• Fri, 12 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مشرقی یوپی کے اضلاع میں چوروں کی دہشت

Updated: September 11, 2025, 11:23 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

سنت کبیر نگر، بستی اور سدھارتھ نگروغیرہ میں مکین جاگ کر رات گزارنے پرمجبور،ایسی خبریں بھی ہیںکہ چورڈرون اڑا کرعلاقوںکی معلومات حاصل کر رہےہیں

Theft incidents are under discussion at the Amriya Bazar intersection near Dhan Ghata police station.
دھن گھٹا تھانے کے قریب واقع امریابازار چوراہا پر چوری کی وارداتیں زیر بحث ہیں

مشرقی یوپی کےمختلف اضلاع سنت کبیر نگر، بستی، سدھارتھ نگر، فتح پوراورگورکھپور وغیرہ میںچوروں کی اس قدر دہشت ہے کہ مکین جاگ کر رات گزارنے اور پہرہ دینے پرمجبور ہیں۔ چوروں کے ذریعے ڈرون اڑاکربھی علاقے کی معلومات حاصل کرنےکی خبریں گشت کررہی ہیں۔ چوروں پر لگام کسنے اوران کے گروہ کی کمر توڑدینےکے پولیس کے دعوؤں کے باوجود حیرت انگیز طور پرمسلسل چوری کی وارداتیںہورہی ہیں۔ اس سے پولیس کی کارروائی پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے ۔ نمائندۂ انقلاب نے الگ الگ ضلع میں مکینوں اورصحافیوں سے بات چیت کی اوریہ جاننا چاہا کہ یہ محض افواہیں ہیں یا حقیقت ۔ 
مکین پریشان پولیس کے دعوے پرسوالیہ نشان 
 ضلع فتح پور میں(ہسوا) ضلع کے عالم گنج اور کورواں میں بھی اس طرح کے معاملات سامنے آئے ہیں ۔ قصبہ بندکی کے قریب واقع مسلم اکثریتی گاؤں عالم گنج کے ایک مقامی شخص نے بتایا کہ ’’لوگ چوروں کی دہشت کی وجہ سے رات جاگ کر گزار رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ڈرون دیکھے جانے کی اطلاع پر پولیس بھی پہنچی تھی۔ اس دوران ایک چور نیم کے درخت پر دیکھا گیا مگر ٹارچ کی روشنی پڑتے ہی وہ بھاگنے میں کامیاب ہوگیا۔ اسی طرح پڑوس کے گاؤں کورواں میں بھی ڈرون دیکھے گئے ہیں۔اس کی وجہ سے بہت زیادہ خوف پایاجارہا ہے۔‘‘
  عظمت اللہ خان نےبتایا کہ ’’ ان کا آبائی وطن مینہواںبستی شہرسے چند کلو میٹر کے فاصلے پرہے، وہاں بھی یہی صورتحال ہے اورلوگ پہرہ دینے پر مجبورہیں۔ ‘‘ انہوں نے اپنے گاؤں سے کچھ فاصلے پرواقع موضع جمہناکے ایک شاعر کا بھی حوالہ دیا کہ ’’ انہوں نے اسی موضوع پرکچھ اشعار کہے ہیں اور اسے یوٹیوب پرڈالا ہے اورخود وہ گاؤںکے دیگر لوگو ں کے ساتھ ڈنڈا لے کرپہرہ دیتےہوئے بھی نظرآرہے ہیں ۔‘‘ 
 ضلع سدھارتھ نگر نوگڑھ تحصیل میں نیپال بارڈر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پرواقع موضع خیرہوا میں مقیم ریاض الدین خان نے بتایا کہ ’’ ان کے گاؤں میں توچوری نہیںہوئی ہے مگر قریب کے کئی گاؤں میں واردات انجام دینے میںچور کامیاب ہوگئے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہےکہ لوگ سہمے ہوئے ہیں اور گاؤںوالوں کو بھی اندیشہ ہے کہ کہیںچور یہاں بھی نہ پہنچ جائیںاس لئے پہرہ دیتے ہیں ۔‘‘ 
 ضلع سنت کبیر نگر کے موضع ہنڈیا معافی کےایک بزرگ سے رابطہ قائم کرنےپر انہوں نے بھی چوروں کے دہشت کی خبروں کو دہرایا اوریہ بھی بتایا کہ’’ کچھ افواہیں ہیں مگر زیادہ تر چوری کے واقعات میں سچائی ہے ۔ابھی چند دن قبل ہی موضع مَڑپَونامیں بھی چوری کی واردات ہوئی ۔ہمارے گاؤں کے قریب ہی کچھ لوگوں نے ڈرون اڑتے ہوئے بھی دیکھا   ۔‘‘
 دھن گھٹا تھانہ (ضلع سنت کبیر )کے قریب نِتواپور کےرہنے والے صحافی حافظ محمدعقیل خان نے بتایا کہ ’’ یہ صحیح ہے کہ چوروں کی دہشت بہت زیادہ ہے ۔آج کل لوگوں میںیہی موضوع ِ بحث ہے۔گاؤں کے مکین اپنے تحفظ کےلئے جاگ کررات میںپہرہ دیتے ہیں۔ڈرون اڑانے اوراس کی مدد سے علاقے کی نشاندہی کی بھی خبریں موصول ہوئی ہیںمگرعلاقے کی سطح پراب تک اُس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔‘‘ 
 انہوں نےتھانہ کھجنی (گورکھپور) پولیس کی کارروائی پرضلع ایس پی کی ۱۰؍ستمبر کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئےبتایا کہ ’’ایس پی کی جانب سے ریاستی سطح پرسرگرم چوروں کے گرو ہ کا پردہ فاش کرنے اور۸؍ملزمین کو گرفتار کرنے کےچوری کے کئی کیس حل کرنے کی تفصیلات بتائیں ۔ مگرحیرت کی بات ہے کہ تھانہ دھن گھٹا سے محض چند کلو میٹر کے فاصلے پرواقع دو گاؤں  موضع چَپرا اور موضع منڈیرا شُکل میں محض ۲۴؍  گھنٹے کے بعد ہی ۱۱؍ستمبر کو چورشرون کمار اچھیبر (منڈیرا شُکل )اورچَپرا میں رمیش چندر کے گھر وارداتیں انجام دینے اورلاکھوں روپے کے زیورات غائب کرنے میں کامیاب ہوگئے۔‘‘
 مغربی یوپی کے اضلاع  پہلے نشانے پر تھے
  لکھنؤ کے ایک سینئر صحافی نے بتایا کہ ’’ پہلے مغربی یوپی کے اضلاع میرٹھ اورغازی پور میںاس طرح کی کئی شکایات موصول ہوئی تھیں ۔ان خبروں کے عام ہونے پرپولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی تھی اور حکومت نے بھی پرائیویٹ ڈرون اڑانے پرسختی کی تھی اس کےبعد سےاس طر ح کی وارداتوں میںکمی آگئی تھی ۔ ایسا لگتا ہے کہ اب چوروں نے مشرقی یوپی کے مختلف اضلاع کواپنا شکار بناناشروع کیا ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ مکین خائف ہیں اورپولیس کارروائی پرسوال کررہے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK