Inquilab Logo Happiest Places to Work

شہرمیں غیر قانونی تعمیرات کا معاملہ اسمبلی میں گونجا

Updated: July 15, 2025, 7:15 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اراکین اسمبلی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے جی آر کے مطابق اگر کسی علاقے میں غیر قانونی تعمیرات ہوتی ہیں تو اس علاقے کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر اور سینئر پولیس انسپکٹر کو معطل کیاجانا چاہئے، حکومت نے کتنے افسران پر کارروائی کی؟متعلقہ وزیر اطمینان بخش جواب نہیں دے سکیں

MLA Varun Sardesai talking about illegal constructions in his constituency.
رکن اسمبلی ورون سردیسائی اپنے حلقہ میں غیرقانونی تعمیرات کے بارے میں بتاتے ہوئے۔

 مانسون اجلاس کے دوران پیر کو ممبئی کے مختلف علاقو ں میں غیر قانونی تعمیرات کے معاملے پر بحث ہوئی جس کے دوران اراکین اسمبلی نے حکومت پر سخت تنقید کی ۔انہوں نے وقفہ ٔ سوالات کے دوران حکومت  ہی  قرار داد( جی آر) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جی آر کے مطابق اگر کسی علاقے میں غیر قانونی تعمیرات ہوتی ہیں تو اس کیلئے اس علاقےکااسسٹنٹ میونسپل کمشنر   اور سینئر پولیس انسپکٹر ذمہ دار ہوگا اور انہیں معطل کیا جائے گا تو حکومت نے اپنے اس جی آر پر کتنا عمل کیا  ؟ متعدد اراکین اسمبلی نے   یہ سوال پوچھا لیکن حکومت کی جانب سےاس کا جواب نہیں دیا گیا اور نہ ہی یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ آئندہ اگر غیر قانونی تعمیرات  ہوتی ہیں تو اس پرمیونسپل اور پولیس افسر پر کارروائی کی جائےگی۔
 رکن اسمبلی پراگ الونی (بی جے پی ) نے وقفہ  ٔ سوالات کے دوران ممبئی میںغیر قانونی تعمیرات کا معاملہ اٹھایا ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ بی ایم سی کی جانب سے متعدد غیرقانونی تعمیرات کےخلاف کارروائی کی گئی تو کیا اس کیلئے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر اور سینئر انسپکٹر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی؟ رکن اسمبلی یوگیش ساگر(بی جے پی) نے کہا کہ ’’حکومت اپنے ہی جی آر پر عمل نہیں کر رہی ہے تو عوام اور دیگر افسران سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔‘‘ انہوںنے سوال کیاکہ ’’حکومت کو یہ جواب دینا چاہئے کہ آج کے بعد سے اگر غیرقانونی تعمیرات کی کوئی شکایت ملتی ہے تو  وہاں کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر   اور سینئر انسپکٹر پر فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا؟اور کیا غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے خلاف ایم آر ٹی پی کے تحت کارروائی کی جائے گی کیا؟‘‘یوگیش ساگر کے بقول ان کے علاقے ملاڈ میں ایک منزلہ نہیں بلکہ ۴، ۴؍منزلہ آر سی سی غیر قانونی تعمیراتی کی جارہی ہیں۔ 
 اراکین اسمبلی کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے وزیر مملکت مادھوری مسال نے کہا کہ’’ غیر قانونی تعمیرات ہونے پراسسٹنٹ میونسپل کمشنر / وارڈ آفیسر کے خلاف کارروائی کرنے کا جی آر ہے۔لہٰذا رکن اسمبلی کے مطالبہ کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے گا۔‘‘
   رکن اسمبلی ورون سردیسائی (شیوسینا یوبی ٹی)  نے کہا کہ’’ باندرہ میں بی ایم سی کی جگہوں پر بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کی جارہی ہیں۔ ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے سے منسلک سروس روڈ کے فٹ پاتھ پر گیراج ، ہیر کٹنگ سیلون اور دیگر دکانیں بنا دی گئی ہیں۔بار بار وارڈ آفس کو شکایت کرنے  اور میونسپل کمشنر سے مل کر بھی شکایت کی گئی ،اس کے باوجود اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔جو افسر کام نہیں کر رہے ہیں، ان کے خلاف ایم آر ٹی پی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنا چاہئے۔‘‘ اسی کے ساتھ ایک لائحہ عمل یہ سامنے آیا ہے کہ جب کبھی میونسپل افسران غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے جاتے ہیں توخواتین کی بھیڑ ان کی مخالفت کرنے لگتی ہے اور اس کے بعد افسر تحریری جواز پیش کرتا ہے کہ مشتعل ہجوم کی مخالفت کے سبب کارروائی نہیں کی گئی۔ ایسے مظاہرین پر بھی ایم آر ٹی پی کے تحت کارروائی کی جائے گی کیا ؟ اس پر وزیر مملکت مادھوری مسال  نے ایسے مظاہرین کے خلاف بھی سخت کارروائی کرنے کی متعلقہ افسران کو ہدایت دینے کی یقین دہانی کرائی۔
 رکن اسمبلی امین پٹیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ’’  ممبئی میں غیر قانونی تعمیرات کے تعلق سے متعدد مرتبہ اراکین اسمبلی نے ایوان میں شکایت کی ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ میرے اسمبلی حلقہ  بی ، سی، ڈی اور ای وارڈ میں  ایک منزلہ کی جگہ ۱۰، ۱۰؍ منزلہ کی عمارتیں بی ایم سی افسران کی ملی بھگت کے سبب تعمیر کی جارہی ہے۔؟امین پٹیل کا جواب دیتے ہوئے وزیر مادھوری مسال   نے اس کا اعتراف کیا کہ اب تک کسی اسسٹنٹ میونسپل کمشنر یا سینئر انسپکٹر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
 اسمبلی اسپیکر  ایڈوکیٹ راہل نارویکر نے کہا کہ’’عوامی نمائندوں کے ذریعے بار بار شکایت   کے باوجود اگر کارروائی نہیں کی گئی ہو تو اس بارے میں آپ(وزیر) سخت کارروائی کریں۔ اس کے ساتھ ہی  ان شکایتوں سے متعلق اسمبلی اجلاس ختم ہونے سے قبل اس کی تفصیل ایوان کو بتائیں۔‘‘
 رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے کہا کہ ’’ غیر قانونی تعمیر ات اگر کارروائی سے بچ جاتی ہے تو افسر اور تعمیر کرنے والے دونوں مل بانٹ کا کھا لیتےہیں۔ اس پر خاطیوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی؟‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK