Inquilab Logo

میٹھی ندی پروجیکٹ کی جانچ ایس آئی ٹی کرے گی

Updated: July 26, 2023, 9:56 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

قانون ساز کونسل میں اراکین کے مطالبات پر وزیر اودئے سامنت کااعلان۔ اراکین اسمبلی نے پروجیکٹ کو سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیا

BMC Commissioner Iqbal Singh Chahal along with other officers inspecting the cleanliness of Methi river. (File Photo)
بی ایم سی کے کمشنر اقبال سنگھ چہل دیگر افسران کے ساتھ میٹھی ندی کی صاف صفائی کا معائنہ کرتے ہوئے۔(فائل فوٹو)

 آج ہی کے دن یعنی ۲۶؍ جولائی ۲۰۰۵ء کو ممبئی میں شدید بارش کے سبب پیدا ہونے والی خوف ناک سیلابی صورتحال کو ۱۷؍ سال مکمل ہو جائیں گے۔ ممبئی خصوصاًکرلا میں سیلابی صورتحال کا سبب میٹھی ندی بنی تھی  اور اسی لئے ۲۰۰۵ء سے اس ندی کی توسیع ، گہرائی بڑھانے، سرحدی دیوار تعمیر کرنے اور اس کی تزئین کاری کا پروجیکٹ شروع کیا گیا لیکن ۱۷؍ سا ل گزر جانے اور اس پروجیکٹ پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کےباوجود کوئی خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ممبئی ودھان بھون میں جاری مانسون اسمبلی اجلاس کے دوران منگل کو قانون ساز کونسل میں میٹھی ندی کا معاملہ اٹھایا گیا۔ اراکین نے اس پروجیکٹ کو سب سے بڑا گھپلہ قرار دیا اور اس پروجیکٹ پر کئے گئے خرچ اور کام کی جانچ کیلئے خصوصی تفتیشی ٹیم(ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موضوع پر تقریباً پون گھنٹے تک بحث ہوئی جس کے بعد حکومت کی جانب سے ایوان میں موجود وزیر اودئے سامنت نے اس  معاملے کی جانچ  اعلیٰ سطحی کمیٹی سے کرانے کا اعلان کیا لیکن جب اراکین اسمبلی (اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے، انل پرب، بھائی جگتاپ، پروین دریکر ، راج  ہنس اور دیگر)نے ایس آئی ٹی سے ہی ۲۰۰۵ء سے ۲۰۲۳ء تک کے معاملات کی جانچ کرنے پر اصرار کیا تو وزیر موصوف نے ایس آئی ٹی سےجانچ کرانے کی یقین دہانی کرائی۔
 بی جے پی کے قانون ساز کونسل کے رکن پرساد لاڈ نے توجہ طلب نوٹس کے تحت میٹھی ندی کے پروجیکٹ کا معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا۔ انہوں  نےکہاکہ’’میٹھی ندی کوگہرا کرنے،چوڑائی بڑھانے  اور اس کی تزئین کاری کیلئے گزشتہ۱۷؍ برسوں میں اب تک ۱۳۰۰؍ کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن اب تک یہ ندی میٹھی نہیں ہو سکی ہے۔یہ پروجیکٹ پورا کیا ہوتا بلکہ مئی ۲۰۲۳ء میں مزید ایک ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے۔سرکاری خزانے سے اتنی رقم خرچ کرنے کے باوجود ندی کی توسیع اور گہرائی نظر نہیں آ رہی ہے۔‘‘  انہوںنے مزید کہاکہ’’ ایم ایم آر ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کے افسران مذکورہ پروجیکٹ کو مکمل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتے۔ حکومت کو اس پر غور کرنا چاہئے۔‘‘
  اس ضمن میں کونسل کے رکن انل پرب نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ’’ اس پروجیکٹ کو بی ایم سی کے ماتحت کیاجارہا  تھا پھر اسے ایم ایم آر ڈی اے کےماتحت کر دیا گیا۔  یہ پروجیکٹ انتہائی سست رفتاری سے کیا جارہا ہے اگراس پروجیکٹ پرکئےگئے خرچ کی جانچ کرنا ہے تو ۲۰۰۵ء سے ۲۰۲۳ء تک کے معاملات کی جانچ کی جائے اور اس کی اعلیٰ سطحی نہیں بلکہ ایس آئی ٹی سے جانچ ہونی چاہئے۔‘‘
 قانون ساز کونسل کے اپوزیشن لیڈر  امباداس دانوے  اور  رکن پروین دریکر نے بھی اس معاملے کی ایس آئی ٹی کے ذریعے جانچ کرنے کامطالبہ کیا۔اراکین کے سوالوں کاجواب دیتے ہوئے وزیر اودئے سامنت نے بتایاکہ’’ ۱۹؍ اگست ۲۰۰۵ء  میں ریاستی حکومت کے حکم پر میٹھی ندی ڈیولپمنٹ اینڈ پروٹیکشن اتھارٹی قائم کی گئی تھی۔ اس کے تحت ۱۷ء۸۴؍کلو میٹر ندی کے کام میں  فلٹر پاڑا، پوائی سے سی ایس ٹی پل ، کرلا کے  درمیان ۱۱ء۸۴؍ کلو میٹر لمبائی کی ترقی کابی ایم سی کے ذریعے جبکہ سی ایس ٹی پل سے ماہم کازوے کےدرمیان ۶؍ کلو میٹر کا کام اور واکولہ نالے کا ۱ء۸؍  کلو میٹر لمبائی ایم ایم آر ڈی اے اور  حفاظتی دیوار کا کام فیز ۲؍ میں کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا۔‘‘
 انہوںنے مزید بتایا کہ ’’متعلقہ افسران کی میٹنگ طلب کی جائے گی اوران سے پوچھا جائے گا کہ پروجیکٹ میں تاخیر کیوں ہوئی؟‘‘  انہوں  نے مزید کہا کہ ’’ اراکین کے مطالبہ کے مطابق پروجیکٹ کے کام اور خرچ کی جانچ ایس آئی ٹی کے ذریعے کی جائے گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK