بامبے ہائی کورٹ نے اس کیس کے ملزم کی کیس کو منتقل کرنے کی عرضی مستردکردی۔ مقدمہ پر سماعت آج سے شروع ہونے کا امکان
EPAPER
Updated: February 13, 2023, 10:55 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
بامبے ہائی کورٹ نے اس کیس کے ملزم کی کیس کو منتقل کرنے کی عرضی مستردکردی۔ مقدمہ پر سماعت آج سے شروع ہونے کا امکان
معروف وکیل شاہد اعظمیٰ کی شہادت کو ۱۲؍ سال مکمل ہوچکے ہیں لیکن ان کے قتل کے مقدمہ کا اب تک فیصلہ نہیں آیا ہے البتہ حال ہی میں بامبے ہائی کورٹ نے ان کے قتل کیس کی سماعت پر عائد پابندی کو ختم کردیا ہے جس کے بعد پیر (آج)کو اس پر سماعت دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد اعظمی مختلف سنگین جھوٹے الزامات میں پھنسے افراد کا کیس لڑ کر ان کی مدد کرنے کے لئے مشہور تھے اور انہیں ۱۱؍ فروری ۲۰۱۰ء کو ان کے دفتر میں گولی مار دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ اس کیس کے ایک ملزم نے تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے اس مقدمہ کی سماعت کو موجودہ جج کے پاس سے کسی دیگر جج کے پاس منتقل کرنے کی درخواست کی تھی جس پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے تقریباً ۵؍ ماہ قبل بامبے ہائی کورٹ نے اس کیس کی شنوائی پر اسٹے دے دیا تھا۔ جس وقت ٹرائل پر اسٹے دیا گیا، اس وقت تک عدالت میں ۱۱؍ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند کئے جاچکے تھے۔ البتہ جسٹس پرکاش دیونائک کی سنگل بنچ نے ۷؍ فروری ۲۰۲۳ء کو اس کیس کے ملزم ہسمکھ سولنکی کی کیس کو منتقل کرنے کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے اس ٹرائل سے اسٹے ختم کردیا۔
ہسمکھ نے اس عرضی کی وجہ یہ بتائی تھی کہ موجودہ جج ان کے ساتھ تعصب برت رہے ہیں۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لئے ملزم نے یہ تفصیل بتائی تھی کہ چند گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی کارروائی مختلف مواقع پر ملتوی کردی گئی تھی لیکن ایک ملزم کے وکیل نے کچھ گھریلو ایمرجنسی کی وجہ سے جب سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی تو جج نے عرضی قبول نہیں کی اور گواہ سے جرح کا حکم دیا۔ ملزم کا الزام ہے کہ اس گواہ کا رویہ دفاعی وکیل کے ذریعہ جرح کے دوران جواب دیتے ہوئے انتہائی تلخ اور بُرا تھا جس کی شکایت عدالت سے کی گئی لیکن جج نے اس پرتوجہ نہیں دی اور گواہ کا رویہ تبدیل نہیں ہوا۔ملزم کے مطابق شام کو دفاعی وکیل نے جج سے درخواست کی تھی کہ اپنی بیماری کی وجہ سے وہ مزید جرح نہیں کرسکتے اور سماعت ملتوی کی جائے لیکن گواہ نے الزام عائد کیا کہ اسے ہراساں کرنے کیلئے سماعت ملتوی کرنے کوکہا جارہا ہے۔ دفاعی وکیل نے عدالت سے اس الزام کی بھی شکایت کی لیکن عدالت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ مذکورہ دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے اس عرضی پر ۷؍ ستمبر ۲۰۲۲ء کو مقدمہ کی سماعت پر اسٹے دیتے ہوئے عرضداشت پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اب ۷؍ فروری کو جسٹس پی ڈی نائک نے اس کیس کی سماعت کسی دیگر جج کے پاس منتقل کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کیس سے اسٹے بھی ختم کردیا ہے۔جسٹس نائک نے کہا کہ ان کے سامنے جو بھی مواد پیش کیا گیا، ان سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ موجودہ جج ہسمکھ سے تعصب برت رہے ہیں اور اس معاملے میں غیرجانبداری سے مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔اس دوران سیشن کورٹ میں اس کیس پر ۱۳؍ فروری کو سماعت کا امکان ہے۔