بہار میں الیکشن کمیشن کے ذریعہ تیار کی گئی ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں صرف ایک اسمبلی حلقے میں ایسے ہزاروں ووٹرس کے نام شامل ہیں جو اتر پردیش میں بھی بطور ووٹر رجسٹرڈ ہیں
EPAPER
Updated: August 16, 2025, 11:06 AM IST | New Delhi
بہار میں الیکشن کمیشن کے ذریعہ تیار کی گئی ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں صرف ایک اسمبلی حلقے میں ایسے ہزاروں ووٹرس کے نام شامل ہیں جو اتر پردیش میں بھی بطور ووٹر رجسٹرڈ ہیں
بہار میں الیکشن کمیشن کے ذریعہ تیار کی گئی ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں صرف ایک اسمبلی حلقے میں ایسے ہزاروں ووٹرس کے نام شامل ہیں جو اتر پردیش میں بھی بطور ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔ یہ سنسنی خیز انکشاف ’رپورٹرس کلیکٹیو‘ کی ایک تحقیقی رپورٹ میں ہوا ہے ۔
والمیکی نگر اسمبلی حلقے کے تعلق سے مذکورہ رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ یہاں ایک ہزار سے زائد ایسے نام ہیں جو اتر پردیش کی ووٹر لسٹ میں بھی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بہار کی ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں مذکورہ افرادکی تمام تفصیلات ہو بہو وہی ہیں جو اتر پردیش کی لسٹ میں ہیں۔ ان کے علاوہ مزید ہزاروں نام ایسے ہیں جو یوپی کی لسٹ میں بھی ہیں تاہم والمیکی نگر کی انتخابی فہرست میں ان کی تفصیلات میں معمولی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ رپورٹر کلکٹیو کے مطابق ایسے ووٹرس کی مجموعی تعداد ۵؍ ہزار سے زائد ہے۔ آیوشی کر، ہرشیتا مانوانی اور گائتری سپرو کے ذریعہ تیار کی گئی اس تحقیقاتی رپورٹ میں مذکورہ ووٹرس کو’’ مشکوک، جعلی یا دہرے ووٹرس‘‘ قرار دیاگیاہے۔ تحقیق کرنےوالے مذکورہ رپورٹرس کے مطابق’’ ہم نے پایا کہ ان سب کے پاس دونوں ریاستوں میں الگ الگ انتخابی فوٹو شناختی کارڈ (ای پی آئی سی) نمبر ہیںجبکہ غیر قانونی ہے اور اس سے جعلی یا غلط ووٹ ڈالے جانے کا امکان پیدا ہوتا ہے۔‘‘واضح رہے کہ کسی بھی ووٹر کیلئے دو ای پی آئی سی (ایپک) نمبر رکھنا غیر قانونی ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا پر لازم ہے کہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد کسی بھی جائز ووٹر کو منفرد ایپک نمبر جاری کرے۔ رپورٹرس کلیکٹیو کی رپورٹ کے مطابق’ ’ہزار سے زیادہ معاملات میں ہم نے مکمل مماثلت پائی، مثلاً ووٹرس کےنام، ان کی عمریں اور ان کے رشتہ داروں (والد یا شوہر)کے نام دونوں ریاستوں کی انتخابی فہرست کے ڈیٹا بیس میں بالکل ایک جیسے تھے، فرق صرف پتے کا تھا۔‘‘
ہزاروں دیگر مشکوک ووٹرس کے معاملے میں نام یا رشتہ داروں کے نام کی اسپیلنگ میں ایک سے ۳؍ لفظ بدل دیئے گئے ہیں۔ کچھ معاملوں میں عمر میں ایک سے ۴؍ سال کا فرق ہے باقی ساری تفصیلات جوں کی توں ہیں۔ ’’دی رپورٹرز کلیکٹیو‘‘ نے یہ تحقیق ڈیٹا ماہرین کی مدد سے بہار کی ڈرافٹ ووٹر لسٹ کی صحت اور الیکشن کمیشن کے دعوؤں کو جانچنے کیلئے کی ہے۔ اس تحقیق نے الیکشن کمیشن کے اس دعوے پر سوالیہ نشان لگادیا ہے کہ ’’خصوصی جامع نظر ثانی ‘‘ مہم کا مقصد بہار کی ووٹر لسٹ کو صاف کرنا اور فوت ہو چکے نیزمستقل نقل مکانی کرچکے ووٹرس کو نیز غیر قانونی تارکین وطن کے ناموں کو فہرست سے ہٹانا ہے۔تحقیقاتی رپورٹ میں کئی اہم سوالات قائم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رابطہ قائم کیاگیا مگر وہاں سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ جو بنیادی سوال اٹھتے ہیں وہ یہ ہے کہ کیا یوپی اور بہار دونوں جگہ کی ووٹر لسٹ میں موجود یہ افرادحقیقی ہیں جن کے پاس ۲-۲؍ شناختی کارڈ ہیں یا پھر یہ پوری طرح سےفرضی نام ہیں؟ان کے نام پہلی بار بہار کی ووٹر لسٹ میں شامل ہوئے ہیں یا پھر سابقہ لسٹ میں بھی تھے اور الیکشن کمیشن خصوصی نظر ثانی کے دوران بھی انہیں حذف کرنے میں ناکام رہاہے؟ الیکشن کمیشن کے افسربرائے رابطہ عامہ اشوک گوئل نے اس ضمن میں صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ابھی اعتراض اور دعویٰ کا مرحلہ باقی ہے۔‘‘ شاید وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ اگلے مرحلے میں ایسے نام ووٹر لسٹ سے ہٹ جائیں گے۔