Inquilab Logo

قرض دینے کے معاملے میں بینکوں کی لاپروائی منظر عام پر

Updated: November 10, 2022, 11:59 AM IST | Agency | New Delhi

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ بینکوں میں نقدی کی لگاتار کمی ہو رہی ہے اور اس کے باوجود قرض دینے کا لالچ بھی بینکوں کے درمیان ہے

 RBI has an eye on banks .Picture:INN
آربی آئی کی بینکوں پر نظر ہے ۔ تصویر:آئی این این

ہندوستان میں بینک کی حالت اس وقت بہت اچھی نہیں ہے۔ بینکوں میں نقدی کی لگاتار کمی ہو رہی ہے اور اس کے باوجود قرض دینے کا لالچ  بھی بینکوں کے درمیان دکھائی دے رہی ہے۔ اس درمیان ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ بینکوں کے ذریعہ ملکیت جمع کرنے اور دینداری دونوں سطحوں پر جوکھم سے دفاع کے لئے مناسب طریقے اختیار نہیں کئے جا رہے۔ رپورٹ کے مطابق بینکنگ نظام میں نقدی کی کمی کے اہم اسباب میں سے ایک آر بی آئی کا مہنگائی کو قابو میں لانے کیلئے بینکوں سے اضافی فنڈ کو واپس لینا ہے۔ خوردہ مہنگائی گزشتہ۱۰؍ ماہ سے ریزرو بینک کی اطمینان بخش حد سے اوپر برقرار ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے آر بی آئی مہنگائی کو قابو میں لانے کیلئے اہم پالیسی پر مبنی ریپو ریٹ میں گزشتہ ۶؍ ماہ میں ۱ء۹۰؍ فیصد کا اضافہ کر چکا ہے۔ واضح رہے کہ آر بی آئی کو خوردہ مہنگائی ۲؍ فیصد پلس۔مائنس کے ساتھ۴؍ فیصد پر رکھنے کی ذمہ داری ملی ہوئی ہے۔ بینکوں میں خالص طور سے اپریل ۲۰۲۲ء میں اوسطاً ۸ء۳؍لاکھ کروڑ روپے کی نقدی ڈالی گئی۔ یہ اب تقریباً ایک تہائی کم ہو کر۳؍  لاکھ کروڑ روپے پر آ گئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے دیوالی کے ہفتہ میں اپنی بقیہ نقد کا ایک بڑا حصہ خرچ کیا ہے اور اس کے نتیجہ کار خالص ایل اے ایف (نقدی ایڈجسٹمنٹ سہولت) میں بہتری ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کے بونس ادائیگی سے بھی مدد ملی۔   دراصل ایل اے ایف مانیٹری پالیسی میں استعمال کی جانے والی ایک ترکیب ہے۔ اس کے ذریعہ آر بی آئی معیشت میں نقدی مینجمنٹ کیلئے  ریپو ریٹ اور ریورس ریپو ریٹ کا استعمال کرتا ہے۔ ایس بی آئی گروپ کے چیف معاشی مشیر سومیہ کانتی گھوش نے ایک رپورٹ میں کہا کہ بینکوں میں ایک طرف شرح سود بڑھی ہے، دوسری طرف نقدی کو بہت سوچ کر کم کیا گیا ہے لیکن ایک چیز اب بھی نہیں بدلی ہے، اور وہ ہے قرض کے تعلق سے جوکھم کا مناسب مینجمنٹ۔ سومیہ کانتی گھوش کا کہنا ہے کہ ایک طرف قرض کی طلب ایک دہائی کی اعلیٰ سطح پر ہے، جب کہ نقدی کی حالت قابل ذکر طور پر کم ہوئی ہے۔  رپورٹ کے مطابق بھلے ہی بینک نظام میں خالص ایل اے ایف خسارہ دیکھا جا رہا ہے، لیکن بازار ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل فنڈ کی لاگت کے اوپر قرض کے تعلق سے جو جوکھم ہے، اس کا پورا دھیان نہیں رکھا گیا ہے۔ مثلاً ایک سال سے کم مدت کے سرگرم سرمائے  قرض۶؍ فیصد سے کم شرح پر دیا جا رہا ہے  اور یہ ایک مہینے و ۳؍ مہینے کے ٹریزری بل کی شرح سے جڑا ہے، جب کہ۱۰؍ اور۱۵؍  سال کے قرض کی لاگت۷؍ فیصد سے کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق بینکوں میں اصل فنڈ جمع کرنے کی اوسط لاگت تقریباً۶ء۲؍ فیصد ہے، جب کہ ریورس ریپو ریٹ۵ء۶۵؍ فیصد ہے۔ ایسے میں حیرانی کی بات نہیں کہ بینک حال میں جمع رقم کو بڑھانے کے لئے شرح سود بڑھانے کی دوڑ  میں ہے۔ چنندہ میچیورٹی مدت کی جمع رقم پر شرح سود ۷ء۷۵؍ فیصد تک کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بینک اب۳۹۰؍ دنوں کے جمع سرٹیفکیٹ (سی ڈی) ۷ء۹۷؍ فیصد کی شرح پر جمع کر رہے ہیں جب کہ کچھ بینک۹۲؍ دنوں کے لئے سی ڈی۷ء۱۵؍ فیصد پر جمع کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مثبت بات یہ ہے کہ فنڈ جمع کرنے اور قرض دینے کے تعلق سے دوڑ  مچی ہوئی ہے، وہ ’اے اے اے‘ درجہ والے قرضداروں تک محدود ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK