راشٹریہ جنتادل(آرجے ڈی) کے سربراہ کا آرایس ایس اور الیکشن کمیشن پر حملہ، بی جےپی نے لالو یادو کی تنقید کی،پرشانت کشور نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھایا
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 11:41 PM IST | Patna
راشٹریہ جنتادل(آرجے ڈی) کے سربراہ کا آرایس ایس اور الیکشن کمیشن پر حملہ، بی جےپی نے لالو یادو کی تنقید کی،پرشانت کشور نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھایا
راشٹریہ جنتادل (آرجے ڈی) کے قومی صدر لالو پرساد یادو نے الیکشن کمیشن کے ذریعےبہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظرثانی مہم کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ووٹروں کو پریشان کررہا ہے۔ انہوں نے جمعہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے سنگھ پریوار اور الیکشن کمیشن پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے ’کہ ’ان کی غنڈہ گردی چلنے نہیں دیں گے۔‘ ‘
’’ووٹ کی تصدیق کے بجائے شہریت ثابت کرنے کو کہا جارہا ہے‘‘
لالو پرسادیادو نے یہ بھی کہا کہ ’سنگھیوں نے ملک کی جمہوریت کو اس موڑ پر لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں شہروں کو اپنے ووٹ کو بچانے اور حکومت کے ذریعے ووٹ دینے کا حق چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن ووٹروں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی سازش رچ رہا ہے۔ الیکشن کمیشن ووٹروں کو مایوس کرکے انہیں ذہنی ، اقتصادی اور سماجی طور پراذیت پہنچارہا ہے۔ ووٹ کی تصدیق کرنے کی بجائے شہریت ثابت کرنے کے لیے کہاجارہا ہے۔ حکومت ہند کے ذریعے جاری کردہ آدھار کارڈ تک کو منظور نہیں کررہا ہے۔ ‘‘
قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے جو ووٹرلسٹ کی خصوصی جامع نظرثانی مہم شروع کی ہے، اس سے بڑی تعداد میں لوگ پریشان ہیں۔ الیکشن کمیشن اور اس کے اقدام کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ لوگوں سے صرف تاریخ پیدائش اور جائے پیدائش کے ثبوت نہیں مانگے جارہے ہیں ، بلکہ ۱۱؍میں سے کوئی ایک بھی دستاویز دے دینا کافی ہوگا۔ لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے جن ۱۱؍دستاویز کو منظور کرنے کا اعلان کیا ہے، ان میں سے ایک پیدائش کا سرٹیفکیٹ حکومت کے ذریعے سبھی کو مہیا نہیں کرایا گیاہے۔ بہار میں سبھی میٹرک پاس نہیں ہیں۔ اس لئے میٹرک یااس کے مساوی تعلیمی سندبھی سب کے پاس نہیں ہوگی۔ پاسپورٹ بھی سب نہیں بنواتے ہیں۔ ذات کا سرٹیفکیٹ بھی سب کے پاس نہیں ہے۔ این آرسی کا رجسٹر بہار میں تیار نہیں ہے۔ ریاستی یا مقامی اداروں کے ذریعے سبھی کے خاندان کا رجسٹرتیار نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت نے سبھی غریبوں کو اب تک زمین یا مکان الاٹ نہیں کیا ہے۔
اس طرح الیکشن کمیشن کے ذریعے اعلان کردہ دستاویزات ووٹر کو اپنی شناخت ثابت کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ اس کے برعکس جو دستاویزات زیادہ تر لوگوں کے پاس ہیں ،الیکشن کمیشن انہیں قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ان میں آدھار کارڈ، پین کارڈ اور راشن کارڈ شامل ہیں۔ یہ تینوں دستاویز حکومت کے ذریعے مہیا کرائے جاتے ہیں۔
’’لالو یادو کا بیان ان کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے‘‘
اس کے باوجود الیکشن کمیشن کے اقدام کو حکمراں اتحاد این ڈی اے کی حلیف جماعتیں درست اور ضروری قرار دے رہی ہیں۔ اسی موقف کو اپناتے ہوئے بی جےپی کے بہار ریاستی ترجمان نیرج کمار نے آرجے ڈی کے صدر کی تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لالو یادو کا یہ بیان ان کی مایوسی اور بہار کے عوام کے درمیان اپنی کھوتی ہوئی ساکھ کو بچانے کی کوشش کا حصہ ہے۔ بی جےپی لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد اور خودمختارآئینی ادارہ ہے ،جو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔ یہ الزام لگانا کہ الیکشن کمیشن ووٹروں کو پریشان کررہا ہے، پوری طرح بے بنیاد اور غیرذمہ دارانہ ہے۔
جن سوراج نے بھی سوال قائم کیا
اس دوران جن سوراج پارٹی کے سربراہ پرشانت کشور نے بھی الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظرثانی مہم پر سوال قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو عوام اور سبھی اسٹیک ہولڈرکو اعتماد میں لینا چاہیے ۔ الیکشن کمیشن یہ بتائے کہ الیکشن سے پہلے ووٹر لسٹ میں ترمیم کی ضرورت کیوں پڑی اور وہ اسے کیسے نافذ کرے گا۔ ‘‘