اسکولوں میں ٹیچروں کا غلط طریقے سے تقرر کر کے بدعنوانی کرنے والوں پرملک سے غداری کامقدمہ درج کرنے کا مطالبہ۔ وزیر تعلیم نے ریاستی سطح پر معاملے کی جانچ کرنے کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا یقین دلایا۔
EPAPER
Updated: July 02, 2025, 10:13 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
اسکولوں میں ٹیچروں کا غلط طریقے سے تقرر کر کے بدعنوانی کرنے والوں پرملک سے غداری کامقدمہ درج کرنے کا مطالبہ۔ وزیر تعلیم نے ریاستی سطح پر معاملے کی جانچ کرنے کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا یقین دلایا۔
اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوسرے دن منگل کو محکمہ تعلیم میں جاری بڑے پیمانے پر مبینہ بدعنوانی اور فرضی اساتذہ کے ذریعے ریاستی خزانے کے کروڑوں روپے کے غبن کا معاملہ ایوان اسمبلی میں اٹھایا گیا۔ اراکین اسمبلی نے ایوان میں بتایا کہ محکمہ تعلیم کے افسران کی ملی بھگت کے سبب ناگپور اور دیگر اضلاع میں فرضی اساتذہ کا تقرر عمل میں آیا ہے اور ناگپور میں اسی طرح کے غبن میں ۱۲؍ تعلیمی تنظیموںکے عہدیداروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ اس معاملہ میں محکمہ تعلیم کے افسران بھی ملوث ہے، اس کے باوجود حکومت نے جانچ کیلئے جو ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے،اس میں محکمہ تعلیم کے ہی افسران کو شامل کیا گیا ہے۔ اراکین نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی جانچ دیگر محکمہ کے سینئر آئی اے ایس /آئی پی ایس افسر کی نگرانی کی جانی چاہئے۔
توجہ طلب نوٹس ( نمبر ۴) میں کہا گیا تھا کہ ’’گزشتہ چند برسوںمیںناگپور اور ریاست کے کئی دیگر اضلاع میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نااہل اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے ایک ہزار سے زیادہ نام فہرست میں شامل کئے گئے ہیں جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے کا غبن ہوا ہے اور ۵۸۰؍ نا اہل اساتذہ کو شامل کیا گیا ہے ۔صرف ناگپور ڈویژن میں ۱۰۰؍ کروڑ روپے کے سرکاری فنڈز کا غبن کیا گیا ہے۔ا سکول گرانٹ سسٹم میں عملہ اور مذکورہ معاملے میں۱۲؍تعلیمی اداروں کے عہدیداروںاور محکمہ تعلیم کے اہلکاروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔
چونکہ اسپیکر نے نانا پٹولے کو دن بھر کیلئے معطل کردیا تھا اس لئے مہا وکاس اگھاڑی کے سبھی اراکین اسمبلی نے منگل کو دن بھر کیلئے اسمبلی کی کارروائی سے واک آؤٹ کیا تھا اس لئے اس توجہ طلب نوٹس پر بحث میں مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈروں نے حصہ نہیں لیا، البتہ بی جے پی کے رکن اسمبلی پروین داٹکے نے ایوان اسمبلی میں کہا کہ اس معاملے میں ایک کیس درج کرنے اور ایجوکیشن ڈائریکٹر کی سطح کے افسران کی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا حکم اپریل۲۰۲۵ءمیں اسکولی تعلیم کے ریاستی وزیر نے دیا تھا۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ ریاست کے کئی اضلاع میں نااہل اساتذہ۲۰۱۲ء سے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں اس لئےماہرین کا کہنا ہے کہ اس گھوٹالے کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ایس آئی ٹی کے ذریعے ان تمام معاملات کی شفاف جانچ کرائی جائے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس بحث کے دوران یہ بھی بتایا گیاکہ ایک آنجہانی ایجوکیشن آفیسر کی بوگس دستخط کے ذریعے بھی متعدد بوگس اساتذہ کا تقرر عمل میں آیا ہے۔ اراکین نے مطالبہ کیا کہ جن بوگس اساتذہ نے حکومت سے تنخواہیں لی ہیں، ان سے وہ رقم واپس لی جائے۔
مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی اسماعیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے تفصیل سے بتایاکہ محکمہ تعلیم کے افسران کی ملی بھگت کے بغیر اس طرح کی بدعنوانی نہیں ہو سکتی ۔ انہوںنے وزیر تعلیم سے متعدد سوالات کئے اور پوچھا کہ محکمہ تعلیم میں ریاستی سطح پرجو بدعنوانی کی جارہی ہے، اس معاملے میں کیا ریاستی حکومت چھوٹے افسران اور ملازمین (چھوٹی مچھلیوں ) کے ساتھ ساتھ بڑے افسران (بڑی مچھلیوں ) اور بدعنوان تعلیمی تنظیم کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے گی؟اور جو کروڑوں روپے ریاستی خزانے سے لئے گئے ہیں ، ان کی وصولی کرے گی؟
اس ضمن میں اسکولی تعلیم کے وزیر دادا بھوسے نےفرضی تقرری کے ذریعے فنڈ کا غلط استعمال ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ اس کی جانچ محکمہ پولیس کی جانب سے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی کے ذریعے کی جارہی ہے۔اسی کے ساتھ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کے ذریعے بھی جانچ کی جارہی ہے۔اب تک ۱۹؍ افراد پر فوجداری کا مقدمہ درج کرایا گیاہے۔اسی کے ساتھ ڈائریکٹر (اسکیم ) کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دے کر جانچ کی جارہی ہے جس میں جولوگ بھی ملوث پائے جائیں گے، چاہے وہ چھوٹا افسر ہو یا بڑا ان سبھی پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
دادا بھوسے کے اس بیان کے بعد پرشانت بمب نے کہا کہ ’’ اس طرح کا غبن ایجوکیشن افسران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں ہے، اس کے باوجود اس معاملے میں ایک بھی ایجوکیشن افسر کانام شامل نہیں کیا گیا ہے۔‘‘ انہوںنے مطالبہ کیا کہ اس طرح کا غبن کر کے ہماری نسل کو برباد کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ ملزمین کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ یہ ایک ضلع کا معاملہ نہیں پوری ریاست کا معاملہ ہے۔۱۰، ۱۰؍ برس ٹیچر نہیں لیکن تنخواہ ضرور لے رہا ہے۔تعلیمی تنظیم کے ڈائریکٹر ان کی نوکری کاغذات پر دکھا کر ان کی سرکاری امداد بھی حاصل کر رہے ہیں اور فرضی اساتذہ کو تنخواہ بھی دے رہے ہیں۔‘‘ انہوں نےمزید کہا کہ ’’محکمہ تعلیم کے جو افسران اس بدعنوانی میں ملوث ہیں ، حکومت انہی سے اس کی جانچ کروا رہی ہے اس لئے مطالبہ ہے کہ دیگر سینئر افسران میں نگرانی سے جانچ کروا کر ۳؍ تا ۶؍ ماہ میں رپورٹ پیش کریں ؟‘‘دیگر محکمہ کے سینئر افسر سے جانچ کروانے کے بار بار مطالبہ کےباوجود وزیر تعلیم وہی کہتے رہے کہ جاری جانچ میں جو بھی ملوث پایا جائے گا اسے بخشا نہیں جائے گا۔
اسکولی تعلیم کے وزیر نے ایوان اسمبلی میں اعلان کیا کہ ’’اس طرح کے معاملے کی ریاستی سطح پر جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے گی۔ اس کمیٹی میں سینئر آئی اے ایس، آئی پی ایس افسر ہوں گے اور ضرورت پڑی توماہرین قانون کو بھی شامل کیا جائے گا۔‘‘