جمعیۃ کو ملک میں نفرت انگیزتقریروں کی تفصیل ہفتے بھر میں کورٹ کو فراہم کرنے کی ہدایت دی، ریاستوں سے جواب مانگا کہ انہوں نے ان پر کیا کارروائی کی
EPAPER
Updated: July 23, 2022, 10:17 AM IST | new Delhi
جمعیۃ کو ملک میں نفرت انگیزتقریروں کی تفصیل ہفتے بھر میں کورٹ کو فراہم کرنے کی ہدایت دی، ریاستوں سے جواب مانگا کہ انہوں نے ان پر کیا کارروائی کی
ملک میں نفرت انگیزی کےخلاف سپریم کورٹ میں داخل کی گئی جمعیۃ علمائے ہند کی پٹیشن پر شنوائی کرتےہوئے جمعرات کو عدالت نے مرکزاور ریاستی حکومتوں سے نفرت انگیز تقریروں کے خلاف کئے گئے ایکشن کی تفصیل طلب کی ہے۔اس کے ساتھ ہی معروف انگریزی اخبار دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق جسٹس اے ایم کھانوِلکرکی قیادت والی بنچ نے جمعیۃ علمائے ہند کے عرضی گزارصدر ارشد مدنی سے کہا ہے کہ وہ ملک میں نفرت انگیز تقاریر کی ایک فہرست تیار کریں اور ہفتے میں اسے کورٹ کو دیں۔ دوسری طرف ریاستی حکومتیں عدالت کویہ بتائیں گی کہ انہوں نے ان نفرت انگیزیوں کے خلاف کیا کارروائی کی ہے۔
اس بیچ جمعیۃ علمائے ہند نے کورٹ کو متوجہ کیا کہ ملک میں اختلافِ رائے اور نفرت انگیز تقریروں کو آپس میں خلط ملط کیا جا رہا ہےا وراس طرح دانستہ کوشش کی جارہی ہے کہ دونوں کے درمیان موجود واضح فرق کو دھندلا کردیا جائے۔ عدالت ارشد مدنی کی جانب سے داخل کردہ اس پٹیشن پر سماعت کررہی تھی جس میں ملک میں نفرت انگیزی میں اضافے اور نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی کے معاملات کی جانب سپریم کورٹ کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔ مرکز اور ریاستوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے اس معاملے کی شنوائی ۶؍ ہفتوں بعد کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ میناکشی اروڑہ نے عدالت میں عرضی گزار کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ نفرت انگیز تقاریرا ور نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی کی کوششیں ملک کے سیکولرازم پر حملہ ہے۔ انہوں نے کورٹ کو متوجہ کیا کہ ۲۰۱۷ء کے تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود ملک میں نفرت انگیز تقریروں کا بازار پوری طرح گرم ہے۔ مذکورہ کیس میں سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی تھی کہ نفرت انگیزی پر مبنی جرائم کو ’’قطعی نہ برداشت کرنے‘‘ کی پالیسی اپنائی جائے۔ کورٹ نے واضح کیا کہ نفرت پر مبنی جرائم ’’عدم تحمل، نظریاتی بالادستی کے احساس اور جانبداری ‘‘کا نتیجہ ہوتے ہیں۔