اپوزیشن لیڈر نےنتیش-مودی اور۱۱؍ سال سے برسراقتدار ڈبل انجن والی حکومت سے ۱۰؍ سوالات پوچھے،نتیش حکومت کو ’کاپی کیٹ ‘حکو مت قراردیا
EPAPER
Updated: September 08, 2025, 10:12 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
اپوزیشن لیڈر نےنتیش-مودی اور۱۱؍ سال سے برسراقتدار ڈبل انجن والی حکومت سے ۱۰؍ سوالات پوچھے،نتیش حکومت کو ’کاپی کیٹ ‘حکو مت قراردیا
آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بہار میں نتیش کمار کی قیادت میں این ڈی اے حکومت پر۲؍ نسلوں کی زندگیاں برباد کرنے کا الزام لگایا۔سنیچرکو ایکس پر ایک پوسٹ میں اپوزیشن لیڈر نے جرائم، بدعنوانی، نقل مکانی، روزگار اور تعلیم کے مسائل پر حکومت کو ناکام قراردیا اور ۱۰؍ سوالات کی فہرست جاری کرتے ہوئے کہا کہ نتیش-مودی اور۱۱؍ سال سے برسراقتدار ڈبل انجن والی حکومت کو ان کا جواب دینا چاہئے ۔ اس کے ساتھ انہوں نے نوجوانوں سے نئی سوچ اور ویژن کے ساتھ ترقی پسند اور نوجوانوں کی نمائندہ حکومت لانے کی اپیل کی ہے۔
آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے جے ڈی یو-بی جے پی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ۲۰؍برسوں میں ریاست کی تعلیم اور روزگار کی حالت دگرگوں ہو چکی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ۱۱؍ برسوں کی نام نہاد ’ڈبل انجن‘ حکومت نے بہار کی دو نسلوں کی زندگی تباہ و برباد کر دی ہے۔تیجسوی یادو نے اپنے خطاب میں کہا کہ این ڈی اے حکومت نے بہار کو ترقی کے بجائے پسماندگی کی راہ پر دھکیل دیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب این ڈی اے کے لیڈرآپ کے دروازے پر ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے یہ ضرور پوچھیں کہ ’’بہار سب سے غریب ریاست کیوں ہے؟ بہار میں خواتین غیر محفوظ کیوں ہیں؟بہار میں صحت کا نظام ناکارہ کیوں ہے؟ بہار میں جرائم کیوں بڑھ رہے ہیں؟ بدعنوانیاں کیوں ہیں؟بے روزگاری کیوں ہے؟ عوام نقل مکانی پر مجبور کیوں ہیں؟ بہار میں اسکول بھون کیوں نہیں بنائے جاتے؟نئی صنعتیں کیوں نہیںلگائی جارہی ہیں؟تعلیمی نظام کیوں چوپٹ ہے؟ پوسٹ کے علاوہ انہوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کی ۔
۷۰؍ ووکیشنل کورسیز میں سے ۵۶؍ بند کردئیےگئے
تعلیم کے شعبے پر حملہ کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ ۲۰؍سال قبل پٹنہ یونیورسٹی میں ۷۰؍ ووکیشنل کورسیز چلتے تھے، لیکن این ڈی اے کے دو دہائیوں کے دور اقتدار میں ان میں سے۵۶؍ کورسیز بند کر دیے گئے۔ ان کے مطابق، تعلیم دشمن پالیسیوں کی وجہ سے بہار کے سب سے قدیم اور معزز ادارے کو بربادی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کورسیز کے بند ہونے کی کئی بنیادی وجوہات ہیں۔ پٹنہ یونیورسٹی میں مستقل اساتذہ کی شدید کمی ہے، لیبارٹریز اور لائبریریاں ناکافی ہیں، نصابی کتابوں اور لائبریرین کی عدم دستیابی کا مسئلہ ہے ۔ اس کے ساتھ ہی، بنیادی ڈھانچے کی قلت، بھاری بھرکم فیس، پلیسمنٹ سیل کا نہ ہونا، جگہ کی کمی اور حکومتی مالی امداد کی کمی نے حالات کو اور بھی ابتر کر دیا ہے۔
این ڈی اے کے لیڈروں کی جانب سے بار بار جنگل راج کا الزام عائد کیے جانے کا جواب دیتے ہوئےتیجسوی نے کہا کہ ’’یہ جنگل راج نہیں بلکہ ‘مَنگل راج’ والے ہیں۔ طلبہ و نوجوان مخالف ڈبل انجن پر سوار یہ حکمران تعلیم کے دشمن ہیں۔‘‘ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت کو یہ علم ہی نہیں کہ ووکیشنل کورسیز کیوں بند ہوئے تو پھر وہ کس منہ سے تعلیم اور ترقی کی بات کرتی ہے۔ تیجسوی یادو نے موجودہ حکومت پر یہ بھی الزام لگایا کہ نوجوانوں کو روزگار اور معیاری تعلیم دینے کے بجائے وہ نفرت، جھوٹ، تشدد اور مذہبی منافرت کی سیاست میں الجھا رہی ہے۔ ان کے مطابق، اس کے نتیجے میں بہار کی تعلیمی و معاشی بنیاد مکمل طور پر کمزور ہو چکی ہے۔
تیجسوی یادو نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسی حکومت کو اقتدار سے باہر کریں جس نے دو نسلوں کو تباہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بہار میں ’’نئی سوچ، نیا ویژن اور نئی توانائی سے بھرپور ایک نوجوان اور ترقی پسند حکومت‘‘ قائم کی جائے تاکہ ریاست کو ترقی کی راہ پر ڈالا جا سکے۔‘‘
مکھیہ منتری مہیلا روزگار یوجناکو نقل قراردیا
بہار میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے بہار کی خواتین کو صنعت میں خود انحصار بنانے کے لیے شروع کی گئی مکھیہ منتری مہیلا روزگار یوجنا کو ان کی اپنی اسکیم کی نقل قرار دیا۔ نتیش کمار کی حکومت کو ’کاپی کیٹ سرکار‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہم جو کہتے ہیں اس کی نقل کر رہی ہے۔ میں نے ’ماں بہن سمان یوجنا‘ کے بارے میں بات کی تھی، تب وہ(نتیش کمار) خواتین کیلئے یہ اسکیم لے کر آئے ۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ یہ اسکیم صرف انتخابات تک ہی فائدہ دے گی، جب کہ میری اسکیم سے خواتین کو ہمیشہ فائدہ ہوگا۔