Inquilab Logo

حکومت نے گیس سبسڈی ہٹاکر۱ ۱؍ ہزار کروڑ سے زائد کی رقم بچائی

Updated: July 26, 2022, 12:44 PM IST | Agency | New Delhi

گزشتہ سال حکومت نے ۱۱؍ ہزار ۸۹۶؍ کروڑ روپے سبسڈی پر خرچ کئے تھے جبکہ اس سال صرف ۲۴۲؍ کروڑ روپے خرچ کئے، اس طرح ایک سال میں ۱۱؍ ہزار ۶۵۴؍ کروڑ روپے سرکاری خزانے میں بچ گئے

People are worried about inflation while the government`s treasury is increasing..Picture:INN
عوام مہنگائی سے پریشان ہیں جبکہ حکومت کے خزانے میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ تصویر: آئی این این

 آج ملک میںہر گھر کی ضرورت بن چکے گیس سلنڈر پر سے حکومت دھیرے دھیرے سبسڈی ختم کر رہی ہے۔ اس کی وجہ سے عام آدمی پر گھریلو اخراجات کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے لیکن  اس اقدام سے حکومت نے اپنے خزانے میں اربوں روپے جمع کر لئے ہیں۔  اطلاع کے مطابق مرکزی حکومت نے ۲۱۔۲۰۲۰ء میںایل پی جی  سبسڈی پر ۱۱؍ ہزار ۸۹۶؍ کروڑ روپے خرچ کئے تھے۔ وہیں ۲۲۔۲۰۲۱ء میں یہ خرچ گھٹ کر محض ۲۴۲؍ کروڑ روپے رہ گیا۔   اس طرح سبسڈی ہٹاکر حکومت نے صرف ایک سال میں ۱۱؍ ہزار ۶۵۴؍  روپے بچالئے۔ 
؍ ۴؍ سال میں ۲۳؍ ہزار ۴۶۴؍ کروڑ سے ۲۴۲؍ کروڑ تک
   وزارت برائے پیٹرولیم  کے مطابق مالی سال ۱۸۔۲۰۱۷ء  میں ایل پی جی سبسڈی پر ۲۳؍ ہزار ۴۶۴؍ کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔ جو ۱۹۔ ۲۰۱۸ء   میں ۳۷؍ ہزار  ۲۰۹؍ کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔  اس کے بعد حکومت نے  عوام سے سبسڈی چھوڑنے کی اپیل کی۔اس اپیل پر بڑے پیمانے پر گیس صارفین نے سبسڈی چھوڑ دی۔  اس کی وجہ سے ۲۰۔ ۲۰۱۹ء میں یہ خرچ گھٹ کر  ۲۴؍ ہزار ۱۷۲؍ کروڑ روپے رہ گیا۔  ۲۱۔۲۰۲۰ء میں اس خرچ میں تقریباً ۵۰؍ فیصد سے زیادہ گراوٹ آئی اور سبسڈی پر ہونے والا خرچ ۱۱؍ ہزار ۸۹۶؍ کروڑ روپے رہ گیا۔ حتیٰ کہ ۲۲۔۲۰۲۱ء میں  یہ خرچ نہ کے برابر یعنی ۲۴۲؍ کروڑ روپے ہو گیا۔  یاد رہے کہ مہنگائی میں مسلسل اضافے کی ایک وجہ ایل پی جی سلنڈروں کا مہنگا ہوجانا بھی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف عام آدمی کے کچن میں  مشکلات پیش آ رہی ہیں بلکہ باہر بھی کھانے پینے کی  اشیا مہنگی ہو رہی ہیں۔ حتیٰ کہ چائے کے دام بھی آسمان چھو رہے ہیں۔ 
  اب صرف اجولا  اسکیم والوں کو سبسڈی
  جون  ۲۰۲۰ء میں حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ گیس سلنڈر پر سبسڈی  صرف پردھان منتری اجولا یوجنا ( پی ایم یو وائے ) کے مستحق لوگوں کو ہی دی جائے گی۔  اس سے سبسڈی پانے والے صارفین کی تعداد میں بے انتہا کمی آئی۔  حکومت نے پی ایم یو  وائے کے مستحقین کیلئے ایک سال میں ۱۲؍ ریفل تک کیلئے ۲۰۰؍ روپے فی سلنڈر کی سبسڈی شروع کی ہے جو کہ ان لوگوں کے بینک اکائونٹ میں براہ راست جمع کی جاتی ہے۔  یاد رہے کہ اس اسکیم کو یہ کہہ کر متعارف کروایا گیا تھا کہ اس کے ذریعے غریب گھرانوں تک سلنڈر پہنچایا جائے گا۔ یعنی جو لوگ کل تک لکڑی اور کوئلے پر کھانا پکا رہے تھے انہیں سلنڈر فراہم کیا جائے گا۔ ایسا ہوا بھی لیکن اس کے دام ایسا لگتا ہے ان صارفین سے وصول کئے جا رہے ہیں جو پہلے ہی سے گیس سلنڈر استعمال کر رہے تھے۔ اب صرف اجولا والے کسی حد تک سستا گیس سلنڈر استعمال کر رہے ہیں ورنہ عام صارفین کو ناکوں چنے چبانے پڑ رہے ہیں۔ 
 سلنڈر ایک سال میں ۲۱۸ء۵۰؍ روپے مہنگا ہوا
  دہلی میں ۲۳؍ جولائی ۲۰۲۱ء کو گھریلو سلنڈر کی قیمت ۸۳۴ء۵۰؍  روپے تھی۔ اب یہ قیمت ایک ہزار ۵۳؍ روپے ہو گئی ہے۔  یعنی گزشتہ ایک سال کے دوران گھریلو سلنڈر  کی قیمت ۲۱۸ء۵۰؍ روپے بڑھ گئی ہے۔ اس پر ملنے والی سبسڈی بھی ختم کر دی گئی ہے۔  واضح رہے کہ اگر موجودہ حکومت کے ۸؍ سال کا حساب کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ سلنڈر کے داموں میں دو گنا یعنی ۴؍ تا ۵؍ سو روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ 
  ملک بھر میں ۳۰؍ کروڑ افراد کے پاس ایل پی جی کنکشن
 ہندوستان میں تقریباً ۳۰؍ کروڑ لوگوںکے پاس ایل پی جی کنکشن ہے۔ اس میں اجولا یوجنا کے تحت ۹؍ کروڑ سے زیادہ لوگ سلنڈر استعمال کر رہے ہیں۔  واضح رہے کہ بی جے پی نے ۲۰۱۷ء کے  یوپی الیکشن کے دوران  اجولا یوجنا کو اپنی اہم کامیابی بتایا تھا اور غیر معمولی طور پر یہ الیکشن جیتا تھا۔ لیکن الیکشن جیتنے کے بعد شکایتیں آنے لگیں اس اسکیم کے تحت فراہم کئے گئے سلنڈروں کیلئے گیس دستیاب نہیں ہے۔ لیکن وزارت برائے پیٹرولیم کے اعداد وشمار دیکھے جائیں تو معلوم ہوگا کہ  جتنے سلنڈر پہنچائے گئے ہیں انہیں گیس دستیاب ہے اور اس پر سبسڈی بھی جاری ہے۔ لیکن اب عام صارفین مہنگائی کا شکار ہیں اور انہیں ہزار روپے سے زائد دام دام دے کر سلنڈر خریدنے پڑ رہے ہیں۔ جہاں تک بات ہے حکومت کی تو اس کے خزانے میں کافی رقم جمع ہو چکی ہے جس کے تعلق سے وزیراعظم مودی گزشتہ دنوں دعویٰ کر چکے ہیں کہ اسپتال، اور پل وغیرہ بنانے کے کام آتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK