Inquilab Logo

بلقیس بانو عصمت دری معاملہ کے مجرموں کوجیل میں ڈالا جائے

Updated: August 20, 2022, 9:30 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

مجرموں کی معافی کے خلاف بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کی جانب سے صدائے احتجاج بلند کی گئی۔ اس احتجاج میںدیگرمقامی تنظیموںکےکارکنان نے بھی حصہ لیا اوربلقیس کوانصاف دو کانعرہ لگایا

Volunteers protesting against the perpetrators of the Bilkis women`s case
بلقیس بانومعاملہ کے مجرموں کے خلاف احتجاج کرتے رضاکار

 گجرات فسادات ۲۰۰۲ءکی متاثرہ بلقیس بانوکیس کے سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کا سلسلہ جاری ہےاوراس میں شدت آتی جارہی ہے ۔جمعہ کی نمازکے بعد بھارتیہ مسلم مہیلاآندولن (بی ایم ایم اے ) کی جانب سے احتجاج کیا گیا اوررہاکئے جانے والوں کودوبارہ جیل میںڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔بلقیس بانو کی حمایت میںباندرہ (مشرق ) میں ٹرمنس کےپاس ریلوے کیبن کے قریب کئے جانےوالے اس احتجاج میں الہند ایکتا کمیٹی ، کے جی این کمیٹی اورلائف لائن فاؤنڈیشن کے کارکنا ن نے بھی حصہ لیا ۔مظاہرین ہاتھوں میںپلے کارڈ لئےہوئے تھے جن پر’بلقیس کو انصاف دو،سرکار شرم کرو، عصمت دری کی شکار خاتون کوانصاف ملے ، مجرمو ںکوجیل میںڈالو،شیم شیم آن دی اسٹیٹ‘ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔اس احتجاج میںچھوٹی بچیاں بھی شامل تھیں اوروہ بھی پلے کارڈلئےہوئے تھیں۔
یہ سمّان نہیںاپمان ہے 
 خاتون شیخ (صدر بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن ) نے کہاکہ’’ یہ انتہائی شرم کی با ت ہے کہ ایک جانب حکومت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ بلند کرتی ہے،خواتین کے سمّان کی بات کرتے ہوئے وزیراعظم جذباتی ہوجاتے ہیں اور ۷۵؍ویں جشن آزادی کے دن سنگین جرم کے مجرموں کی عام معافی کا اعلان کردیا جائے،کیا مودی حکومت کا خواتین کی عزت اوران کے احترام کا یہی اندازہے؟‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’ بلقیس گجرات فساد کی وہ متاثرہ ہےجس کی دکھ بھری کہانی سن کرکوئی شخص ایسا نہیںہوگا جو کانپ نہ اٹھے،اس کےباوجود قاتلوں اورعصمت دری کرنے والوںکو معاف کردیا گیا۔ اس لئےمیں سمجھتی ہوں کہ ناری کا اس سے زیادہ اپمان اورنہیںہوسکتا۔‘‘ ایوب شیخ نے کہاکہ ’’ محض ہم لوگ ہی نہیںبلکہ ہر انصاف پسند حیرت میںڈوباہوا ہے کہ وہ مجرم جن کوعمرقید کی سزادی گئی تھی ،گجرات حکومت نےکیوں اورکیسے ان کی معافی کا اعلان کردیا۔‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ ہم سب کایہی مطالبہ ہےکہ ان کو دوبارہ جیل میں ڈالا جائے تاکہ عام ہندوستانی کا عدلیہ ا وراس کے فیصلوں پر اعتماد مستحکم ہو نہ کہ متزلزل۔‘‘ 
حکومت کی نگاہ میںبلقیس عورت ہے یا نہیں
 نور جہاں صفیہ نیازنے کہاکہ ’’ جنہوںنے قتل کیا ،بلقیس کی عزت کو تار تار کیا ان کو رہا کرنے کےبعد مٹھائیاںتقسیم کی گئیں، ان کو ہار پھول پہنائے گئے ۔میں مودی حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ حکومت کی نگاہ میںبلقیس خاتون ہے یا نہیں ؟اگر ہے توکیا اس کے ساتھ اس قدر بھیانک اورسنگین جرم کرنےوالوں کو ملک کی آزادی کےدن معافی دے کراس کے زخموں پر نمک پاشی نہیں کی گئی ہے؟ اس لئے بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کاپرزورمطالبہ ہےکہ ان تمام مجرمو ں کو جنہیں عدالت نے مجرم قرار دے کر سزا دی تھی ، ان کودوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے اورجب تک عمر قید کی سزاپوری نہیں ہوتی ،کسی صورت ان کور ہا نہ کیا جائے۔‘‘لیاقت شیخ نےکہاکہ ’’ یہ حیرت کی بات ہےکہ جن مجرمو ںکوعدالت نے قصور وار مانا تھا اوران کوعمر قیدکی سزا دی تھی ، آخر کس بنیاد پران کورہا کیا گیا ؟اس لئے ہمارے احتجاج کابنیادی مقصد اورمطالبہ یہی ہےکہ ان سب کودوبارہ جیل میںڈالا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اورپھرکوئی حکومت ایسا اندازاپنانے کی ہمت نہ کرسکے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK