Inquilab Logo Happiest Places to Work

مسجد دارالسلام کے دستاویزات اور حقائق سے آگاہ کرایا گیا

Updated: July 18, 2025, 11:26 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے مسجد کے انہدام کے لئے بجرنگ دل کے عہدیدار کی شکایت پر ذمہ داران کا اقدام،پولیس اور نوی ممبئی کارپوریشن میںدستاویزات جمع کرائے

Worshippers coming out of the Darussalam Mosque in Navi Mumbai. Bajrang Dal is creating mischief against this mosque.
نوی ممبئی مسجد دارالسلام سے مصلیان باہر آتے ہوئے۔اس مسجد کے خلاف بجرنگ دل شرانگیزی کر رہا ہے

مسجد ومدرسہ دارالسلام تربھے ناکہ (نوی ممبئی) کے انہدام کے تعلق سے بجرنگ دل کے عہدیدار تیجس پاٹل کی الزام تراشی اور بے بنیاد شکایت پر جوابی اقدام کے طور پر نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن ، تربھے ایم آئی ڈی سی پولیس اسٹیشن ، نوی ممبئی پولیس کمشنر، ایم آئی ڈی سی انجینئر ، وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کے دفاتر میں مسجد ٹرسٹ کی جانب سے جمعہ کو دستاویزات جمع کرائے گئے ۔ 
 اتھاریٹیز کو جو دستاویزات پیش کئے گئے ان میں چیریٹی کمشنر، وقف  بورڈ کا رجسٹریشن اور آڈٹ رپورٹ، خریدی گئی زمین کے کاغذات، پانی اور بجلی کا بل اور لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے لئے حاصل کردہ پولیس کا اجازت نامہ شامل ہے۔
 دراصل بجرنگ دل کے عہدیدار تیجس پاٹل   مسجد سے متصل ونایک ریزیڈنسی اینڈ لاج بند کرنے کے تعلق سے گھر حق سنگھرش پریشد کے مہاراشٹر کے نائب صدر خواجہ میاں پٹیل کی شکایت پر‌ لاج مالک کی حمایت میں آگے آئے اور انہوں نے مسجد کو غیر قانونی، سال بہ سال اس کی توسیع کے لئے تعمیرات ، مسجد کے نیچے گوشت بیچے جانے کے علاوہ مسجد میں بنگلہ دیشیوں کی آمد اور مسلمانوں کے خلاف دیگر غلط سلط کئی الزامات عائد کئے اور اپنے لیٹر ہیڈ پر ۱۰؍ جولائی کو متعلقہ محکموں میں شکایت کی۔ پولیس نے لاج تو بند کروادیا ہے کیونکہ اس کی اجازت نہیں لی گئی  تھی۔  ساتھ ہی یہ انتباہ بھی دیا ہے کہ بلا اجازت دوبارہ لاج چالو نہ کیا جائے۔ چناچہ لاج ایک ہفتے  سے بند ہے۔
 لیکن مسجد کے ٹرسٹیان کے مطابق انہوں نے یہ ضروری سمجھا کہ تیجس پاٹل کی بے بنیاد شکایت اور مسجد کی تعمیر کی حقیقت سے متعلقہ محکموں کے افسران کو آگاہ کرایا جائے تاکہ وہ انہدام یا کسی دوسری کارروائی سے قبل حقیقت اور سچائی جان لیں۔‌ اسی لئے مسجد کے صدر اور سیکریٹری اور گھر‌ حق پریشد کی جانب سے مہیا کرائے گئے۔
 ٹرسٹیان کی جانب سے  جواب میں یہ بتایا گیا کہ مسجد میں توسیع کے لئے جاری تعمیر غلط نہیں ہے ، اس کا معائنہ کیا جاسکتا ہے۔ جہاں تک مسجد کے نیچے گوشت کی دکان کا معاملہ ہے تو یہ مسجد کی ملکیت نہیں ہے بلکہ ایک واقف نے مسجد سے متصل اپنی دکان کا بالائی حصہ وقف کیا ہے اور نیچے خود استعمال کرتے ہیں، وہ گوشت کی دکان واقف کی ملکیت ہے مسجد کی نہیں۔ جہاں تک بنگلہ دیشیوں وغیرہ کی آمد کا معاملہ ہے تو کوئی بھی ایجنسی آئے، تحقیق کرے ہم خود اس کی معاونت کریں گے۔ اسی طرح مسجد کی جگہ قبضہ کی ہوئی نہیں خریدی گئی ہے اور اس کے کاغذات بھی دیئے گئے ہیں۔ اس لئے بےبنیاد الزام تراشی سے بجرنگ دل کے عہدیدار کو گریز کرنا چاہئے۔
 خواجہ میاں پٹیل کے مطابق یہ دستاویزات اس لئے بھی جمع کرادئیے گئے ہیں کہ اگر پھر کوئی معاملہ آئے، شکایت کی جائے یا مدرسہ ومسجد کے انہدام کے تعلق سے شکایت کی جائے تو انتظامیہ حقائق سے پہلے ہی آگاہ رہے اور وہ کسی دباؤ کو قبول کرنے کے بجائے حقائق کو سامنے رکھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینئر انسپکٹر کے ہمراہ ۳؍ دن قبل بھی ہم سبھوں نے تمام باتیں واضح کردی تھیں اور انہیں بتادیا تھا کہ مسجد کتنی پرانی ہے ،اسے  رجسٹرڈ کرایا گیا اور کب زمین خریدی گئی۔ اس پر انہوں نے بھی اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
 یہ بھی یاد رہے کہ تیجس پاٹل سے انقلاب کے بات چیت کرنے پر ان کا مؤقف یہ تھا کہ لاج بند نہ کرایا جائے ، اس کا کوئی اور راستہ نکالا جائے اور مسجد جانے کے لئے پلائی ووڈ چسپاں کردیا جائے تاکہ لاج کی دیوار چھپ جائے۔ درمیانی حل نہ نکالنے پر وہ بھی آگے کے لئے نگاہ رکھیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK