Inquilab Logo Happiest Places to Work

بین الاقوامی معاملے کو سیاست سے الگ رکھا جائے: شرد پوار

Updated: May 20, 2025, 12:47 PM IST | Agency | Mumbai

مرکز کے کل جماعتی وفد پر تنقید کے بعد شرد پوار کی سنجے رائوت کو نصیحت۔

Sharad Pawar. Picture: INN
شرد پوار۔ تصویر: آئی این این

مودی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر پاکستانی کے خلاف اپنے موقف کو مضبوطی سے پیش کرنے کی غرض سے ۴۰؍ اراکین پارلیمان کی ایک ٹیم تیار کی ہے جو مختلف ممالک میں جا کر وہاں کے حکام سے ملاقات کرے گی اور انہیں پاکستان کے اپنی کارروائیوں کے تعلق سے آگاہ کروائے گی۔ شیوسینا ( ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے حکومت کے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ اس پر معمر لیڈر اور شیوسینا (ادھو) کے حلیف شرد پوار نے انہیں نصیحت کی ہے کہ وہ بین الاقوامی معاملے کو سیاسی یا اپنی پارٹی کا معاملہ نہ بنائیں۔ 
 یاد رہے کہ سنجے رائوت نے یہ کہتے ہوئے حکومت کے تشکیل کردہ وفد پر تنقید کی تھی کہ ’’ لوک سبھا میں ہمارے ۹؍ اراکین ہیں۔ شرد پوار اور ایکناتھ شندے کی پارٹیوں کے مقابلے میں ہمارے پاس ایک رکن زیادہ ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے وفد کے تعلق سے ہم سے گفتگو نہیں کی گئی۔ حالانکہ اس وفد کی قیادت ہماری پارٹی کو سونپی جانی چاہئے تھی۔ ‘‘ رائوت کا کہنا تھا کہ ’’ سرکاری خرچ پر اس وفد کو بیرون ملک بھیجنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ ہر ملک میں ہمارا ہائی کمیشن موجود ہے جو اپنا کام کر رہا ہے پھر اب اس وفد کی کیا ضرورت تھی؟ وفد بھیجنے کا مطلب ہے کہ مودی حکومت کمزور ہے۔ ‘‘ سنجے رائوت نے یہ کہتے ہوئے براہ راست نریندر مودی کو نشانہ بنایا کہ ’’ وزیر اعظم خود ۲۰۰؍ ممالک کی سیر کر چکے ہیں۔ اس کے باوجود ایک بھی ملک ان کے ساتھ کھڑا نہیں رہا۔ لہٰذا ان پر یہ ڈرامے بازی کرنے کی نوبت آئی۔ انڈیا اتحاد کی پارٹیوں کو اس وفد کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔ ‘‘ 
  سنجے رائوت کے اس بیان کے بعد معمر لیڈر شرد پوار نے بھی میڈیا کے سامنے بیان دیا۔ ان کا کہنا تھا ’’ یہ فیصلہ پارٹی کا نہیں ہوتا ہے۔ نرسمہا رائو کے زمانے میں بھی اٹل بہاری واجپئی کی قیادت میں ایک وفد بیرون ملک بھیجا گیا تھا جس میں مجھے بھی شامل کیا گیا تھا۔ جب کوئی بین الاقوامی معاملہ سامنے آتا ہے تو پارٹی کا موقف اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ‘‘ 
  انہوں نے کہا کہ ’’ حکومت نے جن اراکین پارلیمان کو وفد میں شامل کیا ہے انہیں الگ الگ ممالک کیلئے تقسیم کیا گیا ہے۔ ان کی (سنجے رائوت کی ) پارٹی کا بھی ایک رکن اس میں شامل ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان کی رائے کیا ہے لیکن اس تعلق سے کسی کو بھی مقامی سطح کی سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK