ٹرین بم دھماکوں کے الزام سے ۱۰؍ سال قبل بری ہونے والے عبدالواحد نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ میرے دیگر تمام ساتھی بے گناہ ہیں اس لئے میں مسلسل مختلف پلیٹ فارم کے ذریعہ ان کی رہائی کی کوشش کرتا رہا
EPAPER
Updated: July 24, 2025, 7:09 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
ٹرین بم دھماکوں کے الزام سے ۱۰؍ سال قبل بری ہونے والے عبدالواحد نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ میرے دیگر تمام ساتھی بے گناہ ہیں اس لئے میں مسلسل مختلف پلیٹ فارم کے ذریعہ ان کی رہائی کی کوشش کرتا رہا
سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں کے الزام سے ۱۰؍ سال قبل بری ہونے والے عبدالواحد جو رہائی کے فوراً بعد اپنےساتھیوں کی بے گناہی کو مختلف پلیٹ فارم کے ذریعہ عام کرنے کی کوشش کرتے رہے ، نےان کی رہائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے انصاف کی فتح قرار دیا ۔ ۱۹؍ سال بعد اپنے ۱۲؍ ساتھیوں کی رہائی پر انقلاب سے بات چیت کے دورا ن انہوںنے کہا کہ ’’ہم سب ایک ہی ایجنسی اے ٹی ایس کے سربراہ ، افسران اور اہلکاروں کا ظلم کا شکار ہوئے ، ہم سب پر جھوٹا الزام لگایا گیا ، گرفتار کیا گیا ، ایک ساتھ ٹارچر کیا گیا ، انتہائی تشدد کرکے ہمیں اقبالیہ بیان درج کرنے پر مجبور کیا گیا ، جھوٹے الزامات ، فرضی ثبوت اور گواہ بنائے اورتیار کئے گئے۔ ایسے گناہوں کی سزا دی گئی جو ہم نے کیا ہی نہیں تھا ۔‘‘
عبدالواحد نے جھوٹے گواہوں کی بابت پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ’’ اے ٹی ایس ہمارے خلاف جھوٹے گواہ بنانے والوں کو بھی ڈرا دھمکا کر مجبور کیا جاتا تھا ۔ایک عینی گواہ نے میرے خلاف گواہی دی تھی۔ وہ میرا دوست ہے ، اسے اور مجھے معلوم ہے کہ وہ جھوٹی گواہی دے رہا ہے اور میں بھی یہ سمجھتا تھا کہ اسے کس طرح پولیس نے مجبور کیا ہوگا۔‘‘انہوںنے اپنےساتھیوں کی بے گناہی کیلئے کی جانے والی کوششوں کے تعلق سے کہا کہ’’ جب ہمیں گرفتار کیا گیا ، ہم ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں تھے ۔ پہلے دن سے ہم چیختے رہے چلاتے رہے ، اپنی بے گناہی کی صدا لگاتے رہے لیکن ہماری آواز جیل کی چار دیواری میں دب کر رہ گئی تھی ، اس کے باوجود ہم لڑتے رہے ۔ مجھے گرفتاری کے ۹؍ سال بعد ۲۰۱۵ء میں خصوصی مکوکا عدالت نے بری کر دیا لیکن میں خاموش نہیں بیٹھا کیونکہ میں جانتا تھا کہ میرے دیگر تمام ساتھی بے گناہ ہیں اس لئے میں نے مسلسل مختلف پلیٹ فارم کے ذریعہ ان کی آواز بن کر جمعیۃ مہاراشٹر کے شانہ بشانہ ان کی رہائی اور بے گناہی کو ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہا تھا ۔
۱۲؍ ملزمین کی رہائی کے تعلق سے کی جانے والی کوششوں سے متعلق انقلاب کے پوچھے گئے سوال کے جواب عبدالواحد نے کہا کہ ’’ میں نے جیل سے رہائی کے بعد انوسینس نیٹ ورک قائم کیا اور اس پلیٹ فارم سے الگ الگ شعبوں کے ماہرین ، وکلاء اور ریٹائرڈ ججوں کو مدعو کیا۔ مختلف پروگرام کا اہتمام کرکے ان کے ذریعہ یہ پیغام عام کرنے کی کوشش کی کہ کس طرح پولیس نے سلسلہ وار بم دھماکوں میں میرے ساتھیوں کو پھنسایا اور کس طرح وہ معصوم شہریوں کو جھوٹے معاملات میں پھنساتی ہے ۔ یہی نہیں میں نے اس تعلق ’بے گناہ قیدی‘ نامی کتاب لکھی اور اسے قانون داں حلقہ میں موجودہ اور سابقہ ججوں اور وکلاء میں تقسیم کیا ساتھ ہی عام شہریوں تک پہنچانے کی بھی کوشش کی ۔ اس کے علاوہ کس طرح سے سلسلہ وارٹرین بم دھماکو ں میں مجھے او رمیرے ساتھیوں کو اے ٹی ایس نے جھوٹے الزامات میں پھنسایا ، اس پیغام کو عوام کےسامنے لانے کیلئے’ ہیمولین ‘نام سے فلم بنائی ۔یہی نہیں پورے ملک میں دورہ کرکے سول سوسائٹیوں میں جاکر یہ بتانے کی کوشش کرتے رہے کہ سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں میں کس طرح سے اے ٹی ایس نے میرے بے گناہ ساتھیو ںکو پھنسایا ہے اور اصل مجرمین ان کی پہنچ سے کوسوں دور ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’ جب میں جیل سے رہا ہوا تو میں نے اپنے تمام ساتھیوں سے وعدہ کیا تھا کہ میں اپنی بساط بھر تم سب کی بے گناہی ثابت کرنے اور انصاف دلانے کی کوشش کرتا رہوں گا ۔ الحمد اللہ ۱۹؍ سال بعد بامبے ہائی کورٹ نے نہ صرف جھوٹی گواہی ، جھوٹے ثبوت، جبراً لئے گئے اقبالیہ بیان کو سرے سے خارج کردیا بلکہ بم بنانے اور دھماکہ خیز مادہ سے متعلق فورینسک رپورٹ کو بھی ماننے سے انکار کر دیا ہے ۔
جھوٹا کیس بنانے ،بے بنیاد الزامات لگانے ،انہیں اور ان کے ساتھیوں کے علاوہ اے ٹی ایس اور مہاراشٹر پولیس کے ذریعہ ان کے اہل خانہ کی تضحیک ، توہین اور ۱۹؍ سال تک مسلسل ہراساں کرنے والے پولیس والوں کے خلاف کارروائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عبدالواحدنے کہا کہ ’’ اس بات کی خوشی ہے کہ ہماری بے گناہی دنیا کے سامنے آگئی اور ہمارے ساتھ اہل خانہ پر ڈھائے گئے ظلم و ستم ، توہین و تضحیک اور ہراساں کئے جانے کا بھی پردہ فاش ہوچکا ہے ۔ہمارا ماننا یہ ہے کہ اے ٹی ایس افسران نے دیش کو دھوکہ دیا ہے۔ بے گناہوں کے ساتھ انتہائی نا انصافی کی ہے اس لئے ان کے خلاف کیس درج کیا جائے، گرفتار کیا جائے، مقدمہ چلایا جائےاور سخت سے سخت سزا دی دی جائے۔‘‘عبدالواحد کے بقول شہر میں ایک ایسی دہشت گرادنہ سرگرمیوں کو انجام دیا گیا جس میں سیکڑوں بے گناہ شہری ہلاک ہوئے اور دھماکہ کی تفتیش کرنے والی ایجنسی کے افسراننے اصل مجرموں کو تلاش کرنے کے بجائے بے گناہوں کو جھوٹے کیس میں پھنسا کر ان کی اور ان کے اہل خانہ کی زندگیاں بربادکرنے کے ساتھ ہی دھماکہ متاثرین کے ساتھ بھی نا انصافی کی ہے ۔