Inquilab Logo

تہران ،عالمی جوہری معاہدے سے متعلق کوئی ابہام قبول نہیں کرے گا

Updated: September 05, 2022, 1:27 PM IST | Agency | Tehran

ویانا مذاکرات میں ایران کی مذاکراتی ٹیم کے مشیر سید محمد مرندی نے ٹویٹ کرکے اوبامہ، ٹرمپ اور موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن پر تنقید کی

Seyed Mohammad Marandi  .Picture:INN
سید محمد مرندی ۔ تصویر:آئی این این

 عالمی جو ہری معاہدے سے متعلق ایران نے ایک بار پھر وضاحت کی کہ تہران معاہدے سے متعلق کوئی ابہام قبول نہیں کرے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق   اتوار کوویانا مذاکرات میں ایران کی مذاکراتی ٹیم کے مشیر سید محمد مرندی نےبتایا کہ وہ جوہری معاہدہ بحال کرنے کیلئے تیار کئے جانے والے معاہدے کے متن میں ابہام کو قبول نہیں کریں گے۔مرندی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا: ’’ ایران صبر سے کام لے گا۔ بارک اوبامہ کی قیادت میں امریکہ نے منظم طریقے سے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ ڈونالڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے انتظامیہ نے ایران کے بے گناہ شہریوں پر زیادہ سے زیادہ  پابندیاں نافذ کیں، اس لئے ایران  معاہدے کے مجوزہ متن میں کسی بھی طرح کے ابہام اور قانونی پیچیدگی کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔‘‘  انہوں نے اپنے ٹویٹ میں یہ بھی کہا : ’’سردیاں آنے والی ہیں اور یورپ کو مفلوج کردینے والے ایندھن  کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ ‘‘  ٹویٹ کے اس حصے کا جوہری معاہدے سے کیا تعلق ہے؟  اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔   واضح رہےکہ ۲۰۱۵ء میں ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس اور جرمنی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس  کے  مطابق تہران پر عائد مغربی پابندیاں ختم کر نے کا وعدہ کیا گیا تھا اور اس کے جواب میں ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے کا وعدہ کیا تھا۔۲۰۱۸ءمیں امریکہ، گزشتہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہوگیاتھا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔ جواب میں تہران نے بھی معاہدے سے متعلق اپنے وعدے پورے نہیں کئے تھے۔   ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا تازہ دور ۴؍اگست کو ویانا میں شروع ہوا تھا جو۸؍ اگست کو مکمل ہو ا تھا۔ پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے یورپی یونین کی تجاویز کا جواب ایران نے ۱۵؍ اگست کو دیا تھا جس میں  جوہری معاہدے پر عملدرآمد کا واضح  خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر امریکہ حقیقت پسندی اور لچک کا مظاہرہ کرے تو معاہدہ بحال کیا جاسکتا ہےجبکہ امریکہ نے ۲۴؍ اگست کو اپنا جواب یورپی یونین کو بھجوایا تھا۔دو ستمبر کو ایران نے  امریکہ کے جواب کا جواب یورپی یونین کو بھجوایا ۔یورپی یونین نے اپریل ۲۰۲۱ء سے معاہدے کو بحال کر نے کی کوششوں کا آغاز کیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK