۱۲؍ہزارملازمین کو نکالنے کا یہ عمل کسی خاص شعبے تک محدود نہیں ہوگا اور ۲۰۲۶ء کی اگلی تین سہ ماہیوں میں مرحلہ وار انجام دیا جائے گا۔
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 12:32 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
۱۲؍ہزارملازمین کو نکالنے کا یہ عمل کسی خاص شعبے تک محدود نہیں ہوگا اور ۲۰۲۶ء کی اگلی تین سہ ماہیوں میں مرحلہ وار انجام دیا جائے گا۔
ممبئی (آئی این این /ایجنسی): ٹاٹا کنسلٹنسی سروسیز (ٹی سی ایس) نے ۲۶۔۲۰۲۵ء میں اپنی عالمی افرادی قوت کا۲؍ فیصد یعنی تقریباً۱۲؍ہزارملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ہندوستان کی بڑی آئی ٹی کمپنیوں میں شمار ہونیوالی ٹی سی ایس کا یہ اقدام اسکی تاریخ کی سب سے بڑی افرادی تبدیلیوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔متاثر ین میں زیادہ تر درمیانے اور سینئر درجے کے ملازمین شامل ہیں، تاہم کچھ جونیئر ملازمین بھی متاثر ہونگے، خاص طور پر وہ جو طویل عرصے سے ’بنچ‘ پر ہیں (یعنی کسی پروجیکٹ پر تعینات نہیں)۔
ٹی سی ایس کے سی ای او اور ایم ڈی کیرتھی واسن نے اسے ’مشکل مگر ضروری فیصلہ‘ قرار دیا ہے۔اس دھچکا دینے والی خبر پر کئی لوگوں نے سوال قائم کیا ہے کہ آخر وہ کمپنی جو ہندوستانیوں کیلئے مستحکم سمجھی جاتی ہے، اچانک ہزاروں ملازمین کو کیوں نکال رہی ہے؟ کیا یہ چھٹنی صرف کارکردگی کے سبب ہے یا پھر اس میںاے آئی کا کردار بھی ہے؟
رائٹرزکی رپورٹ کے مطابق ٹی سی ایس ، اس وقت بڑی تنظیمی تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہی ہے کیونکہ وہ نئے بازاروں میں قدم رکھ رہی ہے، جدید ٹیکنالوجی اپنا رہی ، اور اے آئی انٹی گریشن کی جانب بڑھ رہی ہے۔اسی تبدیلی کے تحت، تقریباً ۱۲؍ ہزار ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کیا جائے گا، اگرچہ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس عمل کو کم سے کم نقصان دہ بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ٹی سی ایس نے کہا کہ ’’یہ تبدیلی اس انداز میں کی جا رہی ہے کہ ہمارے کلائنٹس کوفراہم کی جانے والی خدمات پر کوئی اثر نہ پڑے۔یہ چھٹنی کسی خاص علاقے یا شعبے تک محدود نہیں ہوں گی اور مالی سال۲۰۲۶ء کی اگلی تین سہ ماہیوں میں مکمل کی جائیں گی۔‘‘ ایک ماہ قبل کمپنی کے ایگزیکٹیو وائس پریزیڈنٹ ملند لکڑ نے کہا تھا کہ پہلی سہ ماہی کے اواخر تک ہماری افرادی قوت ۶؍لاکھ ۱۳؍ہزار ۶۹؍تک ہوگی۔ انہوں نے انڈین ایکسپریس سے کہا تھا کہ ملازمین کی نیٹ آؤٹ فلو ہوئی ہے۔ کمپنی کلائنٹس کی نئی ضروریات کے مطابق اپنی سرمایہ کاری جاری رکھے گی۔
سی ای او کیرتھی واسن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ’’ ملازمتوں میں کٹوتی اے آئی کے سبب نہیں کی جا رہی ہے ، بلکہ یہ اقدام کمپنی کو زیادہ چست درست اور مستقبل کیلئے تیار بنانے کے ویژن کا حصہ ہے۔‘‘ بقول کیرتھی ’’ایسا نہیں ہے کہ ہمیں کم لوگوں کی ضرورت ہے۔ بلکہ ہم اعلیٰ معیار کی صلاحیتوں کو حاصل کرنے، تربیت دینے اور کمپنی میں شامل کرنے کا عمل جاری رکھیں گے۔‘‘ ٹی سی ایس نے پہلے ۵؍لاکھ ۵۰؍ہزار ملازمین کو بنیادی اے آئی تربیت اور ایک لاکھ ملازمین کو ایڈوانسڈ اے آئی ٹریننگ دی ہے تاکہ آنیوالے ٹیکنالوجی دور کے لئے عملے کو تیار رکھا جا سکے۔تاہم کچھ ملازمین، خاص طور پر سینئر پوزیشنز والے، نئی ٹیکنالوجی اور جدید ماڈلز میں مؤثر طریقے سے ڈھل نہیں سکے۔ سی ای او نے کہا کہ پرانے واٹر فال ماڈل میں بہت سی لیڈرشپ لیئرز ہوتی تھیں، مگر اب وہ ماڈل بدل رہا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اے آئی اور آٹومیشن خاموشی سے آئی ٹی جاب مارکیٹ کو بدل رہے ہیں۔ مثلاً مینوئل ٹیسٹنگ جیسے کام اب اے آئی سے ہو رہے ہیں اور جو لوگ نئی مہارتوں میں خود کو ڈھالنے میں ناکام ہیں، وہی سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔یہ رجحان صرف ٹی سی ایس تک محدود نہیں۔ مائیکروسافٹ سمیت کئی بڑی ٹیک کمپنیوں نے آٹومیشن کے باعث بڑی تعداد میں ملازمتیں کم کی ہیں۔ مائیکر وسافٹ کے مطابق اب تقریباً ۳۰؍ فیصد کوڈ اے آئی جنریٹ کرتا ہے۔
ٹی سی ایس کےچھٹنی متاثرین کوکیا ملے گا؟
منی کنٹرول کی رپورٹ کے مطابق ٹی سی ایس نے کہا ہے کہ ملازمتوں سے فارغ کرنے کا عمل مالیاتی سال ۲۰۲۶ء میں مرحلہ وار طریقے سے اور ہمدردی کے ساتھ کیا جائے گا۔ متاثرین کو پہلے کمپنی کے اندر دوسری جگہوں پر تعیناتی کا موقع دیا جائے گا۔ سی ای او نے کہا:’’ہم ایک دم یہ نہیں کریں گے۔ پہلے ان افراد سے بات کریں گے ۔ اگر انہیں موقع دینا ممکن نہ ہوا، تب ہی ہم آگے کا فیصلہ کریں گے۔‘‘ جو لوگ کمپنی چھوڑیں گے، انہیں اسٹینڈرڈ ایچ آر پالیسی کے تحت نوٹس پیریڈ تنخواہ، انشورنس، سیوریئنس بینفیٹس، آؤٹ پلیسمنٹ سپورٹ، اور دیگر سہولت فراہم کی جائیگی۔