Inquilab Logo

گجرات میں پہلے مرحلے میں ہونے والے الیکشن کیلئے انتخابی مہم کا آخری دن

Updated: November 29, 2022, 10:39 AM IST | saeed Ahmed | Nosari

گجرات اسمبلی انتخابات کیلئے ۱۸۲؍ سیٹوں میں سے جن ۸۹؍ سیٹوں پر پہلے مرحلے میں پولنگ ہوگی، منگل کو ان تمام حلقوںمیں انتخابی مہم کا آخری دن ہے۔

Strict security arrangements have been made in all areas. Meanwhile, representatives of political parties are engaged in `door-to-door` communication in their respective constituencies. The picture below is of security arrangements (Photo: PTI)
تمام علاقوں میں سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔اس دوران سیاسی جماعتوں کے نمائندے اپنے اپنے حلقوں میں ’ڈور ٹو ڈور‘ رابطے میں مصروف ہیں۔ زیر نظر تصویر سیکوریٹی انتظامات کی ہے (تصویر: پی ٹی آئی)

گجرات اسمبلی انتخابات کیلئے ۱۸۲؍ سیٹوں میں سے جن ۸۹؍ سیٹوں  پر پہلے مرحلے میں پولنگ ہوگی، منگل کو ان تمام حلقوںمیں انتخابی مہم کا آخری دن ہے۔ اس دوران تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی پوری طاقت جھونک رکھی ہے لیکن رائے دہندگان بھی پیچھے نہیں ہیں۔ وہ بھی اپنے اپنے طور پر انتخابی حکمت عملیوں میں مصروف ہیں۔ ان تمام حلقوں میںیکم دسمبر کو  پولنگ ہوگی جس کیلئے مجموعی طور پر ۷۶۶؍امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں ۔ ان علاقوں میںرائے دہندگان کی خاموشی اور دل کی بات زبان پرنہ لانے سے سیاسی جماعتیں کچھ زیادہ ہی مشکل محسوس کررہی ہیں۔  اس مرحلے میں سوراشٹر ،جنوبی گجرات اورکچھ کی جن سیٹوں پرووٹنگ ہوگی، ان میںنوساری اوربھڑوچ کے حلقۂ انتخابات بھی شامل ہیں۔ نوساری شہر کی مجموعی آبادی تقریباً ۴؍لاکھ ہےجس میں مسلمانوں کی مجموعی آبادی ۴۵؍تا۴۸؍ہزار ہے۔ یہاںکا معروف دینی ادارہ جامعہ تعلیم الدین (ڈابھیل )اپنی الگ شناخت رکھتا ہے۔نوساری کی بڑی تعداد مزدوری ، چھوٹے موٹے کاروبار اور خاص طور پر کھیتی کے پیشے سے وابستہ  ہے۔ 
 یہاں کے ووٹرس سے بات چیت کرنے پر یہ اندازہ ہوا کہ وہ بی جے پی کے لمبے چوڑے دعوؤں اوروعدوں سے خوش نہیں ہیں اورتبدیلی چاہتے  ہیں ۔ نوساری میں بی جےپی نے سٹنگ ایم ایل اے کا ٹکٹ کاٹ کر دوسرے کوٹکٹ دیا ہے جس سے آپسی رسہ کشی بھی  بڑھ گئی ہے ۔ بی جے پی کیلئے پریشانی کی بات یہ ہے کہ گجرات بی جےپی کے صدر چندرکانت پاٹل نوساری ہی سے رکن پارلیمان ہیں اوراس سیٹ پربی جے پی تقریباً ۳۵؍ برسوں سے قابض ہے۔ یہاں سٹی میںبات چیت کرنے پر کچھ رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پارٹی خواہ کچھ بھی کہے لیکن مہنگائی اور بے روزگاری ہی عوام کا سب سے بڑامسئلہ ہے ۔رائے دہندگان یہ بھی محسوس کر رہے ہیںکہ بی جے پی گجرات میں ۲۷؍ برسوں سے اقتدار میں ہے لیکن لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہونا تو دور وہ بنیادی مسائل سے گھرے ہوئے ہیں، اسلئے ان کے وعدے ان کی حلق سے نیچے نہیں اترر ہے ہیں ۔اسی طرح کچھ لوگوں نے کہا کہ گجرات حکومت نے عوام کے جذبات سے کھلواڑ کیا ہے کیونکہ یہاں کے مسائل کے حال کی بات تو دور، اس دوران بدعنوانی میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
  یہاں علی پوراورجلال پورمیں رائے دہندگان سے بات چیت کی گئی تو ان میں سے بیشتر نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں الگ الگ وعدے کررہی ہیں لیکن یہاںلوگوں میں مہنگائی اور بے روزگاری ہی سب سے بڑا موضوع ہے۔ لوگوں نے کہا کہ اس بار رائے دہندگان نے خاموش رہنے کو ترجیح دی ہے، وہ اپنا فیصلہ یکم دسمبر کو ہی ظاہر کریں گے۔
  یہاںکے مشہورشہر بھڑوچ سےتعلق رکھنےوالےسلیم احمدآبادی (کونسلر)  نے کہاکہ ’’ یہاں پرٹریفک ، صحت عامہ ، روزہ مرہ کی ضروریات اور عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دی گئی ہے، جس کی وجہ سے عوام میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ لوگ سوال کررہے ہیںکہ اتنے برسوں میںآپ نے کیا کیا اور اب کیا کریں گے؟‘‘ شبیر چوک والا (سینئر صحافی) نے بتایاکہ ’’ بی جےپی یہاں ۲۷؍ برسوں سے اقتدارمیں ہے اور اتنی طویل مدت کسی بھی ریاست کے بنیادی کام کی انجام دہی کیلئے کافی ہوتی ہے لیکن یہاں پر کام سے زیادہ تشہیر پر توجہ دی گئی ہے۔‘‘ یہاں کے ایک سرگرم شہری ابراہیم لوکھنڈ والا نے کہاکہ ’’بھڑوچ  میں جس طرح کے ترقیاتی کام  ہونے چاہئے تھے، وہ نہیں ہوئے۔ یہاں پر مہنگائی نے توعام آدمی کا جینا دوبھرکررکھا ہے۔ کام کاج  اور دھندہ بیوپار ٹھپ ہے لیکن سیاسی جماعتیں اس پر بات کرنے کے بجائے دوسرے موضوعات پر باتیں کررہی ہیں جو عوام کو ہضم نہیں ہورہی ہیں، اسلئے  وہ خاموشی سے اپنا فیصلہ کریں گے۔‘‘ عوام کی اس خاموش حکمت عملی سے بی جے پی کے ساتھ ہی تمام لیڈروں کی نیند حرام ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK