Inquilab Logo Happiest Places to Work

اترپردیش: سوشل میڈیا پر نویں جماعت کے ڈراپ آؤٹ کو بیسک ایجوکیشن آفیسر بنانے کے فیصلے کی مذمت

Updated: July 02, 2025, 4:20 PM IST | Lucknow

سوشل میڈیا پر اترپردیش حکومت کے رنکو سنگھ کو بیسک ایجوکیشن آفیسر بنانے کے فیصلے کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ رنکو سنگھ نے نویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے جبکہ مودی حکومت نے صرف گولڈ میڈل کی بنیاد پر انہیں اس عہدے کیلئے منتخب کیا ہے۔سوشل میڈیا پر صارفین نے میمز بنا کر حکومت کے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے۔

Rinku Singh. Photo: INN
رنکو سنگھ۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان میں بہت سے نوجوانوں کیلئے مقابلہ جاتی امتحانات میں حصہ لینا اور سرکاری ملازمت کی تلاش مشکل ہوتی ہے۔ کئی برسوں سے یہ ان کا خواب بن جاتا ہے۔ بہت سے افراد مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیاب ہونے کے بجائے ناکام ہوتے ہیں۔ انہی میں سے ایک کرکٹر رنکو سنگھ ہیں جو نویں جماعت کے ڈراپ آؤٹ ہیں اورجنہیں بیسک ایجوکیشن آفیسر (بی سی اے) مقرر کیا گیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس فیصلے کی سخت مذمت کی جارہی ہے۔ لکھنؤ سے سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمان پریا سروج سے شادی کرنے کے بعد رنکو سنگھ کو حکومت کی جانب سے مقرر کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رنکو سنگھ بائیں بازو کے بلے باز ہیں اور اسپورٹس کوٹہ کیلئے منتخب کئے جانے والے ۷؍ ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں۔ علی گڑھ میں پیدا ہونے والے رنکو سنگھ پرائمری اسکولوں میں پانچویں جماعت تک کی نگرانی کریں گے۔ وہ اپنے ضلع میں ٹیچر ایولیوشن اور بلاک ایجوکیشن آفیسرز کے کاموں کی نگرانی بھی کریں گے۔ رنکو سنگھ کو ماہانہ ۷۰؍ ہزار تا ۹۰؍ ہزارتنخواہ ملے گی اور انہیں گھر، ایچ آر اے اور طبی فوائد بھی دیئے جائیں گے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کیا ڈیموکریٹک پارٹی ظہران ممدانی کی جیت سے کوئی سبق سیکھے گی؟

عام طور پر رنکو سنگھ کے عہدے کیلئے بیچلر ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ۲۷؍ سالہ رنکو سنگھ نے اسکول بھی مکمل نہیں کی ہے۔ انہیں ۲۰۲۳ء میں ایشین گیمز میں گولڈ میڈل کی بنیاد پرمنتخب کیا گیا ہے۔ یہ اقدام اترپردیش حکومت کے انٹرنیشنل میڈل ونر ڈائریکٹ ریکوائرمنٹس رولز ۲۰۲۲ء کا حصہ ہے۔ اس اقدام کے پیچھے اترپردیش کی حکومت کا ارادہ ملک کے ہیروز کو سیلیوٹ کرنا ہوسکتا ہے لیکن سوشل میڈیا پر اس بات پر تنازع جاری ہے کہ کیا اسکول کا ڈراپ آؤٹ یہ ذمہ داریاں سنبھال سکتا ہے۔ رنکو سنگھ نے کرکٹ میں کامیابی حاصل کرکے جو نام کمایا ہے وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ انہوں نے اپنی جدوجہد سے نہ صرف یہ کہ آئی پی ایل کا کانٹریکٹ حاصل کیا ہے بلکہ ہندوستانی ٹیم کی نمائندگی بھی کی ہے۔ لیکن کیا اسپورٹس میں یہ کامیابی انہیں اسکول کے سیکڑوں بچوں کو سپر وائز کرنے کا اہل بناتی ہے؟ یہ سوال ہندوستانیوں کو پریشان کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر میمز کے ذریعے اترپردیش کی حکومت کےاس فیصلے کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ کچھ افراد نے میمز بنا کر رنکو سنگھ کے بیسک ایجوکیشن آفیسر بننے کا مذاق اڑایا ہے جبکہ دیگر نے محسوس کیا کہ اگرانہیں یوتھ افیئرز کے ڈپارٹمنٹ میں کسی عہدے کیلئے منتخب کیا جاتا تو وہ زیادہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے تھے جس کا انہیں تجربہ بھی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK