Inquilab Logo Happiest Places to Work

ذیشان ایوب نے ’’رانجھنا‘‘ کے اے آئی کلائیمکس پر تنقید کی، کہا اس نے فلم کی روح چھین لی ہے

Updated: August 13, 2025, 10:02 PM IST | Mumbai

اداکار ذیشان ایوب نے ۲۰۱۲ء کی فلم ’’رانجھنا‘‘ کےمصنوعی ذہانت (اے آئی) سے بنائے گئے کلائمکس پرتنقید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی کلائمکس نے فلم سے اس کی روح چھین لی ہے۔مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی فلم یا مواد فنکار اور فنکاری دونوں کیلئے خطرہ ہے۔‘‘

Zeeshan Ayub. Photo: INN
ذیشان ایوب۔ تصویر: آئی این این
حال ہی میں ۲۰۱۳ء کی فلم ’’رانجھنا‘‘ کو اے آئی کلائمکس کے ساتھ ریلیز کیا گیا تھا۔ فلم کے اختتام کو بھی تمل میں ری ریلیز کیا گیا تھا۔ آنند اور دھنش کے بعد اب ذیشان ایوب نے بھی فلم کے اے آئی کلائمکس پر تنقید کرتے ہوئے اداسی کا اظہار کیا ہے۔ ذیشان ایوب نے فلم میں کلیدی کردار نبھایا تھا اور فلم کے اختتام میں بھی ان کا ایک منظر تھا۔ ڈجیٹل کمینٹری کے ساتھ اپنی حالیہ گفتگو میں ذیشان ایوب نے بتایا کہ ’’میرے حساب سے بہت خراب بات ہے۔ میں مکمل طور پر اختلاف کرتا ہوں۔ ایک دنیا ہوتی ہے، کہانی کار بیٹھ کے بنتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ رانجھنا کی خوبصورتی یہ تھی کہ وہ جو آپ کو ایک درد اور اطمینان ملتا ہے، وہ پیار میں جو آخری مقام کی بات ہوتی ہے، اپنی موت میں پہنچ جانا اور اتنا پیار تھا کہ اسے جانے دیا۔ وہ خوبصورتی نہیں چھیننی چاہئے تھی۔ آپ نے فلم کا سر بدل دیا، چھین لیا۔‘‘
 
ذیشان ایوب نے مزید کہا کہ ’’آپ نے ناظرین سے ایک بہت اہم جذبات چھین لیا۔ مجھےتو غصہ بھی  آیا، میں نے سوچا مقدمہ کر دوں یار۔ لے دے کے ہماری اتنی تو عزت ہوتی ہے کی اداکاری اچھی ہوتی ہے، اس میں جو میرا شوٹ انہوں نے اے آئی سے کروایا ہے، اتنا ذلیل ہونے والا شوٹ ہے وہ۔ میرا دل بیٹھ گیا۔ میں کبھی ایسے آنسو پوچھتے ہوئے نہیں روؤں گا۔‘‘
 
 
ذیشان ایوب نے فلم کے اے آئی کلائمکس پر تنقید کی
ذیشان ایوب نے مزید کہا کہ میں فلم کے اے آئی سے تیار کئے گئے کلائمکس سے خوش نہیں ہوں۔ اے آئی سے تیار کئے گئے کلائمکس کے ساتھ ’’رانجھنا‘‘ کی ریلیز نے مجھے مکمل طور پر پریشان کر دیا۔ فلم کے اے آئی سے تیار کئے گئے کلائمکس نے فلم سے اس کی روح چھین لی ہے اور میرے اعتراض کے باوجود پارٹی نے ایسا کیا۔ یہ وہ فلم نہیں ہے جو میں نے ۱۲؍ سال پہلے کی تھی۔ اے آئی سے تیار کی گئی فلم یا مواد کسی بھی فنکار یا فنکاری کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ اس نے کہانی سنانے کے انداز اور سنیما کی لیگسی کی اہمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے کسی بھی عمل سے محفوظ رہنے کیلئے سخت قوانین بنائے جائیں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK