جو لوگ اب تک دھاراوی کے ری ڈیولپمنٹ کے حق میں تھے وہ بھی اب دھاراوی کی از سر نوتعمیرکے خلاف ہوگئے ہیں
EPAPER
Updated: July 30, 2023, 10:41 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
جو لوگ اب تک دھاراوی کے ری ڈیولپمنٹ کے حق میں تھے وہ بھی اب دھاراوی کی از سر نوتعمیرکے خلاف ہوگئے ہیں
ممبئی: اسمبلی میں اپوزیشن کے ذریعہ اس بیان پر کہ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے متاثرین کی ۱۰؍ کلو میٹر دور بھی باز آبادکاری کی اجازت دی گئی ہے دھاراوی کے مکینوں اور تاجروں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ پروجیکٹ کی تفصیلات معلوم نہ ہونے کی وجہ سے دھاراوی کے بہت سے لوگ اس بات سے لاعلم ہیں کہ بازآبادکاری میں انہیں کہاں اور کیسی جگہ دی جائے گی۔
یاد رہے کہ جمعرات کو قانون ساز اسمبلی کے رکن اور کانگریس لیڈر بھائی جگتاپ نے مانسون اجلاس کے دوران دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کا موضوع اٹھایا تھا اور ودھان بھون کے باہر صحافیوں کو انہوں نے بتایا تھا کہ عام طور پر ری ڈیولپمنٹ کے معاملات میں متاثرین کی موجودہ جگہ سے ۳؍ سے ۵؍ کلومیٹر کے رقبہ میں باز آباد کاری کی جاتی ہے لیکن دھاراوی کے معاملے میں حکومت نے اڈانی کو مکینوں اور تاجروں کو ان کی اصل جگہ سے ۱۰؍ کلومیٹردور بھی بازآبادکاری کی اجازت دی ہے۔
اس خبر کے عام ہوتے ہی دھاراوی میں رہنے اور کاروبار کرنے والوں کی بے چینی بڑھ گئی اور جو لوگ اب تک دھاراوی کے ری ڈیولپمنٹ کے حق میں تھے وہ بھی اب دھاراوی کی از سر نوتعمیرکے خلاف ہوگئے ہیں۔
دھاراوی میں ہی رہنے اور کاروبار کرنے والے امام اعظم نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’اب تک میں اور میرے جیسے بہت سے افراد دھاراوی کے ری ڈیولپمنٹ کے حق میں تھے۔ ہمارا یہ ماننا تھا کہ کبھی نہ کبھی تو ری ڈیولپمنٹ ہونا ہی ہے اس لئے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں تھا اورکچھ حد تک ہمیں یہ بھی امید تھی کہ اس سے یہاں کے لوگوں کو فائدہ ہوگا لیکن جب سے ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ موجودہ جگہ سے ۱۰؍کلو میٹر دور بھی بازآباد کاری کی جاسکتی ہے تو اب ہم بھی نہیں چاہتے کہ دھاراوی ری ڈیولپ ہو۔‘‘
امام اعظم نے مزید کہا کہ ’’اڈانی نے بیان دیا تھا کہ دھاراوی میں کوئی ’سلم ڈاگ‘ نہیں ہوگا بلکہ ’ ملینیئر‘ (کروڑ پتی) ہی ہوگا۔ تو اس پر ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں سلم ڈاگ ہی رہنے دیجئے ہم ملینیئر نہیں بننا چاہتے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ری ڈیولپمنٹ کے بعد موجودہ جگہ پر کوئی نہ کوئی تو آئے گا ہی تو پھر یہاں کے جو اصل باشندے ہیں انہیں یہ جگہ کیوں نہ دی جائے۔ انہیں دوسری جگہ منتقل کرکے دوسروں کو یہاں کیوں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میری جگہ اسٹیشن سےقریب ہے ایسے ہی بہت سے دیگر افراد کو دیگر سہولیات اپنی موجودہ جگہ پر دستیاب ہیں تو ہم دیگر جگہ کیوں جائیں گے۔ اس سے تو بہتر ہے دھاراوی کو اس کی موجودہ حالت پر چھوڑ دیا جائے اسے ری ڈیولپ نہ کیا جائے۔‘‘
دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اڈانی کمپنی کو دیئے جانے کے خلاف بڑے پیمانے پر آندولن کرنے والے سی پی آئی کے ممبر نور الحق نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’۱۰؍ کلو میٹر دور بازآبادکاری کی بات تو جب بولی لگ رہی تھی تب سے موجود ہے اور جو لوگ ہمارے آندولن میں شرکت کرتے ہیں وہ اس بات کو جانتے ہیں کیونکہ ہم اس موضوع کو ہر احتجاج میں اٹھاتے ہیں۔ ہمارا کہنا ہے کہ دھاراوی کے لوگوں کو دھاراوی میں ہی رکھا جائے ، ہم یہاں سے باہر نہیں جائیںگے۔‘‘