الیکٹرک ٹو وہیلر کمپنیوں نے کہا کہ سپلائی میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ہندوستانی الیکٹرک ٹو وہیلر کمپنیاں چین کی مقناطیس کی فراہمی پر پابندی سے نمٹنے کے لیے لائٹ اور فیرائٹ میگنیٹ استعمال کررہی ہیں تاکہ تہواروں کے دوران پیداوار اور سپلائی ہموار رہ سکے۔
EPAPER
Updated: August 16, 2025, 5:54 PM IST | New Delhi
الیکٹرک ٹو وہیلر کمپنیوں نے کہا کہ سپلائی میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ہندوستانی الیکٹرک ٹو وہیلر کمپنیاں چین کی مقناطیس کی فراہمی پر پابندی سے نمٹنے کے لیے لائٹ اور فیرائٹ میگنیٹ استعمال کررہی ہیں تاکہ تہواروں کے دوران پیداوار اور سپلائی ہموار رہ سکے۔
برقی دو پہیہ گاڑیاں بنانے والی ہندوستانی کمپنیاں چین سے بھاری اور نایاب زمینی مقناطیس کی کمی سے نمٹنے کے لیے تیار ہو گئی ہیں۔ ستمبر کے آخر سے شروع ہونے والے تہواروں کے سیزن کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کمپنیاں نئے طریقے تلاش کر رہی ہیں تاکہ پیداوار میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ پہلے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اگست میں پیداوار رک سکتی ہے لیکن اب کمپنیوں نے متبادل اقدامات سے اس خوف پر بڑی حد تک قابو پا لیا ہے۔
ہندوستان کی سرکردہ دو پہیہ گاڑیاں بنانے والی کمپنی بجاج آٹونے چین سے ہلکے نایاب ارتھ میگنیٹ (جسے بھاری نایاب ارتھ فری میگنیٹ بھی کہا جاتا ہے) درآمد کیا ہے۔ کمپنی کے سینئر ذرائع کے مطابق ان میگنیٹس کی جانچ آٹوموٹیو ریسرچ اسوسی ایشن آف انڈیا(اے آراے آئی ) میں جاری ہے۔ جانچ مکمل ہونے کے بعدبجاج ان میگنیٹس کو بڑی مقدار میں درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ انہیں ہندوستان میں بنائے جانے والے موٹر سب اسمبلیوں میں استعمال کیا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میگنیٹسکا پہلے ہی کہیں اور تجربہ کیا جا چکا ہے اور یہ بھاری نایاب ارتھ مقناطیس کی طرح برقی دو پہیہ گاڑیوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ بجاج کو ان موٹرس کے لیے ڈومیسٹک ویلیو ایڈیشن کا حساب لگانے میں کوئی چھوٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، جیسا کہ کچھ دیگر کمپنیوں نے مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:ایچ ڈی ایف سی بینک کے قوانین سے صارفین کی جیب پر بوجھ بڑھے گا
ایتھر انرجی بھی اس سمت میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کمپنی اپنی سطح پر ہلکے نایاب زمینی مقناطیس کی جانچ کر رہی ہے اور اس سال کی آخری سہ ماہی میں انہیں اے آر اے آئی سے منظوری حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دوسری طرف ٹی وی ایس موٹر کمپنی کے سی ای او کے این رادھا کرشنن نے کہا کہ ان کی کمپنی کئی متبادل پر کام کر رہی ہے۔ ان میں بھاری نایاب زمین سے پاک میگنیٹ، فیرائٹ پر مبنی میگنیٹ اور بغیر مقناطیس کے موٹریں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ٹی وی ایس کئی ممالک سے میگنیٹس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اولاالیکٹرک نے فیرائٹ پر مبنی موٹرس پر کام کو تیز کر دیا ہے۔ ان موٹرس کی جانچ جاری ہے اور کمپنی ۲۰۲۵ء کی تیسری سہ ماہی تک ان سے چلنے والی مصنوعات لانچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ فیرائٹ میگنیٹ کی خاصیت یہ ہے کہ یہ آسانی سے دستیاب ہیں اور جغرافیائی سیاسی خطرات سے کم متاثر ہوتے ہیں ۔
چین نے۴؍ اپریل ۲۰۲۵ءکو ہندوستان کو۷؍ قسم کے بھاری نایاب زمینی مقناطیس کی برآمدات پر پابندی لگا دی تھی، لیکن ہلکی نایاب زمین مقناطیس کی ۱۰؍ اقسام اس پابندی سے باہر ہیں۔ ہندوستانی کمپنیاں اب ان ہلکے نایاب زمینی مقناطیسکو درآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں، جو ہندوستان میں بننے والی موٹر سب اسمبلیوں میں استعمال ہوں گے