• Wed, 10 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سب سے بڑی ملک دشمنی ووٹ چوری ہے: راہل گاندھی

Updated: December 10, 2025, 1:15 AM IST | New Delhi

انتخابی اصلاحات اور ایس آئی آر پر لوک سبھا میں بحث ،آر ایس ایس پر شدید تنقیدیں، منیش تیواری کا ای وی ایم پر شبہ کا اظہار، بیلٹ پیپر سے انتخاب کا مطالبہ کیا

Congress leader Rahul Gandhi
کانگریس لیڈران راہل گاندھی

 لوک سبھا میں وندے ماترم پر گرما گرم بحثوں کے بعد منگل کو انتخابی اصلاحات اور ایس آئی آر پر مباحثہ کی شروعات ہوئی۔ جس میں لوک سبھا میںاپوزیشن لیڈرراہل گاندھی نے  حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ’ووٹ چوری‘ کو موجودہ وقت کا سب سے بڑا ملک دشمن عمل قرار دیا۔  
راہل گاندھی نے بخیے ادھیڑ دئیے 
 انہوں نے اپنی بات مضبوطی کے ساتھ رکھتے ہوئے مودی حکومت اور الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا ملک دشمن کام، جو آپ کر سکتے ہیں، وہ ووٹ چوری ہے۔ایسا اس لئے کیونکہ جب آپ ووٹ کی چوری کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے تانے بانے کو برباد کر رہے ہیں، آپ جدید ہندوستان کو تباہ کر رہے ہیں، آپ ہندوستان کے حقیقی تصور کو مجروح کر رہے ہیں۔راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران برسراقتدار طبقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان پر ’ووٹ چوری‘ کا سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو لوگ سامنے والی صف میں بیٹھے ہیں، وہ ایک ملک دشمن عمل انجام دے رہے ہیں۔
آر ایس ایس پر تنقیدیں
 اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ناتھورام گوڈسے کے ذریعہ مہاتما گاندھی کو قتل  کئےجانے کا ذکر بھی کیا۔ گوڈسے نے ہمارے بابائے قوم کا قتل کر دیا۔ آج ہمارے دوست اس سلسلے میں بات نہیں کرتے، بلکہ دور بھاگتے ہیں، کیونکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو انہیں مشکل میں ڈال دیتی ہے۔اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں کہ گاندھی جی کے قتل کے بعد اس منصوبے کا اگلا مرحلہ ہندوستان کے ادارہ جاتی ڈھانچے پر مکمل قبضہ تھا۔ وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ ’’ہر چیز، تمام ادارے ’ووٹ‘ (کی طاقت) سے وجود میں آئے ہیں۔ اس لیے یہ بالکل واضح تھا کہ آر ایس ایس کو  اپنا خواب پورا کرنے کے لیے  ان تمام اداروں پر قبضہ کرنا ہوگا۔ 
کئی مثالیں پیش کیں
 راہل گاندھی نے  موجودہ حالات میں اس کی مثال بھی پیش کیں اور کہا کہ تعلیم کا نظا م قبضے میں لیا جا چکا ہے۔ ایک کے بعد ایک وائس چانسلر مقرر  کئےجا رہے ہیں، لیکن ان کی صلاحیت کی بنیاد پر نہیں۔ انہیں قابلیت یا سائنسی ذہنیت کی بنیاد پر نہیں رکھا جاتا، بلکہ اس بنیاد پر رکھا جاتا ہے کہ وہ ایک مخصوص تنظیم سے تعلق رکھتا ہے۔دوسرا قبضہ وہ ہے جو جمہوریت کو تباہ کرنے میں مدد دیتا ہے، یعنی خفیہ ایجنسیوں پر قبضہ۔ سی بی آئی، ای ڈی، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ پر کنٹرول، اور اس (آر ایس ایس) نظریے کے حامل بیوروکریٹس کی منظم تعیناتی، جو اُن کی سوچ کی حمایت کرتے ہیں اور مخالف پارٹیوں سمیت ہر اس شخص کو نشانہ بناتے ہیں جو آر ایس ایس کی مخالفت کرے۔تیسرا ادارہ جاتی قبضہ ہےجو اُس ادارے پر ہے جو براہِ راست ہمارے ملک کے انتخابی نظام کو کنٹرول کرتا ہےیعنی الیکشن کمیشن۔راہل گاندھی نےان مثالوں کو پیش کرتے ہوئےکہا کہ میں یہ بات بغیر ثبوت کے نہیں کہہ رہا۔ 
منیش تیواری نے بیلٹ پیپر کا مطالبہ کیا 
  اس سے قبل کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے بحث کی شروعات کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کو بھی نشانے پر لیا۔انہوں نےکہا کہ آئین بنانے والوں نے غیر جانبدار ادارہ کے طور پر الیکشن کمیشن تشکیل دی تھی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج ملک میں الیکشن کمیشن پر سوالیہ نشان کھڑے ہو رہے ہیں۔ آج ملک کی کئی ریاستوں میں ایس آئی آر ہو رہا ہے، لیکن الیکشن کمیشن کے پاس اس عمل کو انجام دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔‘‘
منیش تیواری نے کہا کہ ’’حکومت کو ملک کے سامنے وہ وجوہات رکھنی چاہئیں کہ آخر ایس آئی آر کیوں ہو رہا ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK