ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ایلون مسک کی جلا وطنی پر `غور کریں گے، صدر کے مطابق مسک کافی پریشان ہیں کیونکہ ان کی الیکٹرک گاڑیوں کو عوامی قبولیت نہیں ملی، حالانکہ وہ اس سے بھی زیادہ نقصان کر سکتے تھے۔
EPAPER
Updated: July 01, 2025, 10:18 PM IST | Washington
ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ایلون مسک کی جلا وطنی پر `غور کریں گے، صدر کے مطابق مسک کافی پریشان ہیں کیونکہ ان کی الیکٹرک گاڑیوں کو عوامی قبولیت نہیں ملی، حالانکہ وہ اس سے بھی زیادہ نقصان کر سکتے تھے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ وہ ارب پتی ایلن مسک کے دیس نکالا پر غور کریں گے، جبکہ دونوں شخصیات کے درمیان ریپبلکن سپورٹیڈ خرچ بل کو لے کر تنازع دوبارہ بھڑک اٹھا۔ جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مسک کو ملک بدر کریں گے اس کے جواب میں انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’میں نہیں جانتا۔ ہمیں اس پر غور کرنا پڑے گا۔‘‘ ان کا یہ بیان ٹیسلا کے سی ای او کے اس بل کی دوبارہ سخت تنقید کرنے کے بعد آیا، جس میں ٹیکس میں تخفیف اور خرچ میں اضافہ شامل ہے۔ مسک نے وعدہ کیا ہے کہ اگر یہ بل کانگریس سے منظور ہو گیا تو وہ ایک نئی سیاسی پارٹی بنائیں گے۔
ٹرمپ نے تجویز دی کہ حکومتی کارکردگی کا محکمہ (ڈوج) مسک کی کمپنیوں کو ملنے والی سرپرستی کا جائزہ لے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’ شاید ہمیں ایلون پر `ڈوج لگانا پڑے۔ تم جانتے ہو ڈوج کیا ہے؟ ڈوج ایک ایسا عفریت ہے جسے شاید واپس جا کر ایلون کو کھانا پڑے۔‘‘ٹرمپ نے کہا کہ ایلون اس لیے ’’بہت پریشان‘‘ ہیں کیونکہ ان کی الیکٹرک گاڑیوں کو عوامی پذیرائی نہیں ملی، انہوں نے مزید کہا کہ ارب پتی ’’اس سے کہیں زیادہ کھو سکتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: چین، پاکستان، بنگلہ دیش کا ’سارک‘ کو ختم کرنے پر غور، نئے علاقائی اتحاد کیلئے کوششیں
واضح رہے کہ ٹرمپ اور مسک کے تعلقات، جو کبھی باہمی تعاون اور حمایت کی علامت تھے، اس وقت سے کشیدہ ہو گئے ہیں جب مئی کے آخر میں مسک نے اس بل کی تنقید شروع کی۔ گزشتہ مہینے، مسک نے ایک نئی سیاسی پارٹی بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر فالوور سے پوچھا تھا کہ کیا ’’امریکہ میں ایک نئی سیاسی پارٹی بنانے کا وقت آ گیا ہے جو درحقیقت درمیان کے۸۰؍ فیصد متوسط طبقہ کی نمائندگی کرے۔‘‘مسک نے بعد میں ایک حامی کے مشورے کی حمایت کی جس میں نئی پارٹی کا نام ’’امریکہ پارٹی‘‘ رکھنے کی تجویز تھی۔ یہ نام ان کی گزشتہ سال بنائی گئی’’ امریکہ پی اے سی‘‘(سیاسی ایکشن کمیٹی) سے ملتا جلتا ہے، جس نے ۲۰۲۴ءکے انتخابات میں ٹرمپ اور دیگر ریپبلکن کی حمایت کے لیے ۲۳۹؍ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔