Inquilab Logo

وکھرولی اورچمبور قبرستان کا مسئلہ جلد حل ہونے کی امید

Updated: September 22, 2021, 8:30 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

تمام متعلقہ شعبوں کے افسران کی وزیربرائے اقلیتی امور کے ہمراہ ہونے والی میٹنگ میںاس سلسلے میں کوشاں رہنے والے ذمہ داران بھی شریک تھے

View of the meeting regarding the plot of land for Vakhroli and Chambur cemeteries.Picture:Inquilab
وکھرولی اورچمبور قبرستان کیلئے قطعہ اراضی کے سلسلےمیں ہونے والی میٹنگ کا منظر تصویر انقلاب

 یہاں قبرستان کیلئے برسوں سے پلاٹ ریزرو کرنے کامقامی لوگوں کی جانب سے مطالبہ کیاجارہا ہے لیکن اب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا ہے۔ اس کانتیجہ یہ ہے کہ میت کی تدفین کے لئے مقامی لوگوں کوکافی پریشانی کاسامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں گھاٹکوپر قبرستان لے جانا پڑتا ہے۔ کافی جد وجہد کے بعد قبرستان کے لئے جس پلاٹ کوریزرو کرنے کا یقین دلایا گیا وہ سی آر زیڈ میں ہے اور کلکٹر کے ساتھ دیگر شعبوں کے مابین خط و کتابت نہ ہونے سےمزید الجھا ہوا ہے ۔ اسکے علاوہ یہ معاملہ عدالت میں بھی زیر سماعت ہے۔
 اسی سلسلےمیںمنگل کووزیر برائے اقلیتی امور نواب ملک نے کلکٹر،  ڈی پی ، اربن ڈیولپمنٹ اوربی ایم سی افسران کی مشترکہ میٹنگ بلائی ۔ اس میٹنگ میںوکھرولی کے یونائٹیڈ  ویلفیئرفورم کے ذمہ داران ہارون قریشی ، سید ذوالفقار اور این سی پی کے مقامی لیڈر عبدالرحمن انصاری اور چمبور ساؤتھ مسلم جماعت کے عہدیداران  شریک تھے۔
 واضح ہوکہ وکھرولی میںقبرستان کی زمین مختص کئےجانے کے سلسلے میںمقامی لوگ برسوں سے کوشاں ہیںاورقبرستان کے لئے پلاٹ ریزرو کرنے کیلئے پہلا خط ۲۱؍ستمبر۱۹۶۷ءکودیا گیاتھا لیکن اتنا طویل وقت گزر جانے کے باوجود کسی نہ کسی وجہ سے اتنا اہم مسئلہ معلق ہی رہا اور ۵۴؍ سال بعد بھی یہ مسئلہ اپنی جگہ برقرار ہے ۔ اس سے حکومت اوراس کے کارندوں کے طریقۂ کار کا آسانی سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔
کلکٹر نے این او سی دینے کو کہا
 اس سلسلے میںسب سے بڑی رکاوٹ ضلع کلکٹر کی جانب سے خط نہ دیئے جانے کے سبب پیدا ہوئی ہے حالانکہ کلکٹر کی جانب سے عدالت میں بھی اس کا اعتراف کیاگیا ہے لیکن عملی قدم نہیں اٹھایاگیا ۔ منگل کو ہونے والی میٹنگ کے دوران کلکٹرکےماتحت عملہ نے کہاکہ وہ این او سی دینے کو تیار ہے اور اس سلسلےمیں پیر کے دن یونائٹیڈ ویلفیئر فورم کے عہدیداران کوباندرہ بلایا گیا ہے۔ این اوسی مل جانے کے بعداسے شعبہ ڈی پی (ڈیولپمنٹ پلان) کو دیاجائے گا اوروہ جگہ تبدیل کرکے دوسری جگہ کی نشاندہی کریگا۔ اس کےبعد اربن ڈیولپمنٹ کو اس سے مطلع کیا جائے گا پھر اربن ڈیولپمنٹ بی ایم سی کو مطلع کرے گا ، اس کے بعد قبرستان کے لئے جگہ مختص کردی جائے گی۔گویا ۴؍ مراحل سے گزرکر یہ کام تکمیل کو پہنچے گا۔
ہدایت دے دی گئی ہے 
 ریاستی وزیربرائے اقلیتی امور نواب ملک نے کہا کہ ’’مسئلہ جلد حل ہونے کی امیداس بناء پر ہے کیونکہ اب تک جگہ کے ریزرویشن کے لئے کلکٹر کی جانب سے خط نہیںدیا گیا تھا جس سے یہ پورا پروسیس رکا ہوا تھا ۔جب کلکٹر کی جانب سے خط دے دیاجائے گا تو کام آگے بڑھ جائے گا اور دیگررکاوٹیں بھی ختم ہوجائیںگی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ کچھ اسی طرح کی صورتحال  چمبور واشی ناکہ قبرستان کے تعلق سے بھی تھی ،چنانچہ تمام متعلقہ شعبوں کے افسران کی مشترکہ میٹنگ میں دونوں قبرستانوں کےتعلق سےان سے کہاگیا کہ بلا تاخیر کام کوآگے بڑھایا جائے ۔ ‘‘ ہارون قریشی کے مطابق میٹنگ میںکافی امیدافزا باتیں ہوئیں اور افسران کے جوابات سے اطمینان ہوا ،امید ہے کہ انشاء اللہ اب مزید تاخیر نہیںہوگی ۔
چمبور قبرستان کے لئےسروے کیاگیا 
 چمبور کی ۲۸؍مساجد کے ٹرسٹیان پرمشتمل چمبور ساؤتھ مسلم جماعت نام سے بنائی گئی کمیٹی کے ذریعے مزید قبرستان کیلئے جاری کوشش میں کامیابی ملی ہے اور ۱۶؍ہزار اسکوائرمیٹر کا پلا ٹ ماہل آرسی مارگ واشی ناکہ پرریزرو کرتے ہوئے ڈی پی میںبھی اسے نشان زد کیا گیا ہے۔آبادی کے لحاظ سے چمبور قبرستان تنگ ہونے کے سبب برسوں سے یہ کوشش کی جارہی تھی ۔ریزرو پلاٹ میںشمشان بھومی اورکرعیسائیوں کیلئے بھی جگہ دی گئی ہے اورمنگل کو اس پلاٹ کا سروے بھی کیا گیا۔ 
 منترالیہ میں میٹنگ کے دوران کمیٹی کے عہدیداران ڈاکٹر نوشاد احمد شیخ، یوسف شیخ، محمد صابر، عبدالمجید اورمقصود سید بھی موجود تھے ۔ 

vikhroli Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK