Inquilab Logo

بی جے پی چھوڑنے والوں کی تعداد ۱۴؍ ہو گئی

Updated: January 14, 2022, 9:20 AM IST | Jilani Khan | Lucknow

جمعرات کو ریاستی وزیر دھرم سنگھ سینی سمیت ۴؍ اراکین اسمبلی نے استعفیٰ دے دیا، موریہ کو اپنا لیڈر قرار دیا، سماج وادی پارٹی میں جاسکتے ہیں

After Mukesh Verma and Vinay Shakia resign, Swami Prasad goes to Moriah`s house. (Photo: PTI)
مکیش ورما اور ونئے شاکیہ استعفیٰ دینے کے بعد سوامی پرساد موریہ کے گھر جاتے ہوئے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

اقتدارپر قابض رہنے کے لئے کوشاں بی جے پی کو اب اپنے لیڈروں کو سمیٹ کر رکھنا مشکل ہورہا ہے کیوں کہ گزشتہ کچھ دنوں سے استعفوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ آج بھی جاری رہا اوریاستی  وزیر دھرم سنگھ سینی  سمیت ۳؍ اراکین اسمبلی نے پارٹی کو الوداع کہہ دیا  ۔ ان تمام نے سوامی پرساد موریہ کو اپنا لیڈر بتاتے ہوئے سماجوادی پارٹی میں شمولیت کے اشارے د ئیے ہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی پر دلتوں، پسماندہ طبقات اور ان کے نمائندگان اور نوجوانوں کو مسلسل نظر انداز کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ان استعفوں کے ساتھ ہی بی جے پی چھوڑنے والے اراکین اسمبلی کی کل تعداد ۱۴؍تک پہنچ چکی ہے، جن میں ۳؍ وزراء شامل ہیں۔ان لیڈرون کا دعویٰ ہے کہ ابھی کئی اور ممبران اسمبلی قطار میں ہیں جو یکے بعد دیگرے زعفرانی پارٹی سے استعفیٰ دیں گے۔حالانکہ، بی جے پی کا کہنا ہے کہ وہی لیڈران پارٹی چھوڑ رہے ہیں جن کا ٹکٹ کاٹا جارہا ہے۔
استعفوں کا سلسلہ جاری 
 قد آور لیڈر سوامی پرساد موریہ کے استعفیٰ کے بعد سے بی جے پی میں بطور خاص استعفوں کی جو جھڑی لگی ہے اس کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔سینئر لیڈر اوروزیر آیوش، دھرم سنگھ سینی نے بھی حسب توقع استعفیٰ دے دیا ہے،  انہوں نے ’بی جے پی میں ہیں اور رہیں گے ‘ کابیان بھی جاری کیا تھا،جو شاید پارٹی ہائی کمان کومغالطے میں رکھنے کے مقصد سے دیا گیا تھا۔سینی سے پہلے ان کے کابینی رفیق سوامی پرساد موریہ اور دارا سنگھ چوہان بھی بی جے پی کو خیر باد کہہ چکے ہیں ۔ سینی کے علاوہ جمعرات کو ممبر اسمبلی و نئے شاکیہ، مکیش ورما اور بالا پرساد اوستھی نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ان تمام نے سوامی پرساد موریہ کو اپنا لیڈر بتاتے ہوئے اشارے د ئیے ہیں کہ وہ کل سماجوادی پارٹی میں شامل ہوں گے۔
دھرم سنگھ نے کیا کہا ؟
 ذرائع کے مطابق،موریہ کے ساتھ ۱۳؍مزید ممبران اسمبلی سائیکل پر سوار ہوں گے۔ دھرم سنگھ سینی و دیگر لیڈروں نے بھی بی جے پی پر حملہ بولا اور کہا کہ جن دلتوں و پسماندہ طبقات کے دم پر پارٹی اقتدار میں ہے انہیں اور ان کے نمائندوں کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے، اس لئے  وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔سینی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ الیکشن میں پتہ چل جائے گا کہ کس نے دلتوں و پسماندہ طبقات کیلئے کام کئے ہیں۔
دھرم سنگھ نے ایک دن پہلے ہی تردید کی تھی 
 غور طلب ہے کہ دھرم سنگھ سینی کے استعفیٰ کے تعلق سے کئی دنوں سے خبریں گشت کررہی تھیں اور انہوں نے ایک بیان جاری کرتےہوئے کہا تھا کہ سوامی پرساد موریہ ان کے بڑے بھائی ہیں مگر انہوں نے جو لسٹ سماجوادی پارٹی کو دی ہے اس میں میرا بھی نام ہے ، جس کے بارے میں مجھ سے پوچھا تک نہیں گیا،اس لئے میں پارٹی چھوڑنے کی خبروں کی تردید کرتا ہوں۔مگرآج انہوں نے گورنر آنندی بین پٹیل کو ریاستی کابینہ سے الگ ہونے کا  خط بھیج دیا۔ جمعرات کو  استعفیٰ دینے والے لیڈروں میں دھرم سنگھ سینی (نکڑ، سہارنپور)،ونے شاکیہ (بدھونی،اوریا)، مکیش ورما (شکوہ آباد، فیروزآباد)اور بالا پرساد اوستھی (دھرہرا، لکھیم پور)کی نماندگی کرتے ہیں۔
 ان لیڈروں کی ا ہمیت 
 دھرم سنگھ سینی او بی سی کے قدآور لیڈروں میں شما ر ہوتے ہیں۔سرساوا سے ۲۰۰۲ءمیں اسمبلی ممبر بننے والے سینی تب بی ایس پی میں تھے۔ انہوں نے۲۰۰۷ءمیں بھی انتخابی قلعہ فتح کیا تھا تاہم ۲۰۱۲ءمیں اسمبلی حلقہ تبدیل کرتے ہوئے نکڑ، سہارنپور سے لڑے اور فاتح رہے ۔سینی موریہ کے ساتھ بی ایس پی چھوڑنے والے لیڈروں میں شامل تھے۔بی ایس پی میں وزارت بنیادی تعلیم محکمہ سنبھال چکے سینی موجودہ سرکار میں وزیر مملکت(آزادانہ چارج)برائےآیوش تھے۔ مغربی  یوپی میں ان کا کئی اضلاع میں اچھا اثر مانا جاتا ہے، جہاں کسان تحریک  اور ایس پی۔آر ایل ڈی اتحاد کے سبب بی جے پی پہلے سے ہی بیک فٹ پر ہے۔ونے شاکیہ بدھونی سے دوسری مرتبہ ایم ایل اے ہیںاور اپنی برادری کے ووٹرز کے ساتھ ساتھ دلتوں میں بھی مقبول ہیں۔مکیش ورما شکوہ آباد کی نمائندگی کرتے ہیں اور خطہ میں بی جے پی کے بڑے لیڈروں میں شمار ہوتے ہیں۔ تاہم،بالا اوستھی کا استعفیٰ تھوڑا چونکا نے والا ہے۔ وہ برہمن ہیں اور ضلع میں اثر رکھنے والے اجے مشرا ’ٹینی‘کے ساتھ بھی اچھے مراسم رکھتے  ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK