عدالت کا حکومت سے سوال ’’ جب علاحدہ ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے تو اب او بی سی زمرے میں ریزرویشن کا جی آر کیوں نکالا گیا؟
EPAPER
Updated: September 14, 2025, 11:04 AM IST | Mumbai
عدالت کا حکومت سے سوال ’’ جب علاحدہ ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے تو اب او بی سی زمرے میں ریزرویشن کا جی آر کیوں نکالا گیا؟
منوج جرنگے کی بھوک ہڑتالوں اور مراٹھا سماج کے مظاہروں کے سبب ریاستی حکومت نے مراٹھا سماج کو ریزر ویشن دینے کے تعلق سے ایک نہیں دو بار جی آر ( سرکاری حکم نامہ) جاری کر دیا ہے۔ ایکناتھ شندے کی حکومت میں مراٹھا سماج کو ۱۰؍ فیصد علاحدہ ریرویشن دینے کا جی آر جاری کیا گیا تھا جبکہ حال ہی میں دیویندر فرنویس نے حیدر آباد گزٹ کے مطابق مراٹھا سماج کو او بی سی زمرے میں ریزرویشن دینے پر ہامی بھری ہے۔ اب جبکہ کچھ لوگ اس فیصلے کے خلاف عدالت پہنچے تو عدالت کے سامنے یہ سوال تھا کہ حکومت مراٹھا سماج کو کون سا ریزرویشن دینے والی ہے؟ وہ جس کے تحت مراٹھا سماج کو علاحدہ ۱۰؍ فیصد کوٹہ ملنے والا ہے یا وہ جس کے تحت مراٹھا حیدر آبا د گزٹ کے مطابق او بی سی زمرے میں شما ر ہوں گے؟ ہائی کورٹ نے اس تعلق سے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔ ساتھ ہی یہ تبصرہ بھی کیا ہے کہ مراٹھا سماج پسماندہ نہیں ہیں۔
سنیچر کو بامبے ہائی کورٹ کی فل بینچ کے جسٹس رویندر گھوگے، جسٹس این جے جمعدار، اور جسٹس سندیپ مارنے کے روبر و مراٹھا سماج کو دیئے گئے علاحدہ ۱۰؍ فیصد ریزرویشن کے تعلق سے سماعت ہوئی۔ ریزرویشن کے خلاف ایڈوکیٹ پردیپ سنچیتی اور ایڈوکیٹ جے شری پاٹل نے دلائل پیش کئے۔ پردیپ سنچیتی نے کہا ’’ حکومت نے پہلے مراٹھا سماج کو ۱۰؍ فیصد علاحدہ ریزرویشن دینے کا حکم نامہ جاری کیا۔ اب منوج جرنگے کے احتجاج کے بعد حیدر آباد گزٹ کے مطابق مراٹھا سماج کو او بی سی زمرے میں شامل کرنے کا حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا۔ اس طرح مراٹھا سماج کے پاس اب دو دو ریزرویشن ہو گئے ہیں جبکہ مراٹھا سماج معاشی یا سماجی طور پر پسماندہ نہیں ہے۔
اسی طرح جے شری پاٹل نے بھی الگ الگ ریکارڈ پیش کئے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مراٹھا سماج پسماندہ نہیں ہے۔ حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل ویریندر سراف نے عدالت میں جرح کی۔ انہوں نے عدالت کے سامنے حکومت کا ڈیٹا پیش کیا۔ دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا ’’ آپ یہ بات بار بار کہہ رہے ہیں مراٹھا سماج کو ۷۰؍ فیصد تعلیمی رعایت دی گئی ہے جبکہ ۳۰؍ فیصد اوپن میں بھی مواقع ہیں پھر وہ پسماندہ کیسے ہوئے؟ عدالت نے کہا ’’ آپ کے پیش کردہ اعداد وشمار خود بتا رہے ہیں کہ مراٹھا سماج کو پسماندہ نہیں کہا جا سکتا۔‘‘
ساتھ ہی عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ آپ مراٹھا سماج کو کون سا ریزرویشن دینا چاہتے ہیں؟ حکومت نے ایس ای بی سی کے تحت ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دینے کا حکم پہلے ہی جاری کر دیا ہے جبکہ اب نیا جی آر جاری کرکے حیدر آباد گزٹ نافذ کرکے او بی سی زمرے میں ریزرویشن دینے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ کسی بھی سماج کو دو دو ریزرویشن نہیں دیئے جا سکتے۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سے اگلی سماعت میں اس تعلق سے تفصیل پیش کرنے کا حکم دیا کہ آخر حکومت مراٹھا سماج کو کون سا ر ریزرویشن دینا چاہتی ہے۔ ا س معاملے کی اگلی سماعت ۴؍ اکتوبر کو ہونے والی ہے۔ یاد رہے کہ مراٹھا سماج کے احتجاج کے بعد ریاستی حکومت نے انہیں ریزرویشن دینے کا فیصلہ تو کرلیا لیکن اس کے سبب او بی سی برادری ناراض ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مراٹھا سماج کو علاحدہ ریزرویشن دیا جائے کوئی حرج نہیں لیکن او بی سی زمرے میں نہ دیا جائے۔