔مدراس ہائی کورٹ کی اجازت سے ہم  یہ کیس اب سی بی آئی کے حوالے کررہے ہیں۔ اب تک مدراس  ہائی کورٹ ہی اس معاملے کی جانچ کررہا تھا ۔واضح  رہےکہ لاک ڈاؤن میں متعین اوقات سے زیادہ  وقت تک  موبائل کی دکان کھلی رکھنے  کے الزام کے تحت دونوں باپ بیٹوں کو پولیس نے گزشتہ دنوں حراست میںلے لیاتھا اور گزشتہ روز ان کی حراست میںہی موت ہوگئی تھی ۔ اس معاملے کے خلاف احتجاج کرتےہوئے توتی کورین  کے مقامی لوگوں میں شدید برہمی پائی جارہی ہے۔ مقامی لوگوں نے پولیس کی مبینہ زیادتی کے خلاف جمعہ اور سنیچر کو احتجاجاً  اپنی دکانیں اور کاروبار وغیرہ بند رکھے تھے ۔ پولیس پر باپ بیٹے پر تشدد اور جنسی زیادتی کے الزامات لگ رہے ہیں۔ ۔اپوزیشن ڈی ایم کے اس معاملے میںبر سر اقتدار جماعت اے آئی اے ڈی ایم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ادھر جنوبی ہندکے سپراسٹارس کمل ہاسن اور رجنی کانت نے بھی اس واقعے پر حکومت اور پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
   ریاستی وزیر اعلیٰ کے پلانی سامی نے پولیس تحویل میں ہونے والی موت کی تحقیقات کو سی بی آئی کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔کمال ہاسن نے اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کوکلیدی ملزم قرار دیا ہے۔ 
 ذرائع کے مطابق کمل ہاسن اور تمل سپر اسٹار رجنی کانت  نےاتو ار کو  مہلوک  باپ بیٹےکے متعلقین سے گفتگو کی۔ کمال ہاسن نے کہاکہ’’ حکومت اور وزیراعلیٰ جو پولیس تحویل میں ہونے والی اموات پر آنکھیں بند کر کے ان کی حمایت کرتے ہیں،وہ بھی مرکزی ملزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جرم کو چھپانے کی کوشش کرنے والوں کو سزا دی جانی چاہئے۔ کمال ہاسن نے کہا کہ تمل  ناڈو حکومت پولیس کے انتہا پسندانہ رویے کی حمایت کرکے دہشت گردی کی اجازت دیتی ہے۔
  پولیس تحویل میںہونے والی باپ بیٹے کی موت کا یہ معاملہ اب طول پکڑتا جارہا ہے اور گزشتہ روز گجرات کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے اسے امریکہ میںسیاہ فام  جارج فلائیڈ جیسے قتل کا معاملہ قراردیا تھا۔ تمل ناڈوٹریڈرس اسوسی ایشن نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دکانیں اور کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیاتھا ۔ 
 تفصیلات کے مطابق توتی کورین کے ساتھن کولم علاقے میں موبائل کی دکان چلانے والے ۶۲؍ سالہ جے راج کو۱۹؍ جون کی شام کو پولیس نے حراست میں لیاتھا۔بتایا جاتا ہےکہ ۱۸؍ جون کو پولیس  نےلاک ڈاؤن کا جائزہ لینے کیلئے علاقے میں گشت  لگایا تھا ۔ اس وقت جے راج  نے مبینہ طورپر پولیس کے خلا ف کچھ فقرے بازی کی تھی ۔ایک آٹو رکشہ ڈرائیور نے پولیس کو اس بارے میںاطلاع دے دی ۔ اگلے دن پولیس ٹیم آپہنچی  جو یہ سن کرکافی برہم تھی ۔وہ  جے راج کو حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئی ۔یہ خبر جب انا کے بیٹےجے بینکس(۳۲)کو لگی تو وہ سیدھا پولیس اسٹیشن پہنچا۔ 
 ساتھن کولم پولیس اسٹیشن کے ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ بینکس نے جب یہ دیکھا کہ اس کے باپ کو ایک پولیس اہلکار جسمانی تشدد کا نشانہ بنا رہا ہےتواس نے پہلے اسے ٹوکا  پھر پولیس اہلکار کو دھکا دے کراپنے باپ کو بچانے کی کوشش کی جن کی عمر ۶۰ء کی دہائی میں پہنچ چکی تھی ۔اس سے دیگر پولیس اہلکار برہم ہوگئے ۔ان سبھی  نے دونوں باپ بیٹےکوزدوکوب کرنا شروع کردیا ۔ سینئرافسر نے بتایا کہ ۲؍ سب انسپکٹر اور۲؍ حوالدار ٹارچر ٹیم میں شامل  تھے  اور اس واقعے کے وقت پولیس اسٹیشن میں۱۳؍ پولیس افسران موجود تھےجن میں پولیس اہلکاروں کے کچھ رضاکار ساتھی بھی تھے۔لاک ڈاؤن کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام اگر جے راج پر ثابت ہوجاتا تو انہیں۳؍ مہینے کی جیل ہوسکتی تھی۔اگلے دن یعنی ۲۰؍ جون کو جے راج کے گھر والے پولیس اسٹیشن پہنچے تو انہیں باہر ہی روک کر رکھا گیا اورصبح  دونوںکی باڈی انہیں دکھائی گئی جو خو ن میں لت پت تھی   ۔بتایاگیا ہے بینکس کی موت ۲۲؍ جون کی شام میں ہوئی جبکہ  جے راج نے ۲۳؍ جون کی صبح  میں دم توڑا ۔ 
 اس معاملے میں اب تک ۲؍ ایف آئی آر درج کی گئی ہے لیکن کسی بھی پولیس افسر  کے خلاف قتل کا کیس نہیں درج کیاگیا ہے۔

tamil nadu Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK