Inquilab Logo

پاکستانی معیشت کابراحال،عوام بے حال

Updated: January 17, 2023, 10:17 AM IST | Washington

عالمی بینک کی عالمی معاشی اثرات سے متعلق رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی ۷۰ءکی دہائی کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے،زرمبادلہ کےذ خائر بہت کم رہ گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق دیوالیہ کا خطرہ عرصے تک برقرار رہے گا

Trying to get cheap flour in Quetta. (AP/PTI)
کوئٹہ میں سستا آٹاحاصل کرنے کی کوشش۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

 پاکستان میں معیشت  ڈوب رہی ہے۔ ایسے میں عوام کو شدید دشواری ہورہی ہے۔  میڈیار پورٹس کے مطابق   شدید معاشی مشکلات کا شکار پاکستان میں مہنگائی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔عالمی بینک کی عالمی معاشی اثرات سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا  کہ پاکستان میں مہنگائی ۷۰ءکی دہائی کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ رواں سال پاکستان کی شرح نمو میں۲؍ فیصد کمی کا امکان ہے۔ اس سے قبل پاکستان کی شرح نمو میں۴؍ فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان  شدید معاشی مشکلات کا سامنا کررہا  ہے۔ بدترین سیلاب اور سیاسی بحران پاکستان کی معاشی مشکلات کے اہم  اسباب ہیں۔ بیرونی قرض بھی پاکستان کیلئے بڑا مسئلہ  ہے۔
 عالمی بینک کا کہنا ہے کہ دسمبر میں مہنگائی کی شرح۲۴ء۵؍ فیصد رہی جو۷۰ء کی دہائی کے بعد بلند ترین ہے۔ ملک میں حالیہ سیلاب کے باعث جی ڈی پی کو۴ء۸؍ فیصد کے برابر نقصان پہنچا۔
 جون سے دسمبر تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر۱۴؍ فیصد گر گئی ہے۔بدترین موسم خوراک اور ضروری اشیاء کی سپلائی کو متاثر کرسکتا ہے۔  بنیادی ڈھانچے اور زرعی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ  ہے۔
  معاشی امور کے تجزیہ نگار خرم حسین نے بتایا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال سنگین تو ہے مگر  ابھی بحران کی صورتحال پیدا نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ اگر ملک کو بیرونی امداد نہ ملی تو پھر بحران کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا ،’’ایسا ممکن ہے مگر ابھی میرے نزدیک ابھی ایسا نہیں ہوا ۔میری نظر میں بحران اس وقت ہوتا ہے جب عوام کی زندگی پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ مثلا  پیٹرول کی سپلائی متاثر ہو جائے یا ضروری اشیاء ملنی بند ہو جائیں۔‘‘
 خرم حسین کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت جس معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے  ۔ ماضی میں بھی کئی بار ایسی صورتحال سامنے آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ۲۰۱۴ء میں بحران کی صورتحال تھی جس میں  پیٹرول   کا بحران ایسا سنگین تھا کہ ملک میں عوام کی زندگی بری طرح متاثر ہو گئی تھی۔ ٹرانسپورٹ اور سپلائی لائن متاثر ہوئی تھی۔پھر۲۰۱۳ء  میں بجلی کے بحران کی صورتحال سنگین تھی جب کئی علاقوں میں۱۶۔۱۶؍ گھنٹے بجلی غائب  رہتی تھی۔
  صحافی شہباز رانا کے مطابق اس وقت ملک میں   زرمبادلہ کےذ خائر بہت کم رہ گئے ہیں جو  چندہفتوں کی درآمدات کیلئے کافی ہیں۔جنوری سے مارچ تک اگلے ۳؍ ماہ میں پاکستان کو ساڑھے ۸؍ ارب ڈالر کا قرض چکانا ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے انہیں ادا کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے لیکن  اس پر کس حد تک عمل ہو گا یہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔شہباز رانا کے مطابق  دیوالیہ کا خطرہ  عرصے تک برقرار رہے گا۔
  ادھر شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے معاشی ایمرجنسی کے نفاذ کو خارج از امکان قرار دینے کے باوجود پاکستان میں زرمبادلہ کے زخائر میں کمی اور آئی ایم ایف سے اگلی قسط آنے میں تاخیر کی وجہ سے  معیشت  سے متعلق تشویش بڑھتی  جا رہی ہے۔
  گزشتہ دنوں پاکستان کے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی تسلیم کیا تھا کہ ملک کا معاشی بحران ایک جماعت  ختم نہیں کر سکتی اور اس کیلئے ایک  مشترکہ معاشی منصوبے   کی ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو  سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK