Inquilab Logo

داخلی سلامتی کے وزیر ٹک ٹاک کے جوکر

Updated: April 11, 2023, 11:51 AM IST | Tel Aviv-Yafo

اسرا ئیل کے سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر یا ئر لپید کا شدت پسند وزیر ایتمار بن جبر پر طنز ، ملک کی حفاظت کیلئے کل وقتی وزیر کے تقرر پر زور ، داخلی سلامتی پر وزیر اعظم بنیامین نیتن یا ہو سے ملاقات ۔حکومت کی سو روزہ کا رکر دگی پر شدید تنقید

Former Israeli Prime Minister Yar Lapid and current Prime Minister Benjamin Netanyahu
سابق اسرائیلی وزیر اعظم یا ئر لپید اور موجودہ وزیراعظم بنیامین نیتن یا ہو

اسرائیل کے سابق  وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈریائر لپید نے  وزیر اعظم   بنیامین نیتن یاہو  سے ملاقات کی ۔ بعدازاں انہوں نے ملک کی داخلی سلامتی کے  وزیرا یتما ر بن جبیر کو ٹک ٹاک کا جو کر بتایا ۔ یاد رہےکہ ایتما ر بن جبیر نیتن یا ہو کابینہ کے  شدت پسند رکن ہیں۔ اپوزیشن لیڈر اسرائیل کی سلامتی سے غیر مطمئن  ہیں جبکہ ان کی نظر میں حکومت نا اہل  ہے۔
   دی ٹائمس آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق  اسرائیلی اپوزیشن   لیڈر یائر لپید  نے اتوار کو وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی۔   ملاقات کے بعد  انہوں نے کہاکہ یہ حکومت ملک کی قیادت کرنے کی اہل نہیں ہے۔ خیال رہے کہ اتوار کی صبح نیتن یاہو نے متعدد محاذوں پر جاری کشیدگی  کے پیش نظر سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے لپید کو  ملاقات کیلئے بلایا تھا۔ اس دوران نیتن یاہو نے  انہیں سلامتی کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ ملاقات کے بعد اپوزیشن لیڈریا ئر  لپید نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ نیتن یا ہو کی کابینہ میں بدنظمی اور انتشار کے سبب  ملک کی سلامتی خطرے میں ہے۔ انہوں نے اپنے بیان کہا :’’ کیا  ہمارے دشمن  یہ نہیں دیکھ رہےہیں کہ سب   لڑ رہے ہیں؟  اقتدار اکھاڑے میں تبدیل ہوگیا ہے۔  یہ ایک نااہل حکومت ہے۔ کابینہ میں کوئی اعتماد کے قابل نہیں ہے۔ ‘‘
  یا ئر لپید نے کابینہ میںانتشاراور سنگین اختلاف کو مختلف مثالوں کی مدد سے واضح کیا، ان کاکہناتھا ، ’’ وزیر دفاع کو سچ بو لنے کی وجہ سے  برطرف کردیاگیا۔ داخلی سلامتی کے وزیرنے پولیس سربراہ کی آڈیو ریکارڈنگ میڈیا کو دے دی۔   اسی  طرح ملک کے وزیر خزانہ اشتعال انگیز بیانا ت دے رہے ہیں ۔ وہ گاؤں کا نام ونشان مٹانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ ‘‘
  یاد رہےکہ گزشتہ دنوں عدالتی اصلاحات کی مخالفت پر  اسرائیل کے وزیر دفاع یو آف گالانت کا بر طرف کردیا تھا  ۔ اسی طرح سلامتی کے وزیر  ایتما ر بن جبیر نے اسرائیلی پولیس کے سربراہ کو برطرف کرنے سے متعلق آڈیو میڈیا کو دیا تھا۔قبل ازیں اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ  نے  ایک فلسطین گاؤں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دی تھی۔ اس پر عالمی سطح پر شدید رد عمل ظاہر کیا گیا تھا۔   ا پوزیشن لیڈر یا ئر لپید نے اسرائیل کی  داخلی  سلامتی کے وزیر ایتمار بن جبیر  سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا ،’’ نیتن یاہو کو حرم قدسی سے متعلق تمام اختیارات قومی سلامتی کے وزیر بن جیبر سے چھین لینے چاہئیں۔ رمضان کے دوران حرم قدسی دنیا کا سب سے زیادہ دھماکہ خیز مقام ہوتا ہے۔ اسے ٹک ٹاک کا کوئی ایسا جوکر سنبھال نہیں سکتا جس نے پولیس اور سیکوریٹی فورسیز کا بھی اعتماد کھو دیا ہو۔‘‘ 
  قبل ازیں ملاقات کے فوراً بعد اپنے مصدقہ اکاؤنٹ  سےیائر لپید نے عبرانی زبان میں ٹویٹ کیا۔ جس میں انہوں نے لکھا،’’ میں نیتن یاہو سے ملاقات کیلئے گیا تو    بے چین تھا۔   ملاقات مکمل کی تو اب  مزید  بے چین  ہوں۔ میں نے نیتن یاہو سے کہا تھا کہ اسرائیل کی حفاظت کیلئے ایک کل وقتی سلامتی کے وزیر کی ضرورت ہے۔‘‘
  انہوں نے مزید لکھا ،’’ میں نے نیتن یا ہو سے کہا کہ  وہ  وزیر دفاع یوآف گالانت کی بر طرفی کا باضابطہ اعلان کریں  اور انہیں ہمیشہ کیلئے گھر بھیج دیں یا انہیں آزادی کے ساتھ کام کرنے دیں۔ وہ اس بات کا اعتراف کریں کہ ان کی حکومت  ناقابل اعتبار ہوگئی ہے۔ ایک ایسی حکومت بنائیں جو صورتحال سے نمٹنے کیلئے  فوری اقدام کرے ۔‘‘
 حزب اختلاف کے لیڈر یائر  لپید  نے حکومت کی  ۱۰۰؍ روزہ کا رکر دگی پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا ،’’ اس حکومت نے اسرائیل کو داخلی انتشار  اور سماج کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اس وقت اسرائیل اپنی تاریخ کے سب سے بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔ ا پوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ عدالتی ترامیم کے حکومتی منصوبے کیخلاف مظاہرے جاری رکھے گی۔سو دن پہلے  نے میں ملک کو بہتر حالت میں نیتن یاہو کے حوالے کیا تھا۔ معیشت مستحکم تھی۔ سڑکوں پر تشدد کم ہو رہا تھا، سرحدیں پرسکون تھیں،عالمی سطح پر اسرائیل کی شبیہ بہتر تھی  لیکن اب سو دن کے بعد نیتن یاہو کے دور حکومت میں  اسرائیل  تاریخ کے سب سے برے دور سے گزر رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK