Inquilab Logo Happiest Places to Work

جموں کشمیر میں سجاد لون اورحکیم یاسین کی سربراہی میں ایک نئے سیاسی اتحاد کااعلان

Updated: July 01, 2025, 2:14 PM IST | Agency | Srinagar

اس میں گزشتہ سال اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے والی جماعت اسلامی کےعلاحدہ گروپ کی پارٹی بھی شامل، اسے ’پیپلز الائنس فار چینج‘ کا نام دیا گیا ہے۔

Sajad Lone and Hakeem Yaseen and other leaders. Photo: INN
سجاد لون، حکیم یاسین اور دیگر لیڈران۔ تصویر: آئی این این

کشمیر میں دفعہ ۳۷۰؍ کے خاتمے کے بعد نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس اور بایاں محاذ نے مل کر ’گپکار اتحاد‘ قائم کیا تھا جو لوک سبھا انتخابات تک آتے آتے ختم ہوگیا۔ اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے اتحاد نے بی جے پی سے مقابلہ آرائی کی تھی۔ اب جبکہ ریاست میں عمر عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کی حکومت ہے، ایک نئے سیاسی اتحادکااعلان کیا گیا ہے۔ پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون اورحکیم یاسین کی سربراہی میں پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ اور جموں کشمیر جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ فرنٹ، جو جماعت اسلامی کا ایک علاحدہ گروپ ہے اور جس نے گزشتہ سال اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا، نے پیر کو ’پیپلز الائنس فار چینج‘ کے نام سے ایک نئے سیاسی اتحاد کا اعلان کیا۔ 
 یہ اعلان سجاد لون نے یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا جس میں تینوں پارٹیوں کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا اتحاد جموں کشمیر کے لوگوں کیلئے ایک قابل عمل متبادل پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ `جموں کشمیر کے لوگوں نے بے پناہ مصائب برداشت کئے ہیں اور پریشانیاں اٹھائی ہیں، ہم ان پریشانیوں کوختم کرنے کی خاطر خطے میں تبدیلی چاہئے اور تبدیلی کے اس مشن کو آگے بڑھانے کے لئے پر عزم ہیں۔ 
 سجاد لون نے کہا کہ ` تینوں جماعتوں کے ساتھ مل کر بننے والے اس نئے اتحاد نے امید اور ذمہ داری پر مبنی تبدیلی کے اعلان کو آگے بڑھانے کیلئے ایک نئے راستے کے انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی اتحاد کی خاطر ہی ہم نے اکٹھا ہونے کا فیصلہ کیا۔ اتحاد کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایک ایسے عمل کو حرکت میں لانے کیلئے جو تبدیلی کے ایک راستے کا تعین کرتا ہو، پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ اور پیپلز کانفرنس نے ایک ساتھ آنے اور تبدیلی کیلئے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ `ہم دفعہ ۳۷۰؍ اور ریاستی درجے کی بحالی پر یقین رکھتے ہیں اور اتحاد ان مقاصد کے حصول کیلئے تمام سیاسی وسائل کو بروئے کار لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بے اختیار کرنے کا سب سے بڑا ہتھیار جو اُبھرا ہے وہ جموں کشمیر میں ریزرویشن کا نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریزرویشن کا موجودہ نظام ایک علاقائی مسئلہ ہے اور کشمیری عوام کے ساتھ منظم طریقے سے امتیازی سلوک کا موجب ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھرتی کے محکموں کی طرف سے جاری کردہ تمام حالیہ فہرستیں ایک غیر واضح نمونہ کو ظاہر کرتی ہیں۔ ۹۰؍ فیصد تک نوکریاں جموں خطے میں جاتی ہیں۔ اب تک اسے علاقائی مسئلہ قرار دینے والی واحد جماعت پیپلز کانفرنس رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ’’جے ڈی ایف اسے علاقائی مسئلہ قرار دیتے ہوئے پیپلز کانفرنس میں شامل ہوئی ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ یہ عوام کیلئے بیدار ہونے کا وقت ہے، کوئی دوسری روایتی پارٹی ریزرویشن کو علاقائی مسئلہ کہنے کو تیار نہیں بلکہ وہ کشمیری عوام کے خلاف اس جرم میں شریک ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK