Inquilab Logo

’’قدیم بی جی پی دواخانہ کے زچہ خانہ کو حاجی عبدالصمد مومن سے منسوب کیا جائے‘‘

Updated: February 22, 2024, 9:48 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

بھیونڈی سوشل سوسائٹی کی قیادت میں سماجی اور سیاسی لیڈروں کے وفد نے میونسپل کمشنر اجے ویدیہ کومیمورنڈم دے کر مطالبہ کیا

Members of the delegation talking to Municipal Commissioner Ajay Vaidya after giving the memorandum
وفد میں شامل افراد میمورنڈم دینے کے بعد میونسپل کمشنر اجے ویدیہ سے گفتگو کرتے ہوئے۔ (تصویر: انقلاب)

یہاں  منڈئی علاقے میں   واقع ۱۴۱؍سال پرانے بائی گل بائی پیٹیٹ(بی جی پی)دواخانہ کی جدید کاری کی جارہی ہے اور اسپتال بنانے کاکام اپنے آخری مرحلے میں ہے۔عنقریب   اس اسپتال کا افتتاح متوقع ہےجس کے پیش نظر بھیونڈی سوشل سوسائٹی  کے صدر حنیف رمضان کی  قیادت میں سابق رکن پارلیمان سریش ٹاورے،سابق رکن اسمبلی عبدالرشید طاہر مومن، سابق کارپوریٹرشاف مومن ،شکیل انصاری  اور دیگر سیاسی و سماجی لیڈروں  پر مشتمل ایک وفد نے میونسپل کمشنر اجے ویدیہ سے ملاقات کی اور بھیونڈی کے اس پہلے اور قدیم    دواخانہ کی تاریخ   بیان کرکے مطالبہ کیا کہ  بی جی پی دواخانہ کے زچہ خانے کوخان صاحب حاجی عبدالصمد مومن کے نام سے منسوب کیا جائے۔ 
 واضح رہے کہ۳ ۱۸۸ء میں اس دواخانے کو ایک مخیر پارسی شخص دینشامانک جی پیٹیٹ نے تعمیر کروا کر اسے اپنی بیٹی بائی گل بائی پیٹیٹ(بی جی پی)کے نام سے منسوب کیا تھا۔شہر کے وسطی علاقے منڈئی میں سٹی سروے نمبر۱۷۸۹؍کی ۲۰۸۱؍ مربع میٹر زمین پر تعمیر شدہ اس عمارت پر زچہ خانہ کے قیام کیلئے ۱۹۵۹ء میں خان صاحب حاجی عبدالصمد حاجی لعل محمد مومن نے اپنے ذاتی خرچ سے مزید ایک منزلہ تعمیر کیا تھا۔اس منزلہ پر زچہ خانہ قائم کرکے میونسپلٹی نے اس منزلے کو’ حاجی عبدالصمد مومن زچہ خانہ‘   نام   دیا تھا۔اس زچہ خانہ کاافتتاح اس وقت کے ریاستی وزیر صحت ڈاکٹر این ایس کیلاش کے ہاتھوں ہوا تھا۔اس دور میں بھیونڈی کا یہ واحد اسپتال تھا جہاں  غریب، مزدور مریضوں کی لمبی قطاریں لگتی تھیں۔ اندرا گاندھی اسپتال بننے کے بعداس اسپتال میں مریضوں کا آنا کم ہو گیا تھا۔  ۲۰۱۶ء میں شہر میں ۲؍ خستہ  عمارتیں منہدم ہونے کے بعدمیونسپل کارپوریشن نے بڑے پیمانے پرانتہائی خستہ حال عمارتوں کومنہدم کرنے کی کارروائی شروع کی۔اس افراتفری کے ماحول میں شہری انتظامیہ نے  تاریخی اور قدیم   بی جی پی دواخانہ کو بھی خاموشی کے ساتھ ’انتہائی خطرناک عمارت‘قرار دے کر بنا کوئی ٹینڈر نکالے منہدم کردیا تھا۔
 شہری انتظامیہ  نے ۱۵؍اگست ۲۰۲۰ء کواس دواخانے کو جدید ترین  اسپتال میں تبدیل کرنے کا سنگ بنیادرکھاگیاتھا۔تاہم یہ سنگ بنیاد اس وقت تنازع کا شکار ہوگیا جب اس    تاریخی دواخانے میں    خطیر رقم خرچ کرکے ایک منزلہ زچہ خانہ تعمیر کروانے والے  حاجی عبدالصمد حاجی لعل محمد مومن کا نام غائب کردیاگیا۔اس وقت بھیونڈی سوشل سوسائٹی کے ساتھ ہی شہر کے دیگر سماجی اداروں اور سیاسی لیڈران نے سخت احتجاج کرکے اسے سازش قرار دیا تھا۔ بھیونڈی سوشل سوسائٹی کے صدر حنیف رمضان نے انقلاب کو بتایا کہ بلاشبہ دواخانے کا نام بائی گل بائی پیٹیٹ (بی جی پی) ہی تھا لیکن   حاجی عبدالصمد مومن نے ۳۷؍ ہزار روپے خرچ کرکے مزید ایک منزلہ بنواکرزچہ خانہ تعمیرکروایا تھا۔ میونسپل کارپوریشن اسے جدید ترین زچہ خانہ ہی تعمیر کروا رہی ہے اس لئے  بائی گل بائی پیٹیٹ کے ساتھ حاجی عبدالصمد مومن کا نام لازمی طور پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر  حاجی عبدالصمد  مومن کا نام دعوت نامے سے غائب کردیا گیاتھاجس کے پیش نظر ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ کہیں پھر کسی سازش کے تحت حاجی عبدالصمد مومن کا نام غائب نہ کردیا جائے۔اس لئے ہم نے میونسپل کمشنر کو میمورنڈم دے کر اسپتال کاایک منزلہ  حاجی عبدالصمد مومن سے منسوب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔  

bhiwandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK