اسرائیل کے وزیر ثقافت امیحی الیہو نے کہا کہ ’’غزہ کے فلسطینیوں کو بھوکا مرجانا چاہئے۔‘‘ اس نے غزہ کے خوراک اور ایندھن کے ذخائر پر بمباری کا مطالبہ بھی کیا۔
EPAPER
Updated: May 06, 2025, 6:18 PM IST | Gaza Strip
اسرائیل کے وزیر ثقافت امیحی الیہو نے کہا کہ ’’غزہ کے فلسطینیوں کو بھوکا مرجانا چاہئے۔‘‘ اس نے غزہ کے خوراک اور ایندھن کے ذخائر پر بمباری کا مطالبہ بھی کیا۔
اسرائیل کے وزیر ثقافت امیحی الیہو نے پیر کی شام کہا کہ ’’ہمیں غزہ میں خوراک کے مراکز پر بمباری کرنی چاہئے اور فلسطینیوں کو بھوکا مر جانا چاہئے۔‘‘ اسرائیلی چینل ۷؍ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں امیحی الیہو نے کہا کہ ’’ہمیں حماس کے خوراک کے ذخائر پر بمباری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہیں (فلسطینی باشندوں کو) بھکمری کا نشانہ بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر شہریوں کو اپنی جان کا خوف ہے تو انہیں نقل مکانی کے منصوبے کی تائید کرنی چاہئے۔‘‘ امیحی الیہو نے مزید کہا کہ ’’جب یہ سب کچھ ان کیلئے مشکل ہوگا تو وہ حماس کیلئے بھی مشکل ہوجائے گا۔ ہمیں حماس کےایندھن اور خوراک کے ذخائر پر حملہ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ الیہو ایتمار بین گویرکی پارٹی اوتزما یوہیڈیٹ سے تعلق رکھتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی تارکین وطن کوازخود جلاوطنی کیلئے ۱۰۰۰؍ ڈالر کی پیشکش
الیہو نے مزید کہا کہ ’’غزہ میں خوراک کے داخل ہونے کا ’’یہودیوں کی اخلاقیات‘‘ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ’’ہمیں ان لوگوں کیلئے خوراک کی رسائی کو آسان نہیں بنانا چاہئے جنہوں نے ’’ہم سےجنگ لڑی۔‘‘ جب شہریوں کیلئے زندگی مشکل ہوگی تو حماس کیلئے بھی مشکل ہوگی۔‘‘ نومبر ۲۰۲۳ء کو امیحی الیہو، جو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نازیبا بیان دینے کیلئے جانا جاتاہے، نے کہا کہ ’’فلسطینیوں پر نیوکلیئر بم گرانا ہی ایک راستہ ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیلی ناکہ بندی سے ۵؍سال سے کم عمر کے ۳۵۰۰؍ بچے موت کے قریب
پیر کو ایتمار بین گویر نے غزہ کے فلسطینیوں کو بھکمری کا نشانہ بنانے کی حمایت کی تھی۔ اسرائیل کے چینل ۱۴؍کے مطابق بین گویر نے کہا تھا کہ’’غزہ میں داخل ہونے والی امداد صرف رضاکارانہ ہجرت کیلئے ہونی چاہئے۔‘‘ اس کا یہ بیان اسرائیل کے ملک بدری کے ایجنڈے کو ظاہر کرتا ہےجس کا مقصد نسل کشی کی جنگ کے ذریعے فلسطینیوں کی سرزمین کو خالی کرنا ہے۔‘‘ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے متعدد مرتبہ غزہ کو اپنے قبضے میں کر کے فلسطینی آبادی کو دوسرے ممالک جیسے مصراور اردن وغیرہ میں آباد کرنے کی بات کہی ہے۔ وہ غزہ کو ایک سیاحتی مقام میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے منصوبے کو عرب ممالک نے مسترد کیا ہے اور دیگر ممالک نے بھی اس کی مخالفت کی ہے جن کا ماننا یہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسلی صفائی کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مالدیپ کے صدر نے ۱۵؍ گھنٹے طویل پریس کانفرنس کرکے عالمی ریکارڈ بنایا
اسرائیل کے اندازے کے مطابق ’’ غزہ میں اب بھی ۵۹؍ اسرائیلی یرغمال موجود ہیں جن میں سے ۲۴؍ مرچکے ہیں۔ علاوہ ازیں اسرائیل نے ۹؍ہزار ۵۰۰؍ فلسطینیوں کو اپنی قید میں رکھا ہے جنہیں اسرائیلی جیلوں میں مظالم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۵۲؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے ۷۰؍ فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی جے) نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا تھا۔ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی جنوبی افریقہ کے ذریعے داخل کئے گئے نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے۔