ٹیگور نگر میں ایک خاندان کے۷؍ افراد کے نام بغیراطلاع کے حذف کردیئے گئے ۔راشننگ افسرنے بھی اعتراف کیا مگریہ بھی دعویٰ کیا کہ اس وقت
شہر بھر میں ’کریکشن ڈرائیو‘ جاری ہے ۔۲؍ماہ میں یہ کام پورا ہوجائے گا ۔جن صارفین کے نام کاٹے گئے ہیں ، وہ رابطہ قائم کرسکتے ہیں
ہریالی ولیج میں واقع راشن کی دکان۔ (تصویر: انقلاب)
یہاں ٹیگور نگر(ہریالی ولیج) میں راشن کارڈ سے ۵۰۰؍ نام کاٹے جانے پر صارفین برہم ہیں۔ حیرت انگیز طور پرایک خاندان کے ۷؍ افراد کے نام کاٹ دیئے گئے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ راشن کم کردیاگیا اوراس طرح ایک اہم شناخت بھی مٹادی گئی۔ اس کی وجہ سے صارفین فکرمند ہیں کہ انہیں اب تک پابندی سے راشن مل رہا تھا لیکن اچانک اس طرح کی کارروائی سے ان کیلئے مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ قاعدہ کے مطابق اگر ایسی کوئی کارروائی کی جارہی تھی یا کی جارہی ہے توکم ازکم صارفین کو پیشگی اطلاع دی جاتی اور یہ بھی بتایا جاتا کہ نام کاٹنے کی وجہ کیا ہے؟ اسے کس طرح سے درست کیاجاسکتا ہے، وغیرہ ۔
صارفین کی پریشانی اور شکایت
ٹیگور نگر میںمقیم وارث علی شیخ نے نمائندۂ انقلاب کوبتایا کہ’’ ان کے بیٹے کا نام کاٹ دیا گیا ، اسی طرح ان کےبھائی اوربھتیجوں کے ساتھ خاندان کے۷؍افراد کےنام کاٹ دیئے گئے اور وجہ بھی نہیںبتائی گئی ۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’صارفین کےساتھ یہ زیادتی کی جارہی ہے ۔ اگر کوئی مہم چلائی جارہی ہےتوصارفین کو پیشگی اطلاع دی جائے اور ان کوپوری بات سمجھائی جائے تاکہ وہ پریشان نہ ہوں اوراگر کوئی ثبوت فراہم کرانا ہے تو اس کی بھی اطلاع دی جانی چاہئے نہ کہ نام کاٹ کر پریشان کیا جائے اور غریب صارفین کا راشن بند کردیا جائے۔‘‘
ایک دوسرے صارف عبداللہ خان نے بھی یہی شکایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ’’ نام کاٹ دینے کا راشن ڈپارٹمنٹ کےپاس کیا اختیار ہے۔ اگر کوئی وضاحت طلب کرنی ہےتونام کاٹنے یا کسی قسم کی تبدیلی کرنے سے قبل ان سے رابطہ قائم کیا جائے نہ کہ براہ راست نام حذف کردیا جائے۔ اس لئے اس پرفوراً روک لگائی جائے اورجن صارفین کےنام کاٹے گئے ہیں،اسے راشن کارڈ میں فوراً دوبارہ شامل کیا جائے ۔‘‘
دکاندار کا اعتراف اورصارفین سے تکرار
وکھرولی ،بودھ وہار ہارروڈ سنجے گاندھی نگر میں واقع ’گروکرپا دھانیہ بھنڈار‘ نام کی راشن دکان کے مالک چھیدی لال جیسوال نے انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا کہ ۴۷۰؍ سے زائد صارفین کے نام کاٹے گئے ہیں مگر افسران کی جانب سے کوئی معقول سبب بھی نہیں بتایا جارہا ہے۔البتہ راشننگ آفیسر کہتا ہے کہ آدھار کارڈاور راشن کارڈ میں نام میں فرق ہوگا۔نا م کٹنے کی وجہ سے صارفین الجھ جاتے ہیں اورکئی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ نام درست کرنے کے بعد اسے جوڑا جارہا ہے مگر اس عمل میں ۳؍ ماہ لگ رہے ہیںجس سے صارف کو تین ماہ راشن نہیںملے گا ۔‘‘
راشننگ افسر کا جواب اوریقین دہانی
راشننگ افسر نلیش بھانڈے سے اس تعلق سے استفسار کر نے پرانہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ صارفین کی شکایت درست ہےلیکن اس وقت وکھرولی ہی نہیں، ممبئی بلکہ پوری ریاست میں’کریکشن ڈرائیو‘ چل رہا ہے۔ نام درست کئے جارہے ہیں۔ آدھاکارڈ اور پین کارڈ پر موجود ناموں سے راشن کارڈ میں درج نام ملائے جارہے ہیںکہ کہیںفرق تو نہیں ہے۔ اگرفرق ہے تواسے کاٹ دیا جارہا ہے لیکن جب صارفین اس کے خلاف راشن آفس میں رابطہ قائم کرتے ہیں تواسے درست بھی کیا جارہا ہے ۔‘‘ راشننگ آفیسر بھانڈے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’چونکہ یہ کام بڑے پیمانے پر جاری ہے اورنام میں تصحیح کا یہ عمل ۲؍ماہ تک جاری رہے گا۔ اس لئے جن صارفین کا نام حذف ہوا ہے، وہ راشن آفس میںرابطہ قائم کرسکتے ہیں، روزانہ ایسے دو چار صارفین آتے ہیںاوران کےنام درست بھی کئے جارہے ہیں۔‘‘