Updated: September 06, 2025, 8:00 PM IST
| New York
عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام کو بھوکا رکھنا اسرائیل کو محفوظ نہیں بنا سکتا اور یہ ایک جنگی جرم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ اور سوڈان دونوں قحط و بھوک کے شدید بحران سے دوچار ہیں، جبکہ ایم پاکس اب عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال نہیں رہا۔
ڈ بلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس۔ تصویر: آئی این این۔
عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام کو بھوکا رکھنے سے اسرائیل زیادہ محفوظ نہیں ہوگا۔ انہوں نے جمعہ کو ایک ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا:’’غزہ کے عوام کو بھوکا رکھنا نہ تو اسرائیل کو محفوظ بنائے گا اور نہ ہی یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی میں مددگار ثابت ہوگا۔ یہ ایک ایسا المیہ ہے جسے اسرائیل روک سکتا تھا اور کسی بھی وقت روک سکتا ہے۔ ‘‘ٹیڈروس نے زور دے کر کہا کہ عام شہریوں کو جنگی حکمتِ عملی کے طور پر بھوکا رکھنا ایک ’’جنگی جرم‘‘ ہے جو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا:’’ہم اسرائیلی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس غیر انسانی جنگ کو ختم کرے۔ اگر وہ نہیں کرے گی تو میں اس کے اتحادیوں سے کہتا ہوں کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے اسے روکیں۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ نے ’یرغمال سفارت کاری‘ میں ملوث ممالک کی بلیک لسٹ بنانے کا اعلان کیا
گزشتہ ہفتے غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے ’’مزید بدتر انسانی بحران‘‘ پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا:’’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، دو ہفتے قبل غزہ کے بعض علاقوں میں قحط کا اعلان کیا گیا تھا۔ اکتوبر ۲۰۲۳ءمیں جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم ۳۷۰؍ افراد غذائی قلت سے مر چکے ہیں، جن میں صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران۳۰۰؍ سے زیادہ افراد شامل ہیں۔ اور جہاں بھوک ہوتی ہے وہاں بیماریاں بھی پھیلتی ہیں۔ ‘‘ٹیڈروس نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ بہت کم ممالک ایسے ہیں جو فوری طبی امداد کے محتاج مریضوں کو غزہ سے باہر علاج کی سہولت دینے پر آمادہ ہیں۔ انہوں نے کہا:’’ہم ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان نازک حالت کے مریضوں کے لیے اپنے دروازے کھولیں۔ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مریضوں کو مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم لے جانے کی اجازت دے، جہاں گھروں کے قریب اسپتال ان کا علاج کر سکتے ہیں۔ ‘‘
سوڈان میں بھوک کا بحران
ٹیڈروس نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ اگرچہ دنیا کی توجہ غزہ اور یوکرین کی جنگوں پر مرکوز ہے لیکن سوڈان کی جنگ ’’وہ جنگ ہے جسے دنیا بھول چکی ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا:’’غزہ کی طرح سوڈان بھی بھوک کے بحران سے دوچار ہے اور ملک کے کچھ حصوں میں قحط کی صورتحال کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ‘‘انہوں نے فوری طور پر الفاشر میں محفوظ اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی رسائی کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ بڑھتی ہوئی طبی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ ٹیڈروس نے مزید کہا:’’ہم RSF (ریپڈ سپورٹ فورسز) سے اپیل کرتے ہیں کہ محاصرہ ختم کریں اور تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگ کا خاتمہ کریں۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کو جھٹکا، فن لینڈ بھی فلسطین کو تسلیم کرے گا
ایم پاکس (Mpox) اب عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال نہیں
ٹیڈروس نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایم پاکس اب عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورتحال کی نمائندگی نہیں کرتا۔ تقریباً ایک سال قبل افریقہ میں ایم پاکس کے پھیلاؤ پر انہوں نے بین الاقوامی تشویش کی صحتِ عامہ کی ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا:’’اس کے بعد ایمرجنسی کمیٹی ہر تین ماہ بعد اجلاس کرتی رہی ہے تاکہ وبا کا جائزہ لیا جا سکے۔ کل انہوں نے دوبارہ ملاقات کی اور مجھے مشورہ دیا کہ یہ صورتحال اب عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال نہیں ہے۔ میں نے اس مشورے کو قبول کیا۔ ‘‘عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا کہ یہ فیصلہ کانگو (DRC) سمیت متاثرہ دیگر ممالک جیسے برونڈی، سیرالیون اور یوگنڈا میں کیسز اور اموات میں مسلسل کمی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔