مہلوکین کی تعداد۴۹؍ ہوگئی۔ طوفان کے سبب پھنسے ۲؍ جہازوں کے ڈوب جانے والے ۳۸؍ افراد کی لاشیں تلاش کرنے کا سلسلہ جاری
EPAPER
Updated: May 21, 2021, 8:27 AM IST | nadeem asran | Mumbai
مہلوکین کی تعداد۴۹؍ ہوگئی۔ طوفان کے سبب پھنسے ۲؍ جہازوں کے ڈوب جانے والے ۳۸؍ افراد کی لاشیں تلاش کرنے کا سلسلہ جاری
تاؤتے طوفان کے دوران سمندر میں پھنسے جہاز پی ۳۰۵؍ اور دیگر ۲؍ جہازوںکے ڈوب جانے والے افرادکی لاشوں کو تلاش کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ بدھ کو نیوی اور کوسٹ گارڈ نے ۳۵؍ مہلوکین کی لاشیں برآمدکی تھیں۔ جمعرات کو مزید ۱۹؍ لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں جن میں آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن کا وہ انجینئر بھی شامل ہے جس کی ۲؍ ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی ۔اس طرح اب کل ۴۹؍ مہلوکین کی لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں اور جے جے اسپتال میں پوسٹ مارٹم اور شناخت کے بعد لاشیں اہل خانہ کے حوالے کی جارہی ہیں۔
طوفان سے ہونے والی ان ہلاکتوں کے بعد ممبئی کے یلو گیٹ پولیس اسٹیشن نے لاشوں کا پنچ نامہ کرنے کے بعد حادثاتی موت کا کیس درج کرلیا ہے ۔یلو گیٹ پولیس کے درج کردہ کیس کے مطابق اب تک ۴۹؍ لاشوں کو تلاش کر لیا گیا ہے اور شناخت کے بعد انہیں اہل خانہ کے حوالے کیا جارہا ہے ۔جن لاشوں کو اب تک بحر عرب سے برآمد کیا گیا ہے ، ان میں امبرناتھ کے رہنے والے وشال کتڈارے بھی شامل ہیں جو آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن (اواین جی سی) کے ملازم تھے اور طوفان میں پھنس جانے والے جہاز براگے پی ۳۰۵؍ پر بطور انجینئر ملازم تھے ۔
وشال کے تعلق سے ان کے دوست پون نے بتایا کہ ۲؍ ماہ قبل ہی اس کی شادی ہوئی تھی اور اس نے جلد ہی لوٹ آنے کا وعدہ کیا تھا ۔ ا س کے ۸۰؍ سالہ والد اور ۷۵؍ سالہ والدہ اب تک اس کی موت سے لا علم ہیں ۔موصولہ اطلاع کے مطابق نیوی نے اسے نیم بیہوشی کی حالت میں بچایا تھا لیکن علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی ۔پون نے یہ بھی بتایا کہ کمپنی جانتی تھی کہ طوفان آنے والا ہے تو اس نے جہاز کو ساحل پر لنگر انداز کیوں نہیں کیا؟ کمپنی یہ بھی جانتی تھی کہ وشال تیرنا نہیں جانتا ،اس کے باوجود جہاز میں اسے ڈیوٹی پر کیوں بھیجا ؟‘‘
وشال کی طرح کئی اور متاثرین کے اہل خانہ جنہیں جے جے اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد لاش دی گئی ہے ، طوفان کی آمد سے واقف ہونے کے باوجود جہاز سمندر میں بھیجے جانے پرکمپنی کو اس حادثہ کا ذمہ دار قرار دیا ہے ۔
دریں اثناء نیوی اور کوسٹ گارڈ نے اب تک ۴۹؍ لاشیں برآمد کرنے کا دعویٰ کیاہے جبکہ بقیہ کی تلاش جارہی ہے ۔