آکسیجن سلنڈر کی ری فل کے مراکز ، اسپتالوں میں بستروںکی تعداداورایمبولنس کیلئے ٹویٹ کیا جارہا ہے ، ہیلتھ ورکرس کی بھی بڑی تعداد ان ٹرینڈس کو دیکھ کراپنی حکمت عملی تیار کررہی ہے
EPAPER
Updated: April 30, 2021, 10:07 AM IST | New Delhi
آکسیجن سلنڈر کی ری فل کے مراکز ، اسپتالوں میں بستروںکی تعداداورایمبولنس کیلئے ٹویٹ کیا جارہا ہے ، ہیلتھ ورکرس کی بھی بڑی تعداد ان ٹرینڈس کو دیکھ کراپنی حکمت عملی تیار کررہی ہے
:ملک میں کورونا کی وباء سے حالات نہایت ابتر ہے۔مریضوں کو نہ اسپتالوں میں بستر دستیاب ہیں، نہ آکسیجن مل رہی ہے اور نہ جان بچانے والی ریڈیمیسور دستیاب ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے بے حال شہریوں نے سرکار یا انتظامیہ سے مدد کی فریاد کرنے کے بجائے اب ٹویٹر کا سہارا لینا شروع کردیا ہے جس پر ’ارجنٹ ،’ پلیز ہیلپ ‘ اور ضرورت ہے جیسے ہیش ٹیگ مسلسل ٹرینڈ ہو رہے ہیں۔ ان ہیش ٹیگ سے لوگوں کو فائدہ بھی مل رہا ہے کیوں کہ انہیں فوری طور پرمدد پہنچ رہی ہے اور کم از کم آکسیجن سلنڈر دستیاب ہو جارہا ہے۔
ٹویٹر کے علاو ہ فیس بک اور انسٹا گرام پر بھی ویڈیو بناکر اپ لوڈ کئے جارہے ہیں اور اس کے ذریعے مدد مانگی جارہی ہے۔ ٹویٹر پر آکسیجن سلنڈر کی ری فل کے تعلق سے معلومات بھی شیئر ہو رہی ہے ، ساتھ ہی ان مراکز کے بارے میں بھی بتایا جارہا ہے جہاں پر ضروری دوائیں مفت میں یا بہت کم قیمت میں دستیاب ہیں۔ ایمبولنس کے لئے بھی ٹویٹر اور فیس بک کا سہارا لیا جارہا ہے کیوں کہ ہیلپ لائن نمبروں سے ایمبولنس ملنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
اس وقت ملک کے ہیلتھ کیئر سسٹم کا عالم یہ ہے کہ ٹویٹر پر ہیلتھ کیئر ورکرس اور ڈاکٹرس بھی مدد مانگتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ہر چند کہ یہ ورکرس یا ڈاکٹرس اسپتالوں میں بیڈ یا آکسیجن کے لئےمدد کی فریاد کررہے ہیں لیکن اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ اس وقت ملک میں جوکام حکومتوں اور انتظامیہ کو منظم طریقے سے کرنا چاہئے وہ کام سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے۔ کچھ یوزرس نے ٹویٹر پر اپنا ڈسپلے پکچر تبدیل کرکے کووڈ سپورٹ لکھ دیا ہے تاکہ یہ ظاہر کیا جاسکے کہ وہ بھی اس لڑائی میں ملک کے عوام کے ساتھ ہیں۔ حالانکہ ٹویٹر انڈیا کی جانب سے یہ واضح کیا جاچکا ہے کہ ٹویٹر پر تمام معلومات مصدقہ نہیں ہوتی ، کچھ فیصد معلومات غلط بھی ہو سکتی ہے لیکن یوزرس اس سلسلے میںپوری طرح سےسوشل میڈیا کا استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔
اس بارے میں جنوبی ہند کے ایک سوشل میڈیا یوزر نے بتایا کہ ٹویٹر پر ایمبولنس کے تعلق سے شیئر ہونے والی معلومات کی مدد سےہی ہمیں ایمبولنس حاصل کرنے میں دشواری نہیں ہوئی۔