اب بھی روزانہ وار روم میں تقریباً ۵۵۰؍ فون آتے ہیں لیکن لوگ کورونا کی بیماری کے بجائے گائیڈ لائن کے تعلق سے سوال کرتے ہیں
EPAPER
Updated: February 20, 2022, 9:35 AM IST | saadat khan
اب بھی روزانہ وار روم میں تقریباً ۵۵۰؍ فون آتے ہیں لیکن لوگ کورونا کی بیماری کے بجائے گائیڈ لائن کے تعلق سے سوال کرتے ہیں
کوروناکے معاملات میں کمی آنے پر جہاں شہر ومضافات کے تمام جمبو کووڈ سینٹر خالی ہو گئے ہیںوہیں کووڈ وار روم کا استعمال اب کووڈ کے ہیلپ لائن سینٹر کی حیثیت سے کیاجارہاہے کووڈ وار روم کی ٹیلی فون کی گھنٹیاں ۲۴؍گھنٹے اب بھی بج رہی ہیں مگر جس مقصد کے تحت اس کا قیام عمل میں آیاتھا اس کےبجائے اب اس کا استعمال کووڈکی گائیڈ لائن سے عوام کو آگاہ کرنےکیلئےکیاجارہاہے۔
واضح ر ہےکہ کورونا کی پہلی لہر کےدوران بی ایم سی نے ہر وارڈ میں وار روم شروع کیاتھا جن کی معرفت لوگوںکو کورونا کےعلاج کی معلومات فراہم کی جاتی تھی۔ اسپتالوںمیں بیڈ کی دستیابی ، مریضوںکو ہوم کوارینٹائن کروانا، کوارینٹائن مریضوںکی صحت کی روزانہ معلومات حاصل کرنا، ویٹنگ لسٹ کی پوزیشن بتانا، کورونا سے متعلق سوالات کا جواب دینا، کورونا سے فوت ہونے والوں کے ورثاء کو معاوضہ اور دیگر سہولیات کے بارےمیں جانکاری فراہم کرنا وغیرہ یہیں سے ہوتا تھا۔ وار روم شروع ہوئے تقریباً ۲؍سال ہو گئے ہیںلیکن اب لوگوںنے وار روم کو ہیلپ لائن سینٹر کے طورپر استعمال کرناشروع کردیاہے ۔ اب وار روم کو کورونا کی بیماری کے بجائے کورونا گائیڈ لائن اور مختلف قسم کی سہولیات کی معلومات حاصل کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے ۔
بی ایم سی کے ایڈیشنل میونسپل کمشنر سریش کاکنی نے بتایاکہ ’’ پہلے وار روم کا استعمال کورونا کی بیماری سے متعلق ہورہاتھا اب کورونا کی گائیڈلائن اور دیگر سہولیات کیلئے ہو رہا ہے ۔ یہاں اب بھی روزانہ تقریباًساڑھے ۵۰۰؍ فون آتےہیں۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ بیرونِ ملک جانے سے کتنے دن قبل کووڈ ٹیسٹ کروانا چاہئے ۔ میت میں کتنے لوگو ںکو شریک ہونےکی اجازت ہے۔ شادی میں کتنے لوگوںکومدعو کیاجاسکتاہے ۔ طویل مسافت کیلئے کووڈ ٹیسٹ لازمی ہے یانہیں ، معاوضہ کیلئے کی جانےوالی کارروائی میں آنےوالی دقتوں کے بارےمیں اور ہلکا بخار آنے کی صورت میں بچے کو کہاں اور کونسے ڈاکٹر کو دکھائیں اس طرح کے سوالات کررہےہیں۔ وارروم کا عملہ سبھی فون کال موصول کرکے لوگوںکی رہنمائی کر رہا ہے۔