Updated: July 01, 2025, 12:25 PM IST
| Mumbai
ہندی کو اوّل تا پنجم لازمی کرنےکا جی آر واپس لینے کے اعلان کے بعد ۵؍ جولائی کی احتجاجی ریلی کو ’وجے ریلی‘ میں تبدیل کرنے کا اعلان، سنجے راؤت نے اسے اُدھو اور راج کے اتحاد کی پہلی فتح قراردیا، کہا : ایسی بہت سے فتوحات حاصل کرنی ہیں، اتحاد کو بی ایم سی الیکشن میں برقرار رکھنے کا عزم۔
ہندی کے تنازع میں فرنویس سرکار کو پٹخنی دینے میں کامیابی کے بعد اُدھوٹھاکرےکے حوصلے بلند ہیں۔ پیر کوانہیں ودھان بھون میں دیکھا جاسکتاہے۔
اسکولوں میں اول تا پنجم ہندی کو لازمی کرنے کے فیصلے پر مہاراشٹر حکومت کے یوٹرن اور جی آر واپس لینے کے اعلان کو شیوسینا (یو بی ٹی)نے اپوزیشن کی فتح قرار دیتے ہوئے ۵؍ جولائی کی احتجاجی ریلی کو وجے ریلی میں تبدیل کردینے کااعلان کیا ہے۔ راج ٹھاکرے نےبھی تصدیق کی اور کہا کہ ’’وجے ریلی کسی پارٹی کی نہیں مراٹھی مانوس کی اور مراٹھی مانوس کیلئے ہوگی۔‘‘
اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کے فاتحانہ تیور
پیر کو مانسون اجلاس کے پہلے دن کانگریس، شیوسینا (یو بی ٹی) اور این سی پی (شرد پوار) پرمشتمل مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈر فاتحانہ تیوروں کے ساتھ اسمبلی میں پہنچے۔ اس موقع پر اُدھو ٹھاکرے نےکہا کہ ’’جو لوگ مراٹھی سے نفرت کرتے ہیں، ہم نے ان کے سرکچل دیئے۔ ہمیں اپنے اتحاد کو برقرار رکھنا ہے تاکہ آئندہ وہ سر اٹھا نے اور نئے تنازع کو جنم دینےکی جرأت نہ کرسکیں۔ ‘‘ انہوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتےہوئے ہندی لازمی کرنے کا جی آر واپس لینے کے معاملےمیں بھی اس کی نیت پر شبہ ظاہر کیا اور کہا کہ افراتفری میں جی آر واپس لینے کافیصلہ اصل میں ’’مراٹھی بولنےوالوں کےبیچ انتشار ڈالنے کی کوشش ہے۔‘‘
طاقت کا مظاہرہ ضرور کریں گے: اُدھو
انہوں نے کہا کہ ’’فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے مگر ۵؍ جولائی کو پھر بھی مہاراشٹر کے عوام مراٹھی کے حق میں اپنی طاقت کا مظاہرہ ضرور کریں گے۔‘‘ سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’ہندی لازمی کرنے کا معاملہ ختم ہوگیا ہے۔ ۵؍ جولائی کو مراٹھی اتحاد کا مظاہرہ کیا جائےگا۔‘‘سابق وزیراعلیٰ نے بتایاکہ ہندی تھوپے جانے کے خلاف ۵؍ جولائی کے احتجاج میں بی جےپی اور شیوسینا شندے کے مراٹھی لیڈر بھی شامل ہونےوالے تھے۔ فرنویس کے ذریعہ فیصلہ واپس لینے کے تعلق سے انہوں نےکہا کہ ’’یہ بھی ایک سازش ہے۔ انہیں جب یہ احساس ہوا کہ مراٹھی عوام میں اختلاف نہیں ہے،وہ متحد ہیں تو انہوں نے اتحاد کے اس مظاہرہ کو روکنےکیلئے جی آر واپس لینے کااعلان کردیا۔‘‘ اُدھو نے زور دیکر کہاکہ اب ۵؍ جولائی کو جشن فتح منایا جائےگا۔
حکومت نے ہندی پر فیصلہ واپس کیوں لیا
واضح رہے کہ پیر کو مہاراشٹر اسمبلی کا مانسون اجلاس شروع ہوگیا ہے۔ اسکولوں میں ہندی لازمی کئے جانے پر ریاست بھر میں احتجاج اور ۵؍ جولائی کو اُدھواور راج ٹھاکرے کی مشترکہ ریلی کے اعلان کے بعد اس بات کا اندیشہ تھا کہ اپوزیشن اسمبلی میں اس موضوع پر حکومت کو گھیرے گی۔ اس سے بچنے کیلئے وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نےاتوار کی شام ہندی کی تعلیم لازمی کرنے کے جی آر کو واپس لینے کا اعلان کردیا۔ ان کا یہ اعلان حالانکہ اپوزیشن سے اس کا مدعا چھین لینے کی کوشش تھی مگر اس نے اپوزیشن کے حوصلے بلند کردیئے ہیں۔
’’یہ پہلی فتح ہے، اتحاد برقرار رہےگا‘‘
شیوسینا (ادھو) پارٹی کے ترجمان سنجے راؤت نے پیر کو پریس کانفرنس میں کہا کہ مہاراشٹر حکومت کا مراٹھی اول تا پنجم جماعت ہندی کو تیسری زبان کے طور پر لازمی کرنے کافیصلہ واپس لینا ٹھاکرے برادران (اُدھو اور راج) کے اتحاد کے بعد فتح کی طرف پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس طرح کی اور بہت سی فتوحات حاصل کرنی ہیں۔ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) اور دیگر بلدیاتی اداروں کے آئندہ انتخابات میں اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ ہمارا ارادہ ممبئی سمیت مہاراشٹر میں اقتدار حاصل کرنا ہے۔‘‘
رکن پارلیمان سنجے راؤت نے کہا کہ جب دوبھائی اکٹھے ہوتےہیں تو مہاراشٹر میں مراٹھیوںکی طاقت کا زلزلہ آ جاتا ہے۔ اس لیے حکومت نے فیصلہ واپس لے لیا۔‘‘ اس بیچ اپوزیشن نے اسمبلی کی سیڑھیوں پرمراٹھی کی حمایت میں احتجاج بھی کیا۔ آدتیہ ٹھاکرے نے ہندی سے متعلق جی آر واپس لینے کے فیصلے کو ’اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے دباؤ‘ کا نتیجہ قرار دیا۔ ودھان بھون کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آدتیہ ٹھاکرے نے کہاکہ ’’دباؤ طاقت پر غالب آگیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ اقتدار میں ہونے کے باوجود حکومت کو ہندی تھوپنے کے خلاف عوام، اپوزیشن اور دیگر فریقین کے دباؤ کے آگے جھکنا اور اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ ہم حکومت پر اس وقت تک دباؤ برقرار رکھیں گے جب تک کہ وہ تحریری طور پر اس فیصلے کا اعلان نہیں کرتی کیونکہ اب ہمیں اس حکومت پر اعتماد نہیں رہ گیا۔ مراٹھی عوام کے اتحاد کواس طاقت کا احساس دہلی تک ہونا چاہئے۔‘‘