غیر قانونی تعمیرات، کیمیکل کا ذخیرہ، آگ لگنے کا خطرہ اور جان جانے کا خوف ہروقت لگارہتا ہے
EPAPER
Updated: July 12, 2025, 8:20 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
غیر قانونی تعمیرات، کیمیکل کا ذخیرہ، آگ لگنے کا خطرہ اور جان جانے کا خوف ہروقت لگارہتا ہے
صبح کا وقت ہے۔ شہر سے گزر کر گودام کے علاقوں کی جانب جانے والی سڑک پر بڑے بڑے کنٹینر اپنی منزل( گودام) کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ایک طرف بھاری بھرکم مال سے لدے کنٹینر ، دوسری طرف اسکول جاتے ہوئے بچے ان ٹرکوں اور کنٹینروں کو حیرت سے دیکھ رہے ہیں۔یہ منظر صرف ایک دن کا نہیں بلکہ یہ یہاں کی زندگی کا معمول ہےمگر اس ساکت اور منظم نظر آنے والی دنیا کی دیواروں کے پیچھے کچھ ایسا ہے جو ہر لمحے اس شہر کے سینے میں دہکتے آتش فشاں کی طرح چھپا ہے۔یہ ہے، غیر قانونی گوداموں کا جال، کیمیکل کا ذخیرہ اور انتظامیہ کی خاموشی۔گزشتہ دنوں شہر سے متصل ایک گودام میں خوفناک آگ نے اس سچ کو ایک بار پھر بےنقاب کر دیا، جسے سب جانتے ہیں مگر کوئی زبان نہیں کھولتا۔سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی بھیونڈی کی خوشحالی کی بنیاد خطرے پر کھڑی ہے؟
کہانی کی جڑ کہاں ہے؟
۱۹۸۰ء کے عشرے میں جب شہر سے ملحق کچھ دیہی علاقوں رہنال ، پورنا، کالہیر میں پہلا گودام کھڑا ہوا تھا، تب شاید کسی نے نہیں سوچا تھا کہ آنے والے دنوں میں یہ علاقہ ملک کے سب سے بڑے لاجسٹک ہب میں تبدیل ہو جائے گا۔مگر ہوا یہی۔گودام در گودام بنتے گئے، زمین بکتی گئی، عمارتیں کھڑی ہوتی گئیں اور گوداموں کے مالکان امیر ہوتے گئے۔لیکن ایک چیز مستقل پیچھے رہ گئی — قانون۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شروع میں گرام پنچایت کی معمولی اجازت پر یہ گودام بنے۔۲۰۰۹ءمیں جب ایم ایم آر ڈی اے کو علاقے کی ترقی سونپی گئی تب بھی لوگ مبینہ طور پر پرانے جعلی اجازت نامے لے کر آئے اور عمارتیں کھڑی کرتے رہے۔انتظامیہ نے یا تو آنکھیں بند رکھیں یا ممکنہ طور پر نظریں چرا لیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج بھیونڈی کے دیہی علاقے میں تقریباً ۵۰؍ہزار گودام کھڑے ہیں، جن میں کئی ہزار غیر قانونی ہیں۔
بھیونڈی ہی کیوں؟
اس سوال کا جواب اگر ایک لفظ میں دیا جائے تو وہ ہے، لوکیشن۔جے این پی ٹی بندرگاہ قریب، مال کی ترسیل آسان، سستی زمین اور کم سرکاری مداخلت۔کمپنیوں کو کیا چاہیے تھا؟ بس یہی۔ملکی و غیر ملکی کمپنیاں یہاں اپنے گودام لائیں، کاروبار پھلا پھولا، روزگار بڑھا، دولت آئی۔ کیمیکل کی آگ، جو صرف گودام نہیں جلاتی گوداموں میں آتشزدگی کے بڑھتے واقعات نے یہ ثابت کر دیا کہ ان گوداموں میں صرف کپڑے یا سامان نہیں بلکہ خطرہ بھی بھرا ہوا ہے۔کئی گودام غیر قانونی طور پر کیمیکل ذخیرہ کر رہے ہیں،جہاں نہ فائر سیفٹی، نہ ایمرجنسی راستے، نہ کوئی مانیٹرنگ۔ایسی جگہیں بم کی طرح ہیں، جو کبھی بھی پورے علاقے کو راکھ میں بدل سکتی ہیں۔
وزیر اعلیٰ کی وارننگ: امید یا رسمی بیان؟
قانون ساز کونسل میں وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ایم ایم آر ڈی اے کے فضائی سروے، غیر قانونی گوداموں کی فہرست اور سخت کارروائی کا اعلان تو کر دیا ہےمگر بھیونڈی و اطراف کے لوگ یہ سوال اب بھی کر رہے ہیں کہ کیا واقعی کوئی کارروائی ہوگی؟ یا یہ بھی ماضی کی طرح محض ایک وقتی بیان بن کر رہ جائے گا؟۔بلاشبہ بھیونڈی کے گودام آج ترقی کی علامت ضرور ہیں،مگر اس ترقی کا سایہ لمبا ہوتا جا رہا ہے۔اب یہ شہر اس موڑ پر ہے جہاں خوشحالی اور خطرہ ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔