Inquilab Logo

یوپی میں ٹھنڈ سے براحال ، لوگ گھروں میں دبکے رہتےہیں

Updated: January 19, 2022, 12:08 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

مغرب سے لے کر مشرق تک سردی غضب ڈھارہی ہے، پور ی ریاست میں لوگ سردی سے ٹھٹھرتے رہتے ہیں، گرم کپڑوں میں لپٹے ہونے کے باوجود دن بھر کانپتے رہتے ہیں ،دن میں بھی الاؤ کے گرد بیٹھے رہتےہیں، صبح سےشام تک کہرا سے بے حال رہتے ہیں،برفیلی ہواؤں کے سامنے سورج کی گرمی بے اثر ہوجاتی ہے ، سائیکل اور بائک چلانے میں شدید دشواری

Women in warm clothes at Prayag Raj Magh Mela.Picture:INN
پریاگ راج :ماگھ میلے میں خواتین گرم لباس میں ۔ تصویر:پی ٹی آئی

اتر پردیش  کے پہاڑوں پر برفباری اور نشیبی علاقوں میں سرد ہواؤں کے سبب منگل کو  بھی موسم کا انتہائی سرد رہا۔ مغرب سے لے کر مشرق تک پور ی ریاست میں لوگ دن بھر سردی سے کانپتے رہے  ۔  صبح سے ہی کہرا چھایا رہا ۔  دن بھر چلنے والی  سرد ہوا کے  سبب لوگ گھروں سے نہیں نکلے۔ گلن اتنی زیادہ تھی کہ گرم کپڑے بھی انہیں رو ک نہیں پارہے تھے ۔ موسم کی اچانک تبدیلی سے  پوری  ریاست میں معمولات زندگی درہم برہم  ہوگیا ہے۔ گرم کپڑوں میں لپٹے ہونے کے باوجود لوگ دن بھر کانپتے  رہتے  ہیں۔ دن  میں بھی لوگ الاؤ کے گرد بیٹھے رہتےہیں۔   منگل کو  ریاست کے دارالحکومت لکھنؤ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت۱۵ء۴؍ ڈگری سیلسیس اور کم سے کم درجہ حرارت ۴ء۵؍ ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح منگل کو  آگرہ کا زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت ۱۲ء۱؍  ڈگری سیلسیس جبکہ کم سے کم درجہ حرارت۵ء۸؍ ڈگری پہنچ گیا۔  منگل کو پوروا نچل  کے تمام اضلاع میں سر د لہروں سے لوگ پریشان نظر آئے ۔ وارانسی کا   زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت۱۵؍ ڈگری سیلسیس اور کم سے کم درجہ حرارت۵؍ ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔  مغربی یو پی میں بھی کم و بیش یہی صورتحا ل رہی ۔ مظفر نگر میں  زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت۱۴؍ ڈگری سیلسیس اور کم سے کم درجہ حرارت۲ء۸؍ ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔
  بندیل کھنڈ بھی شدید سردی کی زد میں ہے

منگل کو جھانسی  کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت۱۶ء۲؍ ڈگری سیلسیس اور کم سے کم درجہ حرارت۵ء۸؍ ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔  ریاست بھر میں سردی سے عوام کے ساتھ ساتھ چرند و پرند بھی پریشان ہیں۔ کہیں کہیں  دھوپ نکلنے  سے کچھ راحت  ضرور مل رہی ہے مگر برفیلی ہواؤں کے سامنے سورج کی گرمی  بے اثر ہوجاتی ہے ۔ صبح سے شام تک کہرا  سے لوگ  بے حال  رہتے ہیں۔ سائیکل اور بائک  چلانے میں شدید دشواری ہوتی ہے ۔ ریلوے اسٹیشن اور بس اڈے وغیرہ پر مسافر  اور راہگیر سردی سے ٹھٹھرتے ہوئے نظر آ تے  ہیں۔ اکثر مقامات پر   الاؤ کا انتظام نہیں  ہے۔   شہری علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے کمبلوں کی تقسیم کادعویٰ کیا جارہا ہے جبکہ جگہ جگہ کے الاؤ بھی جلا ئے جا رہےہیں لیکن سرد لہروں کے سامنے  یہ انتظامات بھی ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔سردی کےآخری مہینےجنوری میں بھی گرم کپڑے فروخت  ہور ہے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سردی کے سبب سورج ڈوبنے کے ساتھ ہی سڑکوں پر سناٹا چھا جاتا ہے جبکہ صبح صبح  لوگ گھر سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ بازار میں بھی سردی کا اثر نظر آنے لگا ہے۔ دکانیں بھی دیر سے کھلنے اور جلدی بند ہونے لگی ہیں، اس کی  وجہ یہ ہے کہ خریدار   بہت کم  نظر آتے ہیں۔
ماہرین کی پیش گوئی 
  اس سلسلے میں ماہر موسمیات کا کہنا ہے کہ کہرے کا یہ سلسلہ مزید جاری رہے گا۔ برفیلی ہوائیں چلیں گی جس سے گلن میں اضافہ ہونے کا امکان   ہے اور درجہ حرارت مزید گر جائے گا۔ سردی ابھی جنوری کے آخر تک جاری  رہے گی۔   شدیدسردی  سب سے زیادہ بیماروں، بوڑھوں اور بچوں کوپریشان کررہی ہے۔ کورونا کے اس دور میں لوگ سردی  کے سبب  نزلہ، زکام، بخار اور کھانسی جیسی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سردی میں سب سے زیادہ  دل اور سانس کے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ سردی سے نسوں میں کھنچائوہونے لگتاہے ،اس کے ساتھ ہی جلد سے متعلق امراض کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔  ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سردیوں میں جلد خشک ہونے لگتی ہےجس کی وجہ سے خارش  اوردیگر مسائل پیداہوتے ہیں۔
کہرا گیہوں کی فصل کیلئے مفید ، ارہر کیلئے مضر 
  ماہرین کے مطابق کہرا گیہوں کی فصل کیلئے فائدہ مند ہے ۔ ایک کسان کے مطابق اس وقت گھناکہراپڑرہاہے۔ سردی کی وجہ سے  پریشانی کا سامنا ضرور  کرنا پڑر ہا ہے ہے لیکن یہ کہرا گندم کی فصل  کیلئے فائدہ مند ہے۔ کسان کرشن کانت مشرا نے بتایا کہ پالاکی وجہ سے گیہوں کی پیداوار اچھی ہوتی ہے ۔ ساتھ ہی یہ ارہر کی فصل کیلئے نقصان دہ ہے۔ گنے کی فصل پر کہرے کا کوئی اثر نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK