جون کی ابتداء میں ممبرا میں دلخراش ٹرین حادثہ میں ایک ساتھ ۴؍ مسافر ہلاک اور دیگر ۹؍ زخمی ہوئے تھے۔ ٹرینوں میں بھیڑ کا مسئلہ اب بھی برقرار
EPAPER
Updated: July 01, 2025, 8:20 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
جون کی ابتداء میں ممبرا میں دلخراش ٹرین حادثہ میں ایک ساتھ ۴؍ مسافر ہلاک اور دیگر ۹؍ زخمی ہوئے تھے۔ ٹرینوں میں بھیڑ کا مسئلہ اب بھی برقرار
جون کی ابتداء میں ممبرا میں ریلوے لائن پر ایک دلخراش حادثہ پیش آیا تھا جس میں ایک ساتھ ۴؍ مسافروں کی موت ہوگئی تھی اور دیگر ۹؍ زخمی ہوگئے تھے اس حادثہ کے مزید ایک زخمی کا بعد میں انتقال ہوگیا تھا۔ اسکے بعد بھی ٹرینوں میں بھیڑ بھاڑ کے سبب حادثات کا سلسلہ جاری رہا اور مختلف حادثات میں جون میں مزید ۴؍ مسافر ٹرین سے گر کر ہلاک ہو گئے۔ گزشتہ ماہ کا سب سے آخری حادثہ جمعہ کو پیش آیا تھا جس میں ممبرا، کوسہ میں رہنے والے ۲۱؍ سالہ نوجوان کا بھیڑ بھاڑ کے سبب ٹرین سے گرنے کی وجہ سے انتقال ہوگیا ۔
اطلاع کے مطابق ممبرا کوسہ کے مدینہ ٹاور میں رہائش پذیر ۲۱؍ سالہ محمد ایان عبدالجبار علی شیخ نے ۲۷؍ جون کو صبح ممبئی میں کام پر آنے کیلئے ٹرین پکڑی تھی لیکن بھیڑ زیادہ ہونے کے سبب وہ ’فوٹ بورڈ‘ پر کھڑا تھا۔ جب ٹرین ممبرا اور کلوا کے درمیان نئے تعمیر شدہ ریلوے بریج کے پاس سے گزر رہی تھی تبھی بھیڑ کی وجہ سے ایان کا ہاتھ پھسل گیا اور وہ ٹریک پر جاگرا۔
مقامی افراد کا الزام ہے کہ ایان صبح تقریباً ساڑھے ۸؍ بجے گرا تھا لیکن جی آر پی کی مدد تقریباً ڈھائی گھنٹوں کے بعد صبح ۱۱؍ بجے پہنچی تھی۔ اس کے بعد اسے تھانے کے سول اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے داخلے سے قبل ہی اسے مردہ قرار دے دیا۔ لوگوں کا الزام ہے کہ طبی امدا ملنے میں ڈھائی گھنٹوں کی تاخیر سے ریلوے انتظامیہ کی لاپروائی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ ایان کو حادثہ کے فوراً بعد اسپتال نہیں پہنچایا جاسکا تھا۔
تاہم گورنمنٹ ریلوے پولیس کا دعویٰ ہے کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی انہوں نے طبی امداد کا انتظام کیا تھا اور حادثہ صبح ساڑھے ۸؍ بجے نہیں بلکہ ۱۱؍ بجے کے آس پاس پیش آیا تھا۔ ایان کے پاس سے ملنے والے موبائیل فون اور دستاویز کی مدد سے اس کی شناخت کرکے فوری طور پر اس کے اہلِ خانہ کو اطلاع دی گئی تھی۔ جی آر پی نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ حادثہ ممبرا اور کلوا کے درمیان پیش آیا تھا جو اس مقام سے کافی دور ہے جہاں ۹؍ جون کو ٹرین حادثہ میں ۴؍ افراد ایک ساتھ ہلاک ہوگئے تھے۔
ایان سے قبل ڈومبیولی اور کلواء کے درمیان ٹرین سے گر کر دیگر ۳؍ افراد کی جون مہینے میں موت ہوچکی تھی۔ ایان سے محض ۲؍ روز قبل ۲۵؍ جون کو ممبرا ریلوے اسٹیشن کے قریب تکارام وٹھل بھانگے (۵۲) چلتی ٹرین سے گرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔ اسی رات کو تقریباً ۱۱؍ بجے کوپر کھیرنے اور دیوا کے درمیان ٹرین سے گرجانے کی وجہ سے سچن گورکھ ناتھ کی موت ہوگئی تھی۔
اس سے قبل ۱۹؍ جون کو ڈومبیولی سے دیوا کے درمیان ریلوے ٹریک کے بازو میں ایک نامعلوم شخص کی لاش پڑی پائی گئی تھی جس کے تعلق سے گمان کیا جارہا ہے کہ وہ بھی ٹرین سے گرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا تھا۔
ان حادثات کی وجہ سے ٹرینوں میں نہ صرف بھیڑ بھاڑ کا مسئلہ منظر عام پر آتا ہے بلکہ تھانے سے کلیان کے درمیان لوکل ٹرینوں میں بھیڑ کو کم کرنے کے اقدام کئے جانے کی ضرورت بھی معلوم ہوتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۴ء میں ڈومبیولی سے تھانے کے درمیان ۱۰۷؍ مسافروں کی ٹرین حادثات میں اموات ہوئی تھیں اور ۲۰۳؍ مسافر زخمی ہوئے تھے۔
جی آر پی کے ایک افسر کے مطابق سینٹرل لائن میں اس حصہ کا مسئلہ یہ ہے کہ کرجت اور کسارا سے ممبئی کی طرف آنے والی لوکل ٹرینیں پہلے ہی سے کافی بھری ہوئی ہوتی ہیں۔ ممبئی کیلئے دیگر اسٹیشنوں سے مزید مسافروں کو ٹرین پکڑنی ہوتی ہے۔ پہلے سے بھیڑ بھاڑ کے سبب ان ٹرینوں میں چڑھنا انتہائی خطرناک ہوجاتا ہے لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر لوگ ٹرینیں چھوڑنا نہیں چاہتے اور جان جوکھم میں دال کر ٹرینوں میں سوار ہوجاتے ہیں۔
ان مسائل سے مسافر بھی بخوبی واقف ہیں اور ان کی جانب سے بھی ریلوے انتظامیہ سے مطالبہ کیا جاچکا ہے کہ ڈومبیولی سے تھانے کے درمیان لوکل ٹرینوں کی تعداد بڑھائی جائے۔ تاہم یہ مطالبات پورے نہیں ہوئے ہیں اور بھیڑ کی وجہ سے وقفہ وقفہ سے مسافروں کی جان جارہی ہے۔