Inquilab Logo

شرعی حیثیت میںبابری مسجد قیامت تک مسجد رہے گی

Updated: December 05, 2021, 8:09 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

وحدت اسلامی کی جانب سے بابری مسجد عنوان پرمراٹھی پترکار سنگھ میںسیمینار،مقررین نے قرآنی احکامات اوربابری مسجد کے فیصلے کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا

Participants of Babri Masjid Seminar held at Marathi Patar Karsingh. (Photo, Inqilab)
مراٹھی پتر کارسنگھ میںمنعقدہ بابری مسجد سیمینار کےشرکاء۔(تصویر،انقلاب)

 : بابری مسجد کی شہادت کو ۲۹؍سال گزر چکے ہیں،اس پرعدالت کا فیصلہ آچکا ہے اوررام مندر کی تعمیر کاکام بھی جاری ہے اس کے باوجود شرعی نقطۂ نظرسے مسجد کی حیثیت اپنی جگہ قائم ہے اور تاقیامت برقرار رہے گی۔اسی مناسبت سے وحدت ِاسلامی کی جانب سے مراٹھی پترکار سنگھ میں سنیچر کو بعنوان ’بابری مسجدسمینار‘ کا انعقاد کیا گیا۔سمینارمیں مقررین نے مسجد کی شرعی حیثیت ،قرآنی احکامات ، عدالت کافیصلہ ، بابری مسجد کی تاریخی حیثیت اوراس کے پس منظرکے حوالے سے اظہارِ خیال کیا ۔ دریں اثناء بابری مسجد سے متعلق مختلف ادوار کو ویڈیو کے ذریعے بھی اسکرین پرنمایاںکیا گیا اورقرآن کریم کی متعدد آیات ِمبارکہ جومسجد کی عظمت ،اہمیت اوررب العالمین کے مقدس گھر کی حیثیت سے متعلق ہیں،ا نہیں بھی ویڈیو   کےذریعے پیش کیا گیا۔
 قاضی عبدالاحد فلاحی (امام پتھر والی )نے مسجد کی اہمیت پرروشنی ڈالتے ہوئےکہا کہ ’’ جس طرح جسم میںدل کے بغیرجسم کا تصور نہیںکیاجاسکتا اسی طرح اسلامی تہذیب وتمدن اوراسلامی معاشرے کا مسجد کے بغیرتصور محال ہے۔ انہوںنے اس تعلق سےبابری مسجد کے قیام اوراس کے ضوابط پربھی روشنی ڈالی اورکہا کہ بابر کے حکم پر میرباقی نے ۱۵۲۸ءمیں بابری مسجد تعمیرکروائی تھی اورملک کی سب سے بڑی عدالت نے یہ تسلیم کیا کہ کسی عمارت کوڈھا کربابری مسجدتعمیر نہیںکی گئی تھی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ فیصلہ حقائق اور شواہد کی بنیاد پر نہیں سنایا گیا ،یہ صرف مسلمان ہی نہیںبلکہ ہر انصاف پسند کہتا ہے۔‘‘ انہوں نے مساجدکے تحفظ کے تعلق سے کہ’’ہمیںمساجد کومحض نمازکی ادائیگی تک محدود نہیںرکھناہوگا بلکہ وہ تمام امور خیر جو مساجد سے انجام دیئے جاتے تھے، انہیںعمل میںلانا ہوگا ۔اس کے علاوہ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ شریعت کے ضابطےاورتعلیم کے مطابق ایک مسجد کی شرعی حیثیت قیامت تک مسجد ہی رہے گی،اس میںکسی اورکوکسی قسم کے تصرف کا اختیار ہی نہیں۔‘‘
 ضیاء الدین صدیقی (وحدت اسلامی کے جنرل سیکریٹری)نے کہا کہ ’’یو ںتو ملک میں دہشت گردی کے کئی واقعات رونما ہوئے لیکن ہندوستان کی تاریخ میں سب سے بڑی دہشت گردی بابری مسجد کی شہادت ہے۔بابری مسجد کی شرعی حیثیت سے متعلق مسلمانوں کا مؤقف ہےکہ یہ تا قیامت مسجد ہی رہے گی۔‘‘ انہوںنے شرپسندوں کی آئے دن کی شرانگیزی اورمساجد کے خلاف آوازاٹھانے کے تعلق سے کہا کہ’’ بابری مسجدکی شہادت پرہی معاملہ ختم نہیں ہوا ہے بلکہ متھرا اوربنارس کی مساجدکے ساتھ کئی اورمساجد کے تعلق سے بھی راگ الاپاجارہا ہے۔
  دراصل تاریخ میں جو غلطیاں ہوئی ہیں انہیں درست کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہم انتظار کریں گے اور جب طاقت ہوگی تب پھر انشا  اللہ انصاف ہوگا ۔ویسے بھی تاریخی حوالوں سے کہیں یہ ثابت نہیں ہے کہ مندر کو توڑ کر بابری مسجد بنائی گئی تھی اورعدالت نے بھی اسے تسلیم کیا ہے۔‘‘  ایڈوکیٹ عبدالواحد شیخ( مصنف بےگناہ قیدی )نے عدالت کے فیصلے اوراس میںاصول سے ہٹ کر جو اندازاپنایا گیا اس پرتفصیل سے روشنی ڈالی ۔صادق قریشی (موومنٹ اگینسٹ یو اے پی اے کے نیشنل کو آرڈی نیٹر) نے کہا کہ’’دستور نے ہمیں جو مذہبی آزادی دی ہے، بابری مسجد کی شہادت دراصل اس آزادی پر حملہ ہے اوریہ بھی ذہن نشین رہے کہ یہ عقیدت کا مسئلہ نہیں بلکہ ہندوتوا کے نفاذ کا مسئلہ تھا۔‘‘
        پروفیسر ابراہیم خلیل عابدی نےکہا کہ ’’بابری مسجد کے تعلق سے انگریزوں نے اپنی سیاست چمکانے کے لئے ہندو مسلم میں نفرت کی دیوار کھڑی کی اورجنہوںنے انگریزوں کی مخبری کی ان سے خیرکی کیا توقع کی جاسکتی ہے۔بابری مسجدمظلوم ہے کیونکہ اسے طویل منظم سازش کے تحت سپریم کورٹ کے آبزرور کی موجودگی میں شہید کیا گیا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ بابری مسجد انتقام لے رہی ہے اور اس تناظر میں انہوں نےمختلف شخصیات ،حکمرانوں اوراہلکاروں کےساتھ کیا عبرتناک معاملات پیش آئے، اورکیا کچھ پیش آرہےہیںاور کس طرح انہیں ذلت کاسامنا کرنا پڑا ، یہ بھی بتایا۔ 
 نظامت کے فرائض رضوان صدیقی نے انجام دیتے ہوئے سیمینار کی غرض و غایت بیان کی اورکہا کہ آج سے ۲۹؍سال قبل توحید کے مرکز قدیم وعظیم بابری مسجد کوظالمانہ طریقے سے شہید کر دیا گیا ، مسلمان اسے کبھی بھول نہیں سکتے۔ مفتی انورخان سرگروہ کی دعا پرسمینار ختم ہوا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK